|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2018

تربت/کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیئرمین گہرام اسلم سیکریٹری جنرل حمید بلوچ وائس چیئرمین کامریڈ عمران بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز بہاولدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچ طلبا پر لسانی گروپوں کا تشدد واقع قابل مذمت ہے ۔

پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبا کو مسلسل سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹارگٹ کیا جا رہاہے اور اس قبل بھی پنجاب یونیورسٹی اور اسلامْ آباد میں بلوچ طلبا پر جامعہ اور صوبائی انتظامیہ کر سرپرستی میں تشدد کئے گے ہیں انہوں مزید کہا کہ ہم حیران ہیں کہ کہاں ہے انکی اکاڈمک ڈسپلین اور انتظامیہ اتنے پْرتشدد واقع کے پنجاب شہر میں نہیں ہوتے ہیں مگر پنجاب کے تعلیمی ادارے میدانِ جنگ بن گئی ہیں ۔

پھر بھی اسطرح کے مسلے کو بنیاد بنا کر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بلوچ طلبا کے خلاف انتقامی کروائی کر کے انہیں ادارہ بدر کر کئے اہیر بیک یا یونیورسٹی سے بیدخل کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ اب بھی بلوچوں کے حوالے سے ایک تعصبانہ رویہ اور سوچ ملک کے دیگر صوبوں میں موجود ہے ۔

اسکی مثال ہم پنجاب کے تعلیمی اداروں میں وقتافوقتا رونما ہونے والے بلوچ طلبا پر تشدد کے واقعے سے لیتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں شامل پارلیمنٹرین اپنے کو قوم پرست اور تعلیمی یافتہ کہتے تھکتے نہیں ہیں مگر بلوچستان کے طلبا ملک دیگر تعلیمی اداروں میں اپنی وجود کی لڑائی لڑ رہے ہیں ۔

مگر وہاں اسلام آباد کے اس رویے کے خلاف کوئی نہیں بولتا آخر میں بی ایس او پجار کے قائدین نے کہا کہ طلبا استحصال کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنا ناگزیر ہے۔