|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2018

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما و اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ اس دورمیں جنگ عالم اسلام کے فائدے میں نہیں بلکہ اسکا فائدہ چند عالمی قوتوں کو پہنچ رہا ہے امریکہ سمجھتا ہے کہ عالم اسلام اسکی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنایاجارہاہے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی جانب سے عام انتخابات کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم کے بارے میں صوبائی عہدیدارہی بہتر طور پر بتاسکتے ہیں ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام آگاہی میں بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما و سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ بھی موجود تھے پروگرام کے آغاز پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن نے مولانا محمد خان شیرانی کو کوئٹہ پریس کلب آمد اور پروگرام آگاہی میں شرکت پر خوش آمدید کہا۔

مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ 15ویں صدی کے بعد جب مغرب میں ایجادات کا آغاز اور سیاست شروع ہوئی تو مغرب پر یہ بات آشکار ہوئی کہ انہیں پوری دنیا پرحکمرانی کرنی چاہئے 20ویں صدی کے آغاز پرمغرب میں بالادستی کیلئے پہلی جنگ عظیم ہوئی جس کے اختتام پر لیگ آف نیشنز کاقیام عمل میں لایا گیا ۔

اس دوران یہ طے پایا کہ کوئی مغربی ملک کسی دوسرے مغربی ملک پر حکمرانی کیلئے براہ راست کوششیں نہیں کریگا مگراس کیلئے دوسرا طریقہ اختیار کرتے ہوئے آزاد سیاسی حکومتوں کا نعرہ دیا گیااور یہ کہاگیا کہ عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا مگر صرف چند سال بعد دوسری جنگ عظیم برپاہوئی جس کے اختتام پر دنیاکی پانچ عالمی طاقتوں کا اجلاس امریکہ میں ہوا جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر پرکام کیا گیااوریواین او کا قیام عمل میں لاتے ہوئے لیگ آف نیشنز کا خاتمہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جنرل کونسل میں دنیا کے تمام ممالک کی اگرچہ نمائندگی ہے مگراصل طاقت سیکورٹی کونسل کے پانچ ممالک کے پاس ہے جو اپنے مفادات کیلئے کسی بھی بات کو ویٹو کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 1948ء میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے حقوق انسانی کا منشور منظور ہوا اور اگلے سال سوویت یونین کے مقابلے کیلئے امریکہ کی سربراہی میں نیٹو کا قیام عمل میں لایا گیاجو 1989ء میں سوویت یونین کے افغانستان سے انخلاء تک برقراررہا ۔

انہوں نے کہا کہ روس کے انخلاء اور افغانستان میں جنگ بندی کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ نہ صرف وہاں بلکہ دنیا میں امن قائم ہوگا مگراس موقع پر مغربی عالمی قوتوں کے درمیان اس بات پراتفاق ہوا کہ اب عالمی جنگ ہوئی تو وہ عالم اسلام کے خلاف ہوگی تاہم اسکا نام جنگ سے تبدیل کرکے دہشت گردی اورانتہاء پسندی کا نام دیکر شروع کی گئی مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کرنے کیلئے دعیش اورالقائدہ کے نام استعمال ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں دو طرح کی ریاستیں ہوتی ہیں ایک ویلفیئر اسٹیٹ اوردوسری سیکورٹی اسٹیٹ ہوتی ہے دنیاکے چند ایک ممالک ویلفیئر اسٹیٹ ہیں ویلفیئر اسٹیٹ کا مقصد عوام کی ترقی اورخوشحالی ،کرپشن اورجرائم کا خاتمہ کرنا ہوتا ہے جبکہ اس کے برعکس سیکورٹی اسٹیٹس میں جرائم اور کرپشن کی سرپرستی ہوتی ہے اوربدقسمتی سے زیادہ ترمسلمان ممالک سمیت دیگر ممالک میں یہی نظام ہے ۔

مولانا شیرانی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماراملک بھی اب تک ویلفیئر اسٹیٹ نہ بن سکا1989ء میں سوویت یونین کے افغانستان سے انخلاء بعد ہماری سیاست بھی تبدیل ہوگئی سیاسی جماعتیں کرپشن کا شکارہوئیں مفادات کی سیاست کو فروغ ملاجسکے بعد آج ہمارے ملک میں سیاست کا آغاز منافقت اوراختتام تجارت پرہوتا ہے ۔