ماسکو: فٹبال ورلڈ کپ کا سیمی فائنل مرحلہ منگل سے شروع ہوگا تاہم 1998 کے چیمپئن فرانس کو بیلجیئم کا چیلنج درپیش ہوگا جبکہ بدھ کو فائنل تک رسائی کا دوسرا معرکہ کروشیا اور انگلینڈ کے درمیان شیڈول ہے۔
کروشین ٹیم اپنی تاریخ میں دوسری بار ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے ، اس سے قبل کروشیا نے 1986 ورلڈ کپ میں اس مرحلے تک رسائی حاصل کی تھی، بیلجیئم اور کروشیا اب تک ورلڈ چیمپئن نہیں بن پائے ہیں جبکہ انگلینڈ اور فرانس نے ایک ایک بار ورلڈ ٹرافی اپنے نام کررکھی ہے، اس طرح اس بار دنیا نئے عالمی چیمپئن کو بھی دیکھ سکتی ہے، اس کیلیے کروشیا اور بیلجیئم دونوں ہی مضبوط امیدوار ہیں۔
کروشین ٹیم میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے تاہم ان کی ٹیم میں فائٹنگ اسپرٹ کی کمی نظر آرہی ہے، کروشیا کی ٹیم ورلڈ کپ میں لگاتار دو میچز پنالٹی شوٹ آؤٹ پر جیتنے والی دوسری ٹیم بنی، کوارٹر فائنل میں میزبان روس کیخلاف پنالٹی پر انھیں 4-3 سے کامیابی ملی جبکہ اس سے قبل پری کوارٹر فائنل راؤنڈ میں کروشیا نے ڈنمارک کیخلاف مقابلہ پنالٹیز پر اپنے نام کیا تھا، ان سے قبل ارجنٹائن نے 1990 کے ورلڈ کپ میں ناک آؤٹ مرحلے پر دو میچز پنالٹی شوٹ آؤٹ پر جیتے تھے۔
کروشیا کے موجودہ اسکواڈ کے 14 پلیئرز یورپ کی ٹاپ فائیو لیگ میں شامل رہے ہیں، ان کے اسٹار پلیئرز میں لوکا موڈرک اور میٹیو کوویک رئیل میڈرڈ کا حصہ رہے ہیں جبکہ ایوان ریکٹک بارسلونا اور ماریو مینڈوزیک یوونٹس کی شرٹ زیب تن کرتے ہیں، کروشیا نے گروپ مرحلے میں تمام تینوں میچز جیت کر مکمل 9 پوائنٹس لیکر ناک آؤٹ میں جگہ بنائی تھی لیکن ناک آؤٹ میں ان کی پرفارمنس قدرے کمزور دکھائی دی۔
کروشین کوچ زلاٹکو ڈیلک نے روس سے میچ بھی اپنے پلیئرز کو جارحانہ انداز اپنانے کی خاصی تلقین کی جبکہ پنالٹی شوٹ آؤٹ سے قبل بھی وہ پلیئرز کو متحرک کرنے میں مصروف دکھائی دیے۔
ڈیلک نے کہا کہ ہم فیلڈ میں اس انداز سے کھیل پیش نہیں کرپائے جو ہمارا طرئہ امتیاز ہے ، ہم نے طویل پاسز پر انحصار کیا ، یہ ہمارا انداز نہیں ہے، کروشین پلیئرز کو بھی اس کا احساس ہے کہ ناک آؤٹ میں دونوں میچز مقررہ وقت کے بعد اضافی ٹائم میں گئے اور پھر پنالٹیز کا مرحلہ پیش آیا۔
ٹیم کے اسٹار پلیئر موڈرک نے کہا کہ ابھی ٹرافی ہم سے دو میچز کی دوری پر ہے ، ہمارے لیے یہ عمدہ ترغیب ہے ہم اپنے مقصد کو پانے کیلیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔