کابل: افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی خطے میں امن اور استحکام کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں افغانستان کے چیف ایگزیکیٹوعبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو دو طرفہ خوشگوار تعلقات کو قائم رکھنے میں دشواریوں کا سامنا ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ مل جل کر ان دشواریوں پر قابو پالیا جائے گا جس کے لیے دونوں جانب سے مصالحانہ اور مثبت رویہ رکھنا لازمی ہے۔
افغان چیف ایگزیکیٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دہشت گرد عناصر طویل مدت تک کسی بھی ملک کے وفادار نہیں رہتے اور نہ ہی کسی ملک کے مفاد میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں بلکہ انتہا پسند عناصر کی اولین ترجیح اقتدار اور طاقت کا حصول ہوتا ہے اور وہ اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے اس ملک کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں جو انہیں پناہ اور تعاون مہیا کرتے ہیں۔
بھارت سے تعلقات پر افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں تعاون مدد گار ثابت ہوا ہے اور کسی حد تک دفاعی امور پر بھی دو طرفہ دفاعی تعاون ہوا ہے، لیکن افغان سرزمین پر انڈین فوجیوں کی موجودگی کا تاثر یکسر غلط ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر بحث ہے۔
افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ نے اعتراف کیا کہ امریکا اور طالبان کے مابین رابطے ہوئے ہیں تاہم ان رابطوں کا مقصد طالبان کو افغان حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے راضی کرنا ہے اور اگر طالبان جمہوری عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہم خیرمقدم کریں گے۔