|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2018

اسلام آباد: حکومت نے قومی اسمبلی میں یقین دہانی کرائی ہے کہ مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کا فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔

اس مسئلہ پر تمام قومی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جائے گا جبکہ قومی اسمبلی میں اس مسئلہ پر تفصیلی بحث کرائی جائے گی۔ تاہم سیاسی جماعتیں اس مسئلہ پر تنقید کے ساتھ ساتھ مسئلہ کے حل بھی پیش کریں۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے انسانی حقوق کی بنیاد پر مہاجرین کو شہریت دینے کی بات کی تھی تاہم یہ فیصلہ قومی سیاسی قیادت کی مشاورت سے ہو گا ۔ انہوں نے کہ اکہ ماضی کی حکومتوں نے اس مسئلہ پر کوئی کام نہیں کیا اور سابقہ حکومتوں نے مہاجرین کا ڈیٹا بھی اکٹھا نہیں کیا ۔ موجودہ حکومت مہاجرین کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ایوان میں پیش کر دے گی اور قوم سے کوئی چیز بھی اخفاء نہیں رکھے گی۔ ماضی میں حکومتوں نے مہاجرین کو واپس وطن نہ بھیجنے بارے اقوام متحدہ کے ساتھ آٹھ معائدے کر رکھے ہیں۔

حکومت نے یہ پالیسی بیان اپوزیشن کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں دیا یہ توجہ دلاؤ نوٹس اختر مینگل ، نفیسہ شاہ ، ربانی کھر ، سید رفیع اور آغا حسن بلوچ نے پیش کیا تھا ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ شہریت کے حوالے سے قانونی ایشوز ہیں ۔ اس میں سب سے پہلے پارلیمنٹری کمیٹی میں بات کر کے پھر اس پر بات ہو گی۔ 1951 ء کا شہریت کا ایکٹ ہے جو ہر کسی کو حق دیتا ہے کہ وہ پاکستان کا شری بنے جس کی پیدائش پاکستان میں ہو ۔

ہم نے مہاجرین کا معاہدے پر دستخط نہیں کئے اور اب اس پر دستخط کرتے ہیں تو کیا صورت حال ہو گی ۔ کسی کو زبردستی کسی کو ملک سے سے بھیج سکتے ۔ اسلامی روایات کے تحت اگر آپ کے پاس مہاجرین آتے ہیں تو آپ نے ان کو رہنے کا حق دینا ہو گا۔اس پر تمام پارٹیوں کو اعتماد میں لیں گے ۔ ایک افغان مہاجرین اور دوسرے بنگالی ہیں ان تمام ایشوز کو مل کر حل کرنا ہوگا ۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کی مشاورت کے بغیر حکومت نے مہاجرین سے وعدہ کر لیا ہے کیا حکومت پاکستان کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کر لیا ہے ۔

اس پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے صرف انسانیت کی بنیاد پر اعلان کیا ۔ وزیر اعظم نے اس حوالے سے کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا اور نہ ہی اس پر کوئی یوٹرن لیا ہے ۔ ہم اس حوالے سے ایک پالیسی بنائیں گے اس پر عمل کیا جائے ۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے بیان دیا کہ ہم مہاجرین کو شہریت دیں گے اور اب کمیٹی کیوں بنائی جا رہی ہے یہ ایک اور یوٹرن پر ایک اور یوٹرن ہے ۔کیا وزیر اعظم کو کراچی کے مسائل کیا ہیں وہاں 10 سے 15 سال وسائل پر جنگ چلی ہے ۔ اندرونی مہاجروں کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا ۔یہ لوگ کراچی میں جا کر آباد ہوئے ہیں ۔ اپنے لوگوں کو حقوق نہیں مل رہے اور مہاجر کو حق مل رہے ہیں ۔

سعودی عرب میں کبھی اس کو شہریت نہیں ملتی ۔ وزیر اعظم ہمیں بتائیں کتنے مہاجرین ہیں ۔ بنگالیوں ، بہاریوں کا ڈیٹا بتا دیں ہم نے قانون بنایا ہے سب سے پہلے اپنے شہری پھر دوسروں کو شہریت ۔ سعودی عرب بھیک مانگنے گئے کتنے پیسے ملے ۔

اس پر شیریں مزاری نے کہاکہ کتنے سالوں سے پیپلزپارٹی نے حکومت کی ہے اس وقت ان کو کراچی کا درد کیوں نہیں ہوا اچھی بات ہے کہ آج ان کو کراچی کا خیال آیا ۔ کتنے سالوں سے مہاجرین کراچی میں آباد ہیں انہوں نے کتنا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے ۔ گزشتہ حکومتوں نے ایچ سی آر سے 8 معاہدے کئے ہیں کہ ہم مہاجرین کو واپس نہیں کریں گے ۔

ہم مدینہ کی بات کرتے ہیں سعودی عرب کی بات نہیں کرتے ۔ وزیر اعظم نے اختر مینگل سے وعدہ کیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کر لیں گے۔ ۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی یتیم خانہ بنا دیا گیا ہے قومی تشخص پر سمجھوتہ نہیں کرینگے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انھوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ افغان کرکٹ ٹیم کاایک کھلاڑی پاکستانی شہری ہے اور وہ اپنے ساتھ پاکستانی شناختی کارڈ بھی رکھتا ہے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کھلاڑی کی پاکستان میں جائیدادیں بھی ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم عمران خان کے افغانی مہاجرین کو پاکستانی شہریت دئیے جانے کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوعالمی یتیم خانہ بنادیاگیاہے، ہمارے پاس غیرقانونی تارکین کاکوئی ڈیٹانہیں جب کہ غیرقانونی تارکین وطن پرجرمانہ صرف500روپے ہے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے معاملہ پر کوئی لچک نہیں دکھائیں گے، بلکہ اس معاملہ پر لچک وزیراعظم کو دکھانی ہو گی انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جب افغانیوں کو پاسپورٹ دیں گے اور وہ بیرون ملک دہشت گردی میں پکڑے گئے تو کیا ہو گا جب کہ ملک میں پہلے ہی بہت بیروزگاری ہے، اتنی بڑی تعداد میں شہریت دیں گے تو ہمارے بیروزگار افراد کہاں جائیں گے۔

سردار اختر مینگل نے مزید کہا کہ وزیر اعظم تک اپنے تحفظات پہنچا دئیے ہیں جب کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ فیصلہ ساری پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے ہو گا۔واضع رہے کہ بی این پی سربراہ کی کل اسی سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انھوں نے وزیر اعظم کے افغان مہاجرین کو شہریت دیئے جانے والے بیان پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے سردار اختر مینگل کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی تھی۔