|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2018

کوئٹہ:  محکمہ صحت حکومت بلوچستان نے ڈرگ ایکٹ 1976 کے شق 44 کے تحت “بلوچستان ڈرگ رولز 2018” کا اجراء کر دیا ہے، جس میں پہلے مرحلے کے تحت ڈویژن کی سطح پر ڈویژن کے کمشنر کوالٹی کنٹرول بورڈ کے سربراہ ہونگے۔

جس میں ڈپٹی کمشنرز ،ڈرگ انسپکٹرز فارماسسٹ ، محکمہ صحت کے حکام پر مشتمل ہوگااور بورڈ کے پاس تمام کوالٹی کنٹرول بورڈ کے تفویض کردہ اختیارات ہوں گے ۔

جس کے تحت وہ متعلقہ اضلاع میں غیرقانونی میڈیکل اسٹور ان میں بیچے جانے والے غیر معیاری ،جعلی اور تنسیخ شدہ ادویات اور طبی آلات کا معائنہ کر سکتے ہیں،اور غیر تسلی بخش معیار کی بنا پر میڈیکل سٹور کو سیل اور کیس کو بروقت نمٹانے کا نظام موجود ہو گا۔

اس سے پہلے کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اختیار صوبائی سطح پر تھا جس میں کوالٹی کنٹرول بورڈ اور اس سے منسلک کیسزپر پیشرفت انتہائی سست روئی کا شکار تھی۔ واضح رہے کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی ہدایت کی روشنی میں سیکرٹری صحت صالح محمد ناصر نے صوبے میں غیر قانونی اور جعلی ادویات کے تدارک کیلئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی تھی ، جس کی سربراہی اسپیشل سیکرٹری صحت جاوید اختر محمود کر رہے ہیں ۔

اس ایکٹ میں ترمیم ٹاسک فورس و محکمہ صحت میں اصلاحاتی ایجنڈا کے تحت کیا جا رہا ہے ، محکمہ صحت نے اس ضمن میں ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی ادویات کے غیر قانونی مکروہ دھندے سے منسلک لوگوں اداروں اورمعاونت کاروں کو کسی بھی صورت نہیں بخشا جائے گا اور وہ قانون کے شکنجے سے کسی بھی صورت نہیں بچ پائیں گے۔ 

علاوہ ازیں محکمہ صحت سے وابستہ ڈویژنل/ ضلعی آفیسران/ملازمین جن کی عوام کی طرف سے لاتعداد شکایات موصول ہوئی ہیں کہ وہ اپنے اضلاع میں بھتہ وصول کرتے ہیں۔

ان کی ذمہ داریوں میں یہ شامل ہے کہ وہ ضلعی سطح پر غیر قانونی میڈیکل اسٹورز ،کلینکس، ہسپتالوں 249عطائی ڈاکٹروں، اور وہ ڈاکٹرز جو ڈیوٹی کے اوقات میں ذاتی کلینکس پر بیٹھتے ہیں کے خلاف کارروائی کریں گے مگر ایسا نہیں کر پارہے ان کے خلاف بھی سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔