اسلام آباد: اس بار عام انتخابات میں 16 لاکھ 78 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے۔
غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات 2018 میں مسترد ہونے والے ووٹس کی رپورٹ مرتب کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق الیکشن میں 16 لاکھ 78 ہزار ووٹ مسترد کردیے گئے اور گنتی میں شمار نہیں کیے گئے۔
2013 کے انتخابات میں 15 لاکھ، 2008 میں 9 لاکھ اور 2002 میں 7 لاکھ ووٹ مسترد کیے گئے تھے۔ اس طرح ملک کی انتخابی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ الیکشن 2018 میں مسترد کیے گئے۔
مسترد ووٹ کے معاملے میں پنجاب سر فہرست ہے جہاں 9 لاکھ سے زائد ووٹ ضائع ہوگئے۔ سندھ میں 4 لاکھ، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ ، بلوچستان میں ایک لاکھ جبکہ اسلام آباد میں 4 ہزار ووٹ مسترد کئے گئے۔ گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں اس بار مسترد ووٹوں کی شرح میں 11 فیصد اضافہ ہوا۔
ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 169 حلقے ایسے ہیں جہاں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد جیت کے فرق سے زیادہ ہے۔ اور اگر مسترد شدہ ووٹوں کو بھی گنتی میں شامل کیا جاتا تو نتیجہ تبدیل بھی ہوسکتا تھا۔
مثلا سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 196 جیکب آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد میاں سومرو نے 92 ہزار 274 ووٹ لے کر پی پی پی کے اعجاز حسین جاکھرانی کو شکست دی جنہوں نے 86 ہزار 876 ووٹ لیے۔ دونوں میں جیت کا فرق 5 ہزار 398 ووٹ رہا۔ اس حلقے میں 13 ہزار 660 مسترد ہوئے۔ یعنی مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد جیت کے فرق سے زیادہ ہے۔