|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2018

 اسلام آباد: لندن فلیٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ اور نیب کے گواہ واجد ضیا بیان میں رائے دے کر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیے۔  نواز شریف اور مریم نواز لندن میں موجودگی کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جب کہ کیپٹن صفدر جج کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں دبئی سے سعودیہ اسکریپ مشینری کی منتقلی کے حوالے سے بات کی گئی، نیب نے متحدہ عرب امارات کو ایم ایل اے لکھا جس کا یو اے ای گورنمنٹ نے جواب دیا، ان تمام چیزوں میں جے آئی ٹی نے اپنی رائے، تبصرے دیئے جو کہ ناقابل قبول شواہد ہیں، واجد ضیاء بیان میں رائے دے کر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ قطری کے دو خطوط کا نواز شریف سے کچھ لینا دینا نہیں، کسی اور کی پیش کردہ دستاویزات کا متن نواز شریف کیخلاف کیسے استعمال ہو سکتا ہے؟ جے آئی ٹی نے دو خطوط میں تضادات کی بات کی ہے، خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں، عدالت کا تھا، تفتیشی افسر رائے دے کر اثر انداز ہو رہا ہے، واجد ضیاء یہ خط تو پیش کر سکتے تھے مگر کوئی کمنٹس نہیں کر سکتے تھے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ قطری کے ساتھ ٹرانزیکشن کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں، نواز شریف کا تعلق ہی نہیں کیونکہ کاروبار انکے والد میاں شریف کا تھا، نواز شریف پر جے آئی ٹی رپورٹ کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، لیکن ان کا کوئی براہ راست جرم استغاثہ نے نہیں بتایا صرف شریف فیملی کا ذکر ہے، پورے بیان میں واجد ضیاء پہلے دستاویز کا متن پڑھتے پھر رائے دیتے رہے۔