|

وقتِ اشاعت :   July 13 – 2018

خاران: بی این پی کے نامزد امیدوار حلقہ پی بی بیالیس ثناء بلوچ نے کہا ھیکہ بلوچستان کو اربوں کے فنڈز ملنے کے باوجود تعلیم پر توجہ نہیں دی گئی اور جان بوجھ کر تعلیمی پسماندگی کو بڑھائی گئی تاکہ شعور عام نہ ہو یہ وقت کی تیز رفتاری سے ماضی کی نسبت آج سیاسی شعور پروان چڑھ گئی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار کلی بڈو تاماس خان (نوروز آباد) میں غلزئی قبائل کے جرگہ کی معتبرین میر خالقداد غلزئی،مصطفی غلزئی،اسماعیل غلزئی،بشر آحمد غلزئی،ذاکر غلزئی اور کلی سیریس سے حاجی عبدالصمد سفرزئی،لیاقت سفرزئی،عبدالمجید سفرزئی،ثناء اللہ سفرزئی نے حاجی حفیظ کی قیادت اور نوروز آباد سے بابو خدائے رحیم سمالانی کی برادری سمیت بی این پی میں شمولیت اور قومی و صوبائی اسمبلی کی نشست پر حمایت کے اعلان کردہ عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کی ۔

اجتماعات سے ایڈوکیٹ محمد اسماعیل پیرکزئی،مولوی نعمت اللہ، نصرت مینگل ، بشیر احمد غلزئی نے بھی خطاب کیا ثناء بلوچ نے کہا کہ پنتیس سالوں سے عوام کو پیاسہ اور مستقبل کے معماروں کو ریڈھی بامی اور چروائے کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کرنے والوں کو بلوچ قوموں کی اتحاد و اتفاق نے خوفزدہ کر دیا ہے جو سروں پر تری پاٹ اور سولر آٹھا کر عوام کی ایمان اور ضمیر خریدنے کی جو ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔

مگر باشعور عوام نے پنیس سالوں کی پیاس اور غربت اور ناخواندگی کا بدلہ پچیس جولائی کو لینے کا فیصلہ کر لیا ہے ثناء بلوچ نے کہا کہ خاران کے عوام کا بی این پی کے ساتھ ہم قدم ہونا مخالفین کے لیئے واضع پیغام ہے کہ انگوٹھا چھاپ اور شہنشاہیت کے حکمرانی اور قیادت اب عوام کی ضرورت نہیں. اس موقع پر پارٹی رہنما واجد بلوچ،صدام بلوچ و دیگر بھی موجود تھے ۔