کوئٹہ : نگران صوبائی وزیر صحت فیض محمد کاکڑ نے کہا ہے کہ عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی اور کسی بھی نا گہانی آفت کے دوران متاثرین کو بروقت سہولت دینے کے لئے حکومت بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں ٹراما سینٹر قائم کر رہی ہے جس کی عمارت تیار اور اس کے لئے ساز وسامان حاصل کر لیا گیا ہے ۔
آئندہ ایک ہفتے کے دوران سینٹرکو فعال کر دیا جائیگا جس کا افتتاح وزیراعلیٰ کرینگے انہوں نے اس میں مزید سہولیات کے لئے پانچ کروڑ روپے دینے کا وعدہ بھی کیا ہے دیگر ہسپتالوں سے اس میں اسٹاف مہیا کرنے کے لئے حاصل کر لیا گیا ہے سانحہ مستونگ کے زخمیوں میں سے تا حال ٹراما سینٹر میں ایک زخمی اللہ کو پیارا ہوا ہے اس وقت بھی 32 زخمی زیر علاج ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ڈپٹی سیکرٹری صحت مجیب کے ہمراہ سول سیکرٹریٹ کے سکندر جمالی آڈیٹوریم ہال میں پریس کانفرنس کے دوران کیا نگران صوبائی وزیر صحت فیض محمد کاکڑ نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ نے پوری قوم کو غمزدہ کر دیا ہے اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے کہ اس کے زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال مستونگ نواب غوث بخش رئیسانی، شیخ زید ہسپتال ، بولان میڈیکل کمپلیکس، سول سنڈیمن ہسپتال اور سی ایم ایچ ہسپتال میں زخمیوں کو طبی امداد کے لئے لایا گیا ۔
پہلے روز 28 زخمی ڈی ایچ کیو مستونگ،17 شیخ زاہد اور60 ٹراما سینٹر کوئٹہ لائے گئے اور بعد میں 110 زخمی سول ہسپتال میں موجود تھے اور بی ایم سی میں18 زخمیوں کو منتقل کیا گیا دوسرے روز سول ہسپتال کے علاوہ باقی ہسپتالوں سے زخمی فارغ ہو کر کوئٹہ آگئے انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے28 زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کیا گیا لو گ علاج معالجے کے لئے ٹراما سینٹر آنا چا ہتے تھے ۔
کیونکہ انہیں تسلی تھی انہوں نے کہا ہے کہ110 زخمیوں میں سے تا حال ایک زخمی کی ہسپتال میں ہلاکت ہوئی ہے آج32 زخمی سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں موجود ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ میں نے سانحہ مستونگ کے حوالے سے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر علاؤ الدین مری اور چیف سیکرٹری ڈاکٹر نذیر احمد کو تجویز دی ہے کہ بولان میڈیکل کمپلیکس میں ٹراما سینٹر قائم کیا جائے ۔
جہاں پر24 گھنٹے مریضوں کی دیکھ بھال ہو تی گزشتہ دو سال قبل بی ایم سی میں ٹراما سینٹر کے لئے عمار ت تیار ہے جس میں تین آپریشن تھیٹر متعدد وارڈ ، دفاتر موجود ہے اور اس کا ساز وسامان بھی خرید لیا گیا ہے ۔
ہم نے اس کی صفائی کراکر سامان کی فراہمی شروع کر دی آئندہ چند روز میں اس کو فعال بنا دیا جائیگا اور اگلے ہفتے وزیراعلیٰ اس کا باضابطہ افتتاح کرینگے بی ایم سی میں ٹراما سینٹر کے قیام سے سول ہسپتال ٹراما سینٹر پر مریضوں کا بوجھ کم ہو گا اور اندرون بلوچستان سے آنیوالے مریضوں کو وہاں پر پہنچنے میں کم وقت اور آسانی در کار ہو گی ۔
وزیراعلیٰ نے مذکورہ ٹراما سینٹر کے لئے پانچ کروڑ روپے دی نے کا وعدہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ سانحہ مستونگ میں زخمیوں کو علاج کے لئے بلوچستان یونیورسٹی کے 200 طلباء نے خون دیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ادویات وافر مقدار مہیا کی تھی اور سول ہسپتال کے نیورو وارڈ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی رپورٹ کے بعد اس کا نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ دو ملازمین کو فارغ کیا ہے اور تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے ۔
اس کی رپورٹ آنے کے بعد میں اس میں ملوث لو گوں کے خلاف سخت کا رروائی کرینگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے معاوضے کا اعلان کیا ہے تا حال رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی ہم نے نئے ٹراما سینٹر کے لئے دوسرے ہسپتالوں سے ملازمین کو لے کر وہاں پر عارضی بنیادوں پر تعینات کیا گیا ہے ۔
ہماری کوشش ہے کہ عارضی ملازمین بھرتی کر کے اس کو فعال بنا دیں شیخ زید ہسپتال کے حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ وہاں پر مریضوں کو ہسپتال کی بجائے ڈاکٹروں کے پاس جانا پڑتا ہے اس لئے مذکورہ ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال ڈیکلیئر کرنے کے لئے تجویز دی گئی ہے لیکن یہ مرحلہ کافی لمبا ہے ۔
ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے قانون پر عملدرآمد کر تے ہوئے انڈس پرائیویٹ اورمفتی محمود ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں کو ان کے ساتھ چلانے کے لئے با ت چیت کر رے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کی73 لاشیں سول ہسپتال لائی گئی ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے کینسر ہسپتال کے لئے پی ایس ڈی پی میں فنڈز مختص کر دیئے گئے ہیں زمین کی نشا ند ہی کر کے اس پر کام کا آغاز کر دیا جائیگا لوگوں کی سہولت کے لئے بی ایم سی میں نئے کینسر وارڈ کا کام جاری ہے جس کو جلد فعال بنا دیا جائیگا۔
بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں ٹراما سینٹر قائم کر رہے ہیں، فیض کاکڑ
وقتِ اشاعت : July 18 – 2018