|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2018

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ تبدیلی کا مقصد لوگوں کا استحصال کرنا ہر گز نہیں ہے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عوام کو مہنگائی کے دھندل سے نکالیں نہ کہ ان پرٹیکس کی صورت میں مزید بوجھ ڈالے بھینس اور گائے بیچنے سے ملکی معیشت بہتر نہیں ہوتی ۔

ملکی اثاثوں کو بیچ کریا مالیاتی اداروں سے قرض لے کر بجٹ بنا نے والوں کا پول بہت جلدعوام کے سامنے کھلے گاان خیالات کاا ظہار انہوں ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ گیس، بجلی ودیگر صنعتوں سمیت روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونیوالی اشیاء پر ٹیکس لگانے سے ملک میں بسنے والے غریب عوام کا معاشی قتل کیا گیا ہے ۔

تبدیلی کا مقصد لوگوں کا استحصال کرنا ہر گز نہیں ہے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عوام کو مہنگائی کے دھندل سے نکالیں نہ کہ ان پرٹیکس کی صورت میں مزید بوجھ ڈالے انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والے بہت جلد 21کروڑ عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائیں گے اور عوام سمجھ جائے گی کہ تبدیلی کے خوشنماء وعدوں کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ حالیہ منی بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسز سے عام لوگوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا بلکہ درحقیقت اس طرح کے ٹیکسز کا اثر ڈائریکٹ عام لوگوں پر ہوتا ہے کیونکہ جو صنعت کار پہلے اگر کپڑے کا میٹر100کا بیچتا تھا آج وہ اسے 150روپے کا بیچے گا اس طرح اس ٹیکس کا اثر صنعت کار پر نہیں بلکہ خریدار پر ہوگا ملک میں اس وقت خریدار 80سے90فیصد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران دوسری بات یہ ہے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ملک میں تبدیلی لا کر وزیراعظم ہاؤس کی لگژری گاڑیوں کو بیچ کر ملکی معیشت کو بہتر کیا ہے ہم یہ سمجھتے ہے کہ اس طرح کے بھینس اور گائے بیچنے سے ملکی معیشت بہتر نہیں ہوتی اس کے لئے ایک تینک ٹھینک بنائی جاتی ہے جو ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے پلاننگ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں اور وزیراعظم ریاست کی ملکیت ہوتی ہے کل نواز شریف وزیراعظم تھا آج عمران خان کل کوئی اور آجائے گا ۔

اس طرح ریاست کی چیزیں نیلام کرنے کے بجائے ملک کے تعمیر و ترقی کیلئے اقدامات کرنے چاہئے انہوں نے کہا کہ اثاثے بیچ کریا مالیاتی اداروں سے قرضے لے کر بجٹ بنا نے والوں کا پول بہت جلدعوام کے سامنے کھلے گا اگر صحیح معنوں میں ملک میں تبدیلی لانی ہے اور پاکستان میں مدینہ کی ریاست قائم کرنا ہے تو سب سے پہلے ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کریں اس کے بعد ملک میں مدینہ کی ریاست قائم کرنے کا سوچے جس ملک میں سود کا نظام ہو اس ملک میں اسلامی ریاست کیسے قائم ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہئے کہ سب سے پہلے ریاست مدینہ کے اصول اپنے آپ پر اور اس کے بعد ملک کے عوام پر رائج کریں۔