|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2018

پاکستان اور افغانستان کی قیادت نے داعش کے بڑھتے خطرات کا مقابلہ کرنے،سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے اور افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تعاون کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ افغانستان سرحد پر باڑ لگانے کامقصد دہشتگردوں کی روک تھام ہے پاک افغان عوام کی نقل و حرکت کو روکنا مقصد نہیں۔

انہوں نے افغانستان میں امن و مفاہمت کی کوششوں کے فروغ کو سراہا اور کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور یہاں اتحادی افواج کو بھی کامیاب دیکھناچاہتا ہے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ منگل کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا ۔

آرمی چیف نے اپنے دورے میں افغان صدر اشرف غنی افغان چیف ایگزیکٹوڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور اتحادی افواج کے سربراہ جنرل نکولسن سے بھی ملاقاتیں کیں۔آرمی چیف نے کابل میں افغان صدر ا شرف غنی سے ون آن ون ملاقات بھی کی جس میں علاقائی سلامتی سے متعلق امور اور دو طرفہ معاملات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔سیکریٹری خارجہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت ڈی جی ملٹری آپریشنزاور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی آرمی چیف کے ہمراہ ملاقاتوں میں موجود تھے۔

افغان صدر نے علاقائی ترقی، سیز فائر سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی اورپاکستان کی امن و استحکام کی کوششوں کو سراہا۔آرمی چیف نے امن کیلئے اقدامات پر افغان حکام کو مبارکباد دی۔افغان صدر نے دیرپا امن و استحکام کیلئے تعاون پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ملاقاتوں میں افغان مفاہمتی عمل اور داعش کیخلاف اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔

پاک فوج کے سربراہ کی افغان حکام سے ملاقات دونوں ممالک کے درمیان قربتیں بڑھانے میں اہم پیشرفت ہوگی جس سے خطے میں امن وامان سمیت دیگر مسائل کے خاتمے میں مددملے گی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاک افغان حکام کے درمیان روابط انتہائی ضروری ہیں جو موجود ابہام کے خاتمے میں مؤثر کردار ادا کرے گی۔ افغانستان گزشتہ کئی دہائیوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے جس کے خاتمے کیلئے تمام آپشنز پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

پاکستان نے ہمیشہ خطے میں پُرامن فضا بحال کرنے پر زور دیا ہے اور اس کیلئے اپنی خدمات پیشکش کرنے کیلئے افغانستان اورامریکہ سمیت عالمی برادری کو باور کرایا ہے اور ساتھ ہی اپنے اس مؤقف پر بھی قائم رہا ہے کہ پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروہ کا ساتھ نہیں دے گا بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آج بھی پاکستان ہرسطح پر تعاون کیلئے تیار ہے مگر کسی دوسرے کی جنگ میں اپنے آپ کو ملوث نہ کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ 

خطے میں دیرپا امن قائم کرنے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، سفارتی اور دفاعی تعاون پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے اس سے افغانستان بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔ آج بھی پاکستان کی یہی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن کے ساتھ معاشی تبدیلی بھی آئے جس کا اظہار پاکستان نے ہر فورم پر کیا ہے، پاکستان نے جنگ زدہ افغان باشندوں کو طویل عرصہ سے اپنے یہاں پناہ دے رکھا ہے اور ان کا ہر لحاظ سے خیال رکھاجارہا ہے ۔

پاکستان کی ان نیک خواہشات کا مقصد علاقائی سطح پر ایک برادرانہ ماحول کو فروغ دینا ہے ۔ امید ہے کہ افغان حکام سمیت دنیا بھی اس خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کریگی۔