کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اے این پی نے قومی اہداف کے حصول میں ایک اور کامیابی حاصل کر لی اب ہمارا اگلا پڑاؤ شمالی وجنوبی پشتونخوا کو یکجا کر کے قومی وحدت کا قیام ہے۔
پشتونوں کے اتحاد کے خلاف سیاہ جھنڈے اٹھانے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کر کے قبائلی عوام کو وہ تمام سہولیات دی جائے جو یکسوئی صدی میں ان کا بنیادی حق ہے بدقسمتی سے قوم اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے چند لو گوں نے پشتونوں کی اس فکری اتحاد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی اور مختلف روڑے اٹکا ئے مگر پارلیمنٹ نے ہمارے موقف کی توسیع کر دی ہے۔
اب جو لوگ پشتونوں کے اس فکری اتحاد کے خلاف سیاہ جھنڈے اٹھائیں گے پشتون عوام خود ان سے پو چھیں کہ ان کی یہ کیسے سیاست ہے جو پشتونوں کو متحدہونا نہیں دیکھ سکتے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جشن فاٹا انضمام کی مناسبت سے با چا خان چوک پر ریلی سے خطاب کر تے ہوئے کیا مذکورہ ریلی با چا خان مرکز سے نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہو تے ہوئے با چا خان چوک پہنچے اس موقع پر ضلع کوئٹہ کے صدر ملک ابراہیم کاسی ، صوبائی صدر ملک انعام کاکڑ، ملک سنگین خان مہترزئی اور سید خلیل آغا نے بھی خطاب کیا عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے۔
کہ آج سے نہیں کئی عشروں سے عوامی نیشنل پارٹی کے اکابرین اور با چا خان نے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے مرحلہ وار جدوجہد شروع کی تھی مگر اس وقت کے حکمرانوں نے با چا خان اور پارٹی کے اکابرین کو مختلف ناموں سے نوازا با چا خان نے پشتونوں کی وحدت کا مطالبہ کیا تو بعض لو گوں نے اس سے سازش اور بعض لو گوں نے اسے غیر ملکی ایجنڈ ا قرار دیا مگر جب عوامی نیشنل پارٹی نے صوبے کا نام حاصل کر لی تو کوئی بھی سازش نہیں ہوا اور آج ہم اس ملک میں اپنی شناخت کی حیثیت سے رہ رہے ہیں۔
ملک میں وفاق کو مضبوط کرنے کی بجائے صوبوں کو مضبوط کرنے کے لئے عوامی نیشنل پارٹی نے صوبائی خود مختاری کا مطالبہ کیا تو ہمارے گلے میں عذاب بن گیا اور اس وقت کے حکمرانوں نے کہا ہے۔
کہ یہ صوبائی خود مختاری نہیں بلکہ ملک کے خلاف سازش کر نے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا جب اٹھارویں ترمیم کی شکل میں صوبوں کو خود مختاری دی گئی تو آج تمام سیاسی جماعتیں ہمارے اکابرین کے نقش قدم پر چل کر ملک کی ترقی واستحکام چا ہتے ہیں انہوں نے کہا ہے۔
کہ 90 کے دہائی میں صوبہ پشتونخوا اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل کی قرارداد پیش کی تو ہر طرف سے مخالفت آئی مگر تاریخ نے ثابت کر دیا ۔کہ اس ملک کو جب بھی بحرانوں سے نکالنے کے لئے کوشش کی تو صرف با چا خان کی فلسفہ ہی اس ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں مدد حاصل ہوئی انہوں نے کہا ہے کہ چالیس سال قبل با چا خان نے فاٹا اصلاحات صوبے کے نام اور صوبائی خود مختاری کے حوالے سے نشا ند ہی تو ملک میں ہمارے اکابرین کو غداری کا لقب دیا گیا انہوں نے کہا ہے۔
کہ جب تک حقوق نہیں دینگے تو مسائل حل نہیں ہونگے تاریخ نے ثابت کر دیا کہ چالیس سال بعد جو کچھ ہم کہہ رہے تھے آج تمام سیاسی جماعتیں اس کو سچ ثابت کرہے ہیں۔
اور فاٹا خیبر پختونخوا انضمام کی قرارداد پارلیمنٹ میں پیش ہوئی آج ہمارے لئے تاریخی دن ہے انہوں نے کہا ہے کہ جے یو آئی اور پشتونخوامیپ کی فاٹا اصلاحا ت بل کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے مولانا فضل الرحمان کی مخالفت تو سمجھ میں آتی ہے کہ وہ فاٹا کو دہشت گرد فیکٹری کے طور پر استعمال کرنا چا ہتے تھے مگر پشتونخوامیپ کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے۔