دنیائے فٹبال پر آئندہ چار برس کے لیے کس کی حکمرانی ہوگی اس کا فیصلہ آج ماسکو کے لوزنیکی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فائنل میں ہوگا جو سابق عالمی چیمپئن فرانس اور کروشیا کے مابین کھیلا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے شائقین فٹبال کی نگاہیں اور توجہ اس فائنل میچ پر مرکوز ہے ۔
فرانس 1998 میں اپنی سرزمین پر ہونے والے ورلڈ کپ کا فاتح تھا جبکہ لوکا موڈرچ کی قیادت میں کروشین فٹبال ٹیم نے ورلڈ کپ فائنل میں پہلی بار رسائی حاصل کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے اور موڈرچ کو یقین ہے کہ ٹورنامنٹ میں تمام میچز جیتنے والی ناقابل شکست کروشین فٹبال ٹیم فائنل میں بھی اپنا فاتحانہ تسلسل برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گا ۔ کروشیا کے پاس اس فائنل میں یہ سنہری موقع بھی ہے کہ وہ فرانس سے 1998 ء کے ورلڈ کپ میں اپنی شکست کا بدلہ بھی چکا دے۔
کروشیا اور فرانس کا یہ فائنل میچ بھی تجربے کار فٹبالرز اور جواں سال باصلاحیت کھلاڑیوں کا کڑا امتحان ہے۔ فرانس اور کروشیا نے ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے نوجوان فرانسیسی کھلاڑیوں نے اپنے متاثر کن کھیل سے شائقین فٹبال کے دل موہ لیے تاہم فرانس کی ٹیم میں شامل سپر اسٹار پال پوگبا کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا پائے ۔ٹورنامنٹ کے اہم ترین میچ میں فرانسیسی ٹیم کو ان سے خاصی توقعات وابستہ ہیں۔
فرانس نے 1998ء میں ورلڈ کپ فائنل میں دفاعی چیمپئن برازیل کو3-0 سے ہرا کر پہلی بار ورلڈ کپ کا اعزاز جیتا تھا۔ اس فاتح ٹیم کے کپتان فرانس کے موجودہ مینیجر ڈیڈیئر ڈیشیمپس تھے۔ برازیل فیورٹ تھا لیکن میچ کے دوران اس کے سپر اسٹارفٹبالر رونالڈو کسی پراسرار بیماری کا شکار ہو کر گراؤنڈ سے باہر چلے گئے تھے ۔ ڈیڈیئر ڈیشیمپس کھلاڑی اورمینیجر کے طور پر فیفا ورلڈ کپ کے فائنل میں رسائی کرنے والے چوتھے فرد ہیں ان سے قبل جرمنی کے فرانز بیکن بائر اور روڈی وولر اور برازیل کے ماریو زگالو کو یہ اعزاز حاصل تھا۔
کروشیا نے 1991 ء میں اپنی آزادی کے بعد پانچویں بار ورلڈ کپ فائنلز راونڈ کے لیے کوالیفائی کیا تھا ۔ کروشیا ورلڈ کپ فائنل میں رسائی کرنے والا یورپ کا 10 واں اور مجموعی طور پر دنیا کا 13 واں ملک ہے۔ اس سے قبل یورپ سے جرمنی‘ انگلینڈ‘ ہنگری ‘چیکوسلواکیہ ‘ سویڈن‘ ہالینڈ‘ اسپین‘ فرانس‘ اٹلی‘ جنوبی امریکہ سے یورو گوئے‘ برازیل ارجنٹینا فیفا ورلڈ کپ کا فائنل کھیل چکے ہیں۔
2010 میں اسپین نے پہلی بار ورلڈ کپ فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا اور فائنل میں ہالینڈ کو 1-0 سے شکست دے کر چیمپئن بنا تھا ۔ چھ ممالک ایسے ہیں جو فائنل میں اپنی پہلی رسائی پر ہی ورلڈ کپ کی گولڈن ٹرافی کو جیتنے میں کامیاب رہے ان میں اولین ورلڈ کپ چیمپئن یوروگوئے نے 1930 ء کے فائنل میں ارجنٹینا کو 4-2 سے ہرا دیا تھا۔ 1934 میں اٹلی نے فائنل میں پہلی رسائی پر چیکوسلواکیہ کو 2-1 سے زیر کیا تھا ۔
1954 میں اپنے پہلے ورلڈ کپ فائنل میں مغربی جرمنی نے ہنگری کو 3-2 سے زیر کیا تھا ۔ 1966 ء میں انگلینڈ نے مغربی جرمنی کو فائنل میں 4-2 سے شکست دی تھی۔ 1998 ء میں فرانس اور 2010 ء میں اسپین فائنل میں اپنی پہلی رسائی پر عالمی چیمپئن بنے تھے۔
رواں ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل مرحلے میں برازیل اور یوروگوئے کی شکست سے یہ یقینی ہو گیا تھا کہ مسلسل چوتھا ورلڈ کپ کسی یورپی ملک کے حصے میں آئے گا۔ فرانسیسی ٹیم 2006 ء کے فیفا ورلڈ کپ کے فائنل میں بھی پہنچی تھی جہاں اسے اٹلی شکست نے دے کر پہلی بارعالمی چیمپئن بنا تھا۔
اس فائنل میں دونوں ٹیموں کا مقابلہ مقررہ وقت میں مقابلہ 1-1 گول سے برابر تھا اور اٹلی نے پنالٹی ککس پر فرانس کو 5-3 سے ہرا دیا تھا۔ اسی فائنل میں زین الدین زیڈان نے اطالوی فٹبالر میٹرازی کے جارحانہ ریمارکس پر اس کے سینے میں ٹکر ماردی تھی جس پرزیڈان کو ریڈکارڈ دکھا کر باہر نکال دیا گیا تھا جو فرانسیسی ٹیم کیلئے بڑا دھچکا تھا۔
ماسکو میں ہونے والے فائنل سے پہلے فرانس اورکروشیا کے مابین پانچ میچز کھیلے گئے جن میں سے فرانس نے تین میں کامیابی حاصل کی اور دو میچز ڈرا ہوئے کروشیا کی ٹیم اپنے حریف فرانس کیخلاف کوئی میچ نہیں جیت پائی۔
دونوں ملکوں کا پہلا ٹاکرا 1998ء کے ورلڈ کپ میں پیرس کے اسٹیڈ ڈی فرانس میں ہوا تھا جہاں کروشین ٹیم کی فیفا ورلڈ کپ میں یہ پہلی شرکت تھی اور بونان کیزیر قیادت کروشین فٹبالرز نے انتہائی غیر معمولی کھیل پیش کرتے ہوئے سیمی فائنل میں رسائی کی تھی ۔
جہاں میزبان فرانس نے کروشیاکو 2-1سے ہرا کر فائنل میں رسائی اور پھر ٹائیٹل جیتا تھاں اس میچ میں فاتح ٹیم کے للیان تھورم نے دونوں گول کیے تھے جبکہ کروشیا کا واحد گول ڈیور سوکر نے کیا تھا جو ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر بھی رہے تھے اور گولڈن بوٹ ان کے حصے میں آیا تھا اب وہ کروشین فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر ہیں ۔ اس سیمی فائنل میں فرانس کے ڈیفنڈر لوراں بلانک کو ریڈ کارڈ دکھا کر باہر کر دیا گیا تھا جبکہ تین کروشین فٹبالرز کو یلو کارڈز دکھائے گئے تھے۔
دونوں ملکوں کا دوسرا میچ 13نومبر1999ء کوکھیلا گیا تھا جس میں فرانس نے 3-0سے کامیابی حاصل کی تھی۔تیسرا میچ 28مئی2000 ء کو کھیلا گیا جو فرانسیسی ٹیم نے 2-0 سے جیت لیا تھا۔ اس کے بعد 17جون2004کو کھیلا جانے والامیچ 2-2 سے برابررہا جو یورپیئن چیمپئن شپ کا راؤنڈ میچ تھا۔ دونوں ممالک 29مارچ2011کو آخری بار مد مقابل آئے تھے یہ میچ بے نتیجہ رہا تھا جس میں کوئی بھی ٹیم کول نہیں کرپائی تھی۔
فرانسیسی فٹبال ٹیم کو اس کے نوجوان ٹیلنٹ اور تجربہ کار کھلاڑیوں کے مکسچر کی وجہ سے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے لیکن فرانسیسی ٹیم کو 2016ء کے یورو کپ فائنل کی شکست جیسے خدشات لاحق ہیں جس میں سپر فیورٹ ہونے کے باوجود فرانس کو پرتگال کی ٹیم کے ہاتھوں غیر متوقع شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس فائنل میں فرانس نے کروشیا کو آسان حریف گردانا تھا اور ان کا خیال تھا کہ وہ اسے آسانی سے زیر کرلیں گے لیکن میچ میں نتیجہ توقعات کے برعکس نکلا اس بار فرانسیسی ٹیم کا کہنا ہے کہ ہم پہلی بار فائنل میں رسائی کرنے والے کروشیا کوآسان حریف نہیں سمجھ رہے ۔
کروشین ٹیم میں تجربہ کار اور شہرت یافتہ فٹبالرز ہیں جو اپنی شاندار کارکردگی سے یورپ کے مختلف کلبس کی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ فرانسیسی کپتان گول کیپر ہوگو لورس اور اسٹار کھلاڑی پال پوگبا سمیت 9فٹبالرز یور کپ فائنل میں شریک تھے۔ پال پوگبا کا کہنا ہے کہ کروشیا ایک سخت جاں حریف ہے جس نے ٹورنامنٹ میں غیرمعمولی کھیل پیش کیا اور اس مرحلے تک پہنچا۔ ہم فائنل میں کامیابی کے لیے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔
فرانسیسی ٹیم نے ورلڈ کپ کا آغاز متاثرکن انداز میں نہیں کیا تھا۔ گروپ راؤنڈ میں فرانس نے پیرو کو 1-0 آسٹریلیا کو 2-1 سے شکست دی تھی جبکہ ڈنمارک کے خلاف میچ بغیر کسی گول کے برابر رہا تھا۔ فرانس نے پری کوارٹر فائنل میں ارجنٹینا کو 4-3 سے شکست دے کر فائنل کی جانب سفر شروع کیا تھا اور اس کامیابی نے ارجنٹینا کی ٹیم میں نئی روح پھونک دی تھی۔ کوارٹر فائنل میں فرانس نے یوروگوئے کو 2-0 اور بلجیئم کو سیمی فائنل میں 1-0سے زیر کیا تھا۔
اس کے برعکس کروشیا کی ٹیم نے رواں ورلڈ کپ میں ریکارڈ سازاور تاریخی کارکردگی دکھائی ہے ۔ کروشین ٹیم نے گروپ راؤنڈ میں نائیجیریا کو 2-0 ارجنٹیناکو3-0اورآئس لینڈ کو 2-1 سے ہرایا ۔
پری کوارٹر فائنل میں ڈنمارک اور کوارٹر فائنل میں روس کے خلاف میچز مقررہ اور اضافی وقت میں برابر ہونے کے بعد کروشیا نے پنالٹی ککس پر کامیابی حاصل کی اور پھر سیمی فائنل میں باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل انگلینڈ کو اضافی وقت میں 2-1 سے زیر کرکے پہلی بار فائنل میں کھیلنے کا تاریخی کارنامہ انجام دیا۔ فرانس اور کروشیا کا آخری میچ سات سال قبل ہوا تھا اس میچ میں شرکت کرنے والے دونوں ٹیموں کے کئی کھلاڑی ورلڈ کپ فائنل میں بھی متحرک ہوں گے۔
دونوں ملکوں کا یہ میچ فٹبال کی دنیا کے نئے حکمران کا فیصلہ کرے گا ۔ فرانسیسی ٹیم بیس سال بعد اعزاز دوبارہ جیتنے کی خواہاں ہیں جبکہ اس کا حریف کروشیا فرانس سے ناصرف 1998ء کے ورلڈ کپ کی شکست کا بدلہ لینے کے ساتھ عالمی کپ کو بھی جیتنے کیلئے پر عزم ہے ۔ کروشین فٹبالرز نے مسلسل تین میچز اضافی وقت بشمول دو پنالٹی شوٹ آؤٹ مرحلے میں جیت کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔
فرانسیسی ٹیم میں شامل کلیان ایمباپے کی عمر 19 سال ہے اور وہ فرانس کے ورلڈ کپ جیتنے کے پانچ ماہ بعد پیدا ہوا تھا۔ وہ فرانسیسی ٹیم میں اب کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس میچ میں بھی اس کی کارکردگی اہمیت کی حامل ہوگی ۔
پال پوگبا‘ گریزمین ‘ایمباپے بیٹشوائی ’ ورمیلن ‘ ڈمبیلی ‘وارنے ‘ امٹیٹی ‘ ہرنینڈز ‘ جیروڈ ‘ نبیل ‘ ٹولیسو لیمار ‘کانتے فرانسیسی ٹیم گول کیپر کپتان ہوگو لورس کی قیادت میں اپن مینجیر کو ایک اور ورلڈ کپ کا اعزاز جتوانے کیلئے پر عزم دکھائی دیتے ہیں دوسری جانب کروشیاکے گول کیپر سباسچ اپنے کپتان لوکا موڈرچ ‘ ویڈا ‘ مینڈزوکچ‘ ایان رکیٹچ‘جوزف پیورزچ ‘ ایوان پریسیچ ‘ میٹیو کوواچچ‘ مارسیلو بروزوچ ‘آندرے کرامزچ ‘ لوورن اور دیگر ساتھیوں کی مدد سے سنہری ٹرافی کے حصول کیلئے سرڈھر کی بازی لگانے کیلئے تیار ہیں۔
فٹبال کا نیا عالمی حکمراں‘ کروشیا یا فرانس ،دنیا بھر کے شائقین کی توجہ فائنل پر مرکوز
وقتِ اشاعت : July 15 – 2018