|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو تعلیمی شعبے کی بہتری کے لئے ہر سطح پر اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے۔

سابقہ ادوار میں تعلیم کے شعبے میں بعض غیر ضروری تجربات کئے گئے جس سے حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہوگئے ۔ بی ایس پروگرام کے حوالے سے تمام امور کا جائزہ لینا ضروری ہے ۔ ایم پی اے ثناء بلوچ سے مرکزی صدر پروفیسرآغا زاہد کی قیادت میں بی پی ایل اے کے ایک نمائندہ وفد نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔

بی پی ایل اے وفد نے اسمبلی فلور پر تعلیمی شعبے کے مسائل اجاگر کرنے پر ثناء بلوچ کو سراہتے ہوئے انہیں بتایاکہ بی ایس پروگرام کے حوالے سے سابقہ دور میں جو دعوے اور اعلانات کئے گئے برسرزمین حقائق اس کے برعکس ہیں ۔ سابقہ دور میں بی اے اور بی ایس سی ختم کرتے ہوئے چار سالہ بی ایس پروگرام کا اجراء کیا گیا یہ فیصلہ انتہائی عجلت میں کیا گیا بی ایس پروگرام کے لئے کالجز کو جدید سہولیات سے لیس کرنے کے ساتھ ساتھ پروفیسرز کی کمی دور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

جبکہ بی اے پر پابندی سے بلوچستان کے ان طلباء میں شدید مایوسی پھیل رہی تھی جو مالی مشکلات اور دیگر وجوہات کی بناء پر ریگولر تعلیم حاصل نہیں کرپاتے ان مسائل کے پیش نظر بی پی ایل اے بی ایس پروگرام کو محدود پیمانے پر جاری رکھنے کے حق میں ہے مگر اس کے لئے بھی کالجز کو جدید سہولیات کی فراہمی شرط اول ہے ۔

ایم پی اے ثناء بلوچ نے تعلیمی شعبے کی بہتری کے لئے ہرسطح پر اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں غربت ، پسماندگی اور دیگر وجوہات کی بناء پر تعلیم کی شرح پست ہے ہمارے بچوں کو آج کے جدید دور میں بھی تعلیم اورصحت کی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں اس صورتحال کی بہتری کے لئے حکومت کو فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔

اس موقع پر طے پایا کہ بی پی ایل اے بی ایس پروگرام کے منفی اور مثبت اثرات بارے ایک موثر بریفنگ کا اہتمام کرے گی جس کے بعد اس حوالے سے بلوچستان اسمبلی کے نمائندے ، متعلقہ حکام اور بی پی ایل اے مشترکہ جدوجہد یقینی بنائے گی تاکہ طلباء اور پروفیسرز کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے اس اہم پروگرام کے خدوخال واضح ہوسکیں ۔