|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2018

تربت; نیشنل پاٹی کی جانب سے شہید مولا بخش دشتی کی آٹھویں برسی پر تعزیتی جلسہ منعقد کیاگیا جس میں پارٹی کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ کا آغاز مولابخش دشی اور پارٹی کے دیگر شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوا۔ 

جلسہ سے خطاب خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر مالک نے کہاکہ مولابخش مجموعی طو پر بلوچ سیاست میں ایک سوچ ، فکر اور کمٹ منٹ کا نام تھے اصولی سیاست میں مولا بخش دشتی اور ڈاکٹر یاسین جیسا بہادر لیڈر نہیں دیکھا جنہوں نے ہر حالات کا خندہ پیشانی او ر سیاسی بصیرت کے ساتھ مقابلہ کیا وہ ناصر ف نیشنل پارٹی بلکہ بلوچ سیاست میں ریڑھ کی ہڑی جیسی اہمیت رکھتے تھے ۔ 

مولابخش دشتی کا بلوچ سیاست، سیاسی مستقبل اور موجودہ جنگ کے برے میں ہر پیشنگوئی حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی ۔وہ ایک ایسا مدبر رہنما تھے جو مستقبل کے بارے میں تجزیہ اور منصوبہ بندی کر سکتے تھے ایسا صرف مدبر سیاسی رہنما ہی کرسکتے ہیں جو مستقبل کے متعلق پہلے سے اداک رکھیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا سب سے بڑا المیہ ہے کہ ہم ان قوتوں کا نام نہیں لیتے جنہوں نے انقلاب اور آزادی کے نام پر مولابخش دشتی جیسے وطن دوست انقلابی شہید کیا ان کرداروں کا زکر لازمی ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ جنگ کے نام پر باہمی کشت و خون نے ہمیں کیا نقصان پہنچایا ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی مولابخش جیسے وژنری لیڈر کی پارٹی ہے یہ بلوچستان کی واحد منظم سیاسی قوت ہے جو بلوچستان کا تحفظ کرسکتا ہے اس کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت یہ قوت نہیں رکھتی کہ وہ ساحل ووسائل اور بلوچستان کی حفاظت کرے ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے مقابلے میں نئی پارٹیاں کوئی بڑی اہمیت نہیں رکھتی ہم عوام کی قوت سے میدان میں موجود ہیں اس الیکشن میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں ایک جانب مولابخش کا فکر و فلسفہ اور بلوچستان کے لیئے انمٹ قربانیاں دینے والا منظم سیاسی قوت نیشنل پارٹی ہے جبکہ دودسری طرف کچھ ایسے عناصر ہیں جنہوں نے اپنا بیشتر وقت حکومت میں وزیر رہ کر گزارا یا یا سرکاری عہدوں پر 30سالوں تک فائز رہ کر مراعات اٹھائے۔ 

تبدیلی عوام کے ہاتھ میں ہے جب عوام تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہیں جیسا کہ 2013کو کیا تو ضروری بدلاؤ آئے گا ایسانہیں ہے کہ کوئی اٹھ کر پروپگنڈہ کرے کہ وہ اس الیکشن میں کامیاب ہورہی ہے اور وہی کامیاب ہو جائے اگر ایسا ممکن ہوتاتو یہ لوگ2013میں ایسا کہہ رہے تھے مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ 

انہوں نے کہاکہ کچھ عناصر ہماری شفاف اور رواداری پر مبنی سیاست کو عدم برداشت اور غیر سیاسی انداز فکر سے آلودہ کرنا چاہتے ہیں جو منفی عمل ہے نیشنل پارٹی ابتداء سے ایسے غیر ضروری مہم جوئی کے خلاف رہی ہے جو باہمی تعلق ، رواداری اور بھائی چارگی کو ختم کرے ہم نے ہر حالات اور ہر وقت صبر و تحمل کے ساتھ سیاسی تنقید کر کے شائستگی کا مظاہرہ کیا ہے جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ سیاست میں دہمکی آمیز اور غیر اخلاقی اعمال کے زریعے سیاسی کارکنوں کو ڈرا دہما کر سیاست سے دور کرنے کی کوشش کرینگے ۔

ان سمجھ لینا چاہیے کہ نیشنل پارٹی اپنے کارکنوں کی پشت پر ہے انہیں کہیں سے گزند پہنچنے کی ہر کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے ہماری شرافت کا فائدہ اٹھا کر سیاسی گندگی پھیلانے کی ہر کوشش ان سب کے لیئے نقصان کا باعث بنے گی جو غیر سیاسی طریقے پر چلنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ 

انہوں نے کہاکہ ہم شروع سے بچکانہ طز عمل کے خلاف رہے ہیں نیشنل پارٹی کے انتخابی پوسٹرز و بینرز اتارنا ایک غیر سیاسی اور غیر مہذبانہ عمل ہے ایسا ہم بھی جانتے او ر کرسکتے ہیں مگر ایسے منفی عمل کو کسی صورت نہیں اپنا نا چاہتے اس لیئے تمام سیاسی جماعتوں اور لیڈ شپ کو کہتے ہیں کہ وہ شائستگی کے ساتھ سیاسی عمل کو آگے بڑھائیں تاکہ سیاست سے ہٹ کر ہم موجود بھائی چارگی اور رواداری کو گزند نہ پہنچے۔ 

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے جمعہ 13جولائی کو مکران میں بجلی کی بندش کے خلاف مرکزی سطح پر ہڑتال کی کال دی ہے تمام پارٹی ورکر اور قائدین اس کی پاسداری کر کے کال کو کامیاب کریں کیوں کہ پارٹی فیصلوں کی پابندی سے پارٹی میں نظم و ضبط مظبوط ہوگا یہ ضرور ی ہے کہ جس سطح پر پارٹی کوئی بھی کال دے اس کا احترام کریں ۔ 

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سنیٹر کہدہ اکرم دشتی نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے 213کے الیکشن کے بعد اقتدار کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا بلوچستان میں ہر جانب تاریکی اور کشت و خون کا دو ر تھا کوئی سیاسی جماعت الیکشن مہم نہیں چلا رہی تھی ڈر کے مارے گھروں سے نکلنے کو کوئی تیار نہ تھا یہی لوگ نیشنل پارٹی کی قربانیوں کے طفیل آج سرگرم ہیں مگر افسوس ہے کہ اپنے انتخابی سرگرمیوں میں وہ نیشنل پارٹی کو ٹارگٹ کر کے مہم چلا رہے ہیں ۔

کیوں کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ نیشنل پارٹی ہی در اصل ایک منظم سیاسی قوت ہے ۔انہوں نے کہاکہ نواب اکبر خا ن بگٹی کی شہادت کے بعد حالات میں یکدم خرابی پیدا کی گئی جونہی نیشنل پارٹی نے حکومت سنبھالی اس نے مزاکرات شروع کیئے لیکن بد قسمتی سے ہماری حکو مت ختم کی گئی ورنہ بلوچستان کے حالات میں جو بہتری ایک مختصر مدت میں لے آئے اس سے زیادہ حالات بہتر ہوتے 25جولائی کے بعد نیشنل پارٹی نے حکومت بنائی تو بہتری کا سفر جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ مکران ڈویژن میں بجلی کا جو بحران پیدا کیاگیا ہے اس کے عوامل منظر عام پر لائے جائیں اور عوام کو سہولت دی جائے کیوں کہ اس شدید گرمی میں مکران کے لوگ سب سے زیادہ مصائب جھیل رہے ہیں اس معاملے میں نگران وفاقی وزیر پانی و بجلی اور سنیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین سے ملاقات ہوئی ہے اس پر مثبت پیش رفت ہوئی اور بہت جلد یہ مسلہ حل ہوگا۔

جلسہ سے نیشنل پارٹی کے امیدوار حلقہ پی بی46کیچiiقاضی غلا م رسول نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہید فدا ،شہید مولابخش اور ڈاکٹر یاسین جیسے لوگ بلوچ تحریک میں ہمیشہ اول صفے میں ہونگے جن کی سیاسی فکر، فہم و فراست اور تدبر نے بلوچستان کی سیاست کو دام بخشا۔ موجودہ دور میں جب بلوچستان المیے کا شکار ہے مولابخش دشتی جیسے مدبر اور دور اندیش سیاسی رہنما کی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دو سوچ اور فکر سرگرم ہیں ایک جانب، روشن خیال، فکری سیاست ہے جو سماج کی تعمیر و ترقی، بہتری،ا من و امان، تعلیم و صحت اور لوگوں کے لیئے بہتر طرز زندگی کا خواہاں ہے دوسری جانب کشت و خون، بد امنی، لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا، مسخ لاشوں کی برامدگی، بے روزگاری او عفریت کے خواہاں ہیں ان دونوں کے درمیاں فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ کس کو ووٹ دے کر کا میاب بنائے ۔

انہو ں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے بلوچستان میں حالات کی سدھا ر کے لیئے صبر آزما طویل جنگ لڑی ہے اب کسی کو یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ ایک بار پھر بلوچستان کو 2013کے حالات میں لے جائے کیوں کہ ہم نے کافی بڑ ی قربانیاں دی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سیاست میں دہمکانہ او ڈرانا جیسے ٹرینڈ کسی صورت کارگر نہیں ہوسکتے حاجی شیر محمد جیسے شریف سیاسی کارکن کو دہمکی دینا سیاسی و بلوچی روایات کی خلاف ورزی ہے ہم نے ضیاء جیسے آمر کے وار سہے مگر سر نہیں جھکایا احسان شاہ کی دہمکیوں کا کیا خاطر کرینگے لیکن انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ نیشنل پارٹی کو ڈرانا اور ان کے کارکنوں کو دہمکانا لوہے کے چنے چبھانا ہے۔ 

جلسہ عام سے نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر شہید مولا بخش دشتی کے فرزند محمد جان دشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 11جولائی 2010کا دن میرے اور میرے خاندان کے لئے ایک تکلیف دہ دن تھا اس دن بلوچ سیاست کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ۔

اگ نیشنل پارٹی اور اس کی قیادت موجود نا ہوتی تو ہماے خاندانی اور مجموعی بلوچ قومی مشکلات مذید ابھر سکتے تھے لیکن پارٹی قیادت نے ہمیں سہارادیا اور بلوچستان کی سیاست میں ثابت قدم رہ کر شہید کے فکر و فلسفے کو جاری رکھااس وجہ سے آج نوجوان نیشنل پارٹی کے سیاسی پلیٹ فارم میں منظم ہیں۔ 

جلسہ عام سے نیشنل پارٹی این اے271کے امیدوار واجہ ابوالحسن، مرکزی نائب صدر انجنیئر حمید بلوچ، ضلعی صدر محمد جان دشتی، حلقہ پی بی 47کے امیدوار چیئرمین منصور، چیئرمین حلیم بلوچ، مشکور انور وربی ایس او تربت ذون کے صدر عابد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی 25جولائی کو عوام کی عدالت میں ایک بار پھر اپنا سیاسی مقدمہ لے کر جاہی ہے ۔

عوام کو چاہیے کہ وہ اس علاقے اور خطے کی بہتر مستقبل کے لیئے نیشنل پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں تاکہ بلوچستان میں جہالت، بے روزگاری ، غربت، غیر یقینی حالات، ابتری اور بد امنی کے خلاف نیشنل پارٹی نے جن کوششوں کا آغاز کیا تھا وہ پائیہ تکمیل کو پہنچیں ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی قیادت اور کارکنا ن کے شب و روز محنت، سیاسی بصیرت اور کمٹ منٹ کے سبب مردم شمای میں بلوچ قوم کو اکثریت دلانے میں کامیاب ہے رنہ جو لوگ سیاست اور نمائندگی کا دعوی کرتی ہیں انہیں ایسا خیال بھی نہیں آیا کہ وہ مردم شماری میں حصہ لے کر قومی فریضہ ادا کریں ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو سیاسی تجربہ گاہ بنانے کی ہر دور میں ناکام کوششیں ہوئی ہیں جن کے اثرات سے ہماری سیاست پراگندہ ہوئی پرویز مشرف نے اپنے دور آمریت میں بلوچستان کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا ایک وقت اس آمر نے بلوچوں کو ہٹ کر نے کی دہمی دی تھی ۔

لیکن ان کا اپنا انجام کیا ہوا وہ سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی خوش حال او ر پر امن بلوچستان کے لیئے جدوجہد کررہی ہے جہاں عوام کے حقوق محفوظ اور انہیں آسانی کے ساتھ مل سکیں ۔