گوادر: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ بلوچستان کا قیمتی اثاثہ ہے ہم اپنے وسائل اور اثاثہ جات کو ملک اور صوبے کی ترقی کے لئے بروئے کار لائیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر پورٹ میں واقع فری زون کے ریسکیو سینٹر میں منعقدہ گوادر ماربل اینڈ منرلز سیمینار اور نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں چین اور دیگردوست ممالک کے علاوہ بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں کی ماربل اور دیگر مصنوعات کے سٹال لگائے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر محترمہ زبیدہ جلال، صوبائی وزیر میر ظہوربلیدی، سردار عبدالرحمن کھیتران، نصیب اللہ مری، نورمحمد دمڑ، عبدالرؤف رند، عبدالخالق ہزارہ، اراکین صوبائی اسمبلی اکبر آسکانی اور میر حمل کلمتی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سیمینار کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے نمائش کے انعقاد کو صوبے کے معدنی وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی جانب اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ما بل سمیت دیگر قیمتی معدنی وسائل سے مالامال صوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے ہم ابھی تک ان وسائل کو ترقی دے کر اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال میں نہیں لاسکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں صرف کوئلے اور کرومائیٹ نکالے جاتے تھے تاہم جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اب ماربل بھی نکالی جارہی ہے اور ہم ریکوڈک جیسے قیمتی معدنی ذخائر کے بھی مالک ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی معدنیات کی تلاش و ترقی کے لئے منرل زونز کا قیام ضروری ہے ، چینی حکام سے منرل زونز کو سی پیک میں شامل کرنے کے حوالے سے بات ہوئی ہے اور ہم وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ معدنی شعبہ میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات موجود ہیں اور انہیں امید ہے کہ سیمینار کے شرکاء اس جانب ضروری توجہ دیں گے اور ہماری فعال بزنس کمیونٹی اس شعبہ میں سرمایہ کاری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چینی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ طور پر صوبے کی معدنیات کے بارے میں ڈیٹا مرتب کرنے کا کام شروع کرینگے جسے سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، محکمہ معدنیات کو بھرپور طریقے سے فعال کیا جائے گا اور معدنیات کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے گا اور ہم اپنے خام معدنی وسائل سے مصنوعات کی تیاری کی صنعت کو بھی فروغ دیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گوادر پورٹ صوبے کے معدنی ذخائر کی برآمد کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگی اور مقامی لوگوں کے معاشی ترقی ممکن ہوسکے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم مختلف شعبوں میں موجودہ ترقی کے امکانات کو دنیا کے سامنے لے کر آئیں اور انہیں سرمایہ کاری کی جانب راغب کریں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب تک صوبے میں معدنیات کے شعبہ میں خاطر خواہ کام نہیں ہوا ہے،اگر معدنی شعبہ صحیح معنوں میں ترقی کرے تو بلوچستان میں کوئی بھی بے روزگار نہیں رہے گا، انہوں نے کہا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں کوئلہ اور کرومائٹ کے کاروبار میں معمولی سرمایہ کاری سے 40 سے خاندانوں کو روزگار ملتا ہے اور اگر سرمایہ کاری بڑے پیمانے پر ہو تو ہزاروں خاندانوں کے روزگار مل سکتاہے بلوچستان میں جدید منرل انڈسٹری کے قیام کی وسیع گنجائش موجود ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے ملک اور صوبے کی معیشت کی بنیاد زراعت اور لائیواسٹاک ہے تاہم پانی کے مسئلہ کو حل نہ کیا گیا تو 45فیصد سے زائد لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا ورنہ بے روزگاری بہت بڑا خطرہ بن سکتی ہے گذشتہ 50سالوں میں ملک میں صرف ٹیکسٹائل کی صنعت کو ترقی ملی ہے لیکن اب دیگر شعبوں کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے ماہی گیری کے شعبہ میں کیج فش فارمنگ کو متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سرمایہ کاروں کو اس شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ بلوچستان کے سمندر اس کیلئے انتہائی موزوں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جس طرح گوادر پورٹ ترقی کررہی ہے اس کا فائدہ مقامی لوگوں اور صوبے کو بھی پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک کامیاب منصوبہ ثابت ہوگا لیکن بلوچستان کو اس منصوبے کا فائدہ بھی پہنچے گا جب ہماری مقامی معیشت اس منصوبے سے منسلک ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دور جدید ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کی ترقی کا ہے ، چینی حکومت اور کمپنیاں بلوچستان کے نوجوانوں کو مختصر مدت تربیتی کورسز کے انعقاد میں تعاون کریں تو نوجوانوں اور عوام کی اعتماد سازی بھی ہوگی اور روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔ سیمینار سے چینی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداران چیئرمین پورٹ اتھارٹی، بلوچستان اکنامک فورم کے چیئرمین سردار شوکت پوپلزئی نے بھی خطاب کیا۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ نے نمائش کا افتتاح کیا اور لگائے گئے سٹالوں کا معائنہ کیا۔
بعدازاں وزیر اعلیٰ کو ایک اجلاس کے دوران گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین نے پورٹ سے متعلق بعض امور اور اراضی کے مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ پورٹ اتھارٹی اور متعلقہ صوبائی حکام اجلاس منعقد کر کے ان امور پر اتفاق رائے پیدا کریں اور حتمی سفارشات حکومت پیش کی جائیں۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان محدود وسائل کا حامل صوبہ ہے اور ہماری مالی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے، ہم اپنے وسائل کو ترقی دے کر مالی استحکام حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان کے مفادات ہمیں سب سے بڑھ کر ہیں، سرمایہ کار کمپنیوں سے بھرپور تعاون کیا جائے گا تاکہ سرمایہ کاری کے فروغ سے صوبے کو خودانحصاری کے راستے پر لے جایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی اور چائنا اوورسیز پورٹ اینڈ ہولڈنگ کمپنی کے حکام سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے وسیع وعریض اراضی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہے اور ہم اس اثاثے کی ذریعہ اپنے وسائل اور آمدنی کو بڑھانا چاہتے ہیں جس کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان اور خاص طور سے گوادر میں کام کرنے والی کمپنیاں ہماری یوتھ کی ترقی اور مالی صورتحال کی بہتری کے لئے ہم سے معاونت اور ہماری رہنمائی کریں، انہوں نے کہا کہ ماضی میں منصوبہ بندی کے بغیر اراضی کا استعمال ہوا جس سے صوبے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا تاہم موجودہ حکومت اپنے تمام وسائل اور اثاثوں کے بھرپور لیکن محفوظ استعمال کو یقینی بناکر صوبے کی ترقی کے لئے بروئے کار لانا چاہتی ہے۔
اس موقع پر چیئرمین جی پی اے اور چینی حکام نے وزیراعلیٰ کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہم اچھی اور منفرد طرز حکمرانی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس میں وزیر اعلیٰ، صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام خود عوام کے پاس جاکر ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کر کے ان کے حل کو یقینی بنائیں گے۔ دفاتر میں بیٹھ کر صوبے کے دور دراز علاقوں کے عوام کے مسائل کو نہیں سمجھا جاسکتا اس کے لئے عوام کے پاس جانا ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ماہی گیروں کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر محترمہ زبیدہ جلال ، صوبائی وزراء سردار عبدالرحمان کھیتران، نصیب اللہ بازئی، سردار نور محمد دمڑ، میر ظہور بلیدی ، میر عبدالرؤف رند، اراکین اسمبلی میر حمل کلمتی اور اکبر آسکانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غریب عوام اپنی مسائل لیکر دور دراز علاقوں سے کوئٹہ نہیں پہنچ سکتے، لہذا اب ہم ان تک پہنچیں گے، آج صوبے کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء ان کے ہمراہ مکران آئے ہیں اسی طرح ہم صوبے کے ہر علاقے کا دورہ کریں گے اور عوام سے قریبی تعلق رکھنے کے دعویٰ کو حقیقت بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی لوگوں کے مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے پسنی کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بنا کردوبارہ آؤں گا، آج وہ وعدہ پورا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر عوام کی اس لئے خدمت کرینگے کیونکہ ان کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دفاتر میں بیٹھ کر ایسی اسکمیں بنائی جاتی تھیں جنکی کوئی افادیت نہیں ہوتی تھی اور وسائل ضائع ہوجاتے تھے، پسنی، گڈانی اور جیونی میں خطیر فنڈز سے لگائے گئے ڈی سیلیینن پلانٹس بند پڑے ہیں کیونکہ ان میں بہت سی خامیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اچھی منصوبہ بندی کے ذریعہ ماضی کی کوتاہیوں کا اذالہ کریں گے حکوت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو روزگار تعلیم صحت اور دیگر سہولیات دے ہم اپنی یہ زمہ داری پوری کرینگے کیونکہ اب مزید غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام یقینی بنائی جائے گی اور مقامی ماہی گیروں کے مفادات کا تحفظ اور انکی معاشی حالت کی بہتری کے لئے تمام وسائل برؤے کار لائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شادی کور ڈیم سے پائپ لائن کے ذریعہ پسنی کو پانی کی فراہمی جلد شروع کردی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کو مکران کے دورے پر لائیں گے اور علاقے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے وفاق کی معاونت حاصل کی جائے گی اور بجلی کے مسئلے کے حل کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔ قبل ازیں اجتماع سے مشیر ماہی گیری عبدالرؤف رند نے بھی خطاب کیا جبکہ ماہی گیروں کی تنظیم کے صدر نے سپاسنامہ پیش کیا۔
گوادر پورٹ ہمارا قیمتی اثاثہ ہے وسائل کو صوبے کی ترقی کیلئے بروئے کار لائیں گے ،جام کمال
وقتِ اشاعت : September 29 – 2018