کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد رکن قومی اسمبلی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے ہم نے وفاقی حکومت کو 6نکاتی ایجنڈا دیا تھا ابھی تک ایسا لگتا ہے کہ اس چھ نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کیلئے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے جب وہ ہمیں ساتھ لیکر نہیں چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی انکے کندھوں پر سوار ہوکر چلنے کی ضرورت نہیں ہیں ،انہوں نے یہ بات جمعرات کی شب نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹریو میں کہی ،انہوں نے کہاکہ وہ اس وقت اپنے حلقہ انتخاب میں ضمنی الیکشن میں اپنے امیدوار کیلئے جلسوں میں مصروف ہوں اور جلد ہی اسلام آباد پہنچنے کے بعد پارٹی کی ہائی کمان کا اجلاس بلایا جائیگا جس میں بہت تاریخی اور اہم فیصلے کئے جائیں گے ،انہوں نے کہاکہ 6نکاتی ایجنڈا جو ہم نے حکومت کو دیا تھا اس میں سے وسائل اور اختیارات سمیت افغان مہاجرین کامسئلہ پہلے ہی ہمارے ایجنڈے سے نکال دیا گیا تو اب ہم نے بھی فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم جلد ہی پارٹی کے ہائی کمان کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کررہے ہیں جس میں بہت تاریخی اور اہم فیصلے کئے جائیں گے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں توقع تھی کہ حکومت ہماری چھ نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد شروع کرے گی مگر ابھی تک جو صورتحال سامنے آئی ہے اس سے لگتا ہے کہ وفاقی حکومت ہمار ے چھ نکاتی ایجنڈے کو حل کرنے کیلئے کوئی دلچسپی نہیں رکھتی اگر ان کو ہمارا ایجنڈا حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے تو ہمیں بھی انکے کندھوں پر سوار ہوکر چلنے کی ضرورت نہیں ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد رکن قومی اسمبلی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام بھروسہ رکھیں ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے بی این پی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ، ہم نے اقتدار سے زیادہ بلوچستان کے عوام کے مفادات کو مقدم رکھا اور اس پر کاربند رہ کر جدوجہد کی ، موجودہ حکومت کے سامنے چھ نکات پیش کیئے ، ان چھ نکات میں بلوچستان کے بیشتر دکھوں کا مداوا شامل ہے ، اگر ماؤں بہنوں کو ان کے پیارے مل جاتے ہیں ان کے چہروں پر خوشی لوٹ آتی ہے تو سمجھیں کہ ہمیں بھی خوشی مل گئی ،سارونہ کے عوام 14اکتو بر کو گھروں سے باہر نکل آئیں کلھاڑا پر مہر ثبت کرکے اس جدوجہد میں ہمارا معاون اور بازو بنیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سارونہ کے دورے کے موقع پروہاں ضمنی الیکشن مہم کے حوالے سے کارنر میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کارنرمیٹنگز سے سابق ایم این اے میر عبدالرؤف مینگل ، پی بی 40سے نامزد امیدوار میر محمد اکبر مینگل ،بی این پی کے رہنماء محمد خان مینگل و دیگر نے خطاب کیا ۔ بی این پی کے قائد سرداراختر جان مینگل نے کہاہے کہ آج بلوچستان وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود اس کے باشندے کیونکہ پسماندہ ، غریب اور احساس محرومی کا شکار ہیں ، اس کا جواب اختیار داروں نے آج تک اس صوبے کے عوام کو نہیں دیا ،ہم نے موجودہ حکومت کے سامنے اپنے چھ نکات پیش کیئے ، یہ چھ نکات صوبے کے عوام کی آواز اور ان کا مدعا بیان کرنے کے دستاویز سے مرتب شدہ ہیں ، ہمارا حکومت کے ساتھ اس بھروسے پر معاہدہ ہوا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے حقیقی آواز پر توجہ دیکر اسے حل کرنے کی کوشش کرے گی ،ہمیں اقتدار حاصل کرنے کا شوقع نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ ان ماؤں اور بہنوں کی چہروں پر خوشی لوٹ آئے کہ جن کے بچے لاپتہ ہیں اور وہ ان کی راہ تک رہے ہیں ،اگر ان کے پیارے ملنے کی خوشی ان ماؤں بہنوں کو ملتی ہے تو سمجھیں ہمیں اقتدا ر مل گئی ، انہوں نے کہاکہ بی این پی کی سیاست ہمیشہ بلوچستان کے عوام کی خواہشات کے تابع رہی ہے ہم نے احساس محرومی کے شکار عوام کے لئے جدوجہد کی ہے اور اب کررہے ہیں آئندہ بھی اسی طرح جدوجہد کرتے رہیں گے ، بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل نے کہاکہ سارونہ کے عوام 14اکتو بر کو گھروں سے باہر نکل آئیں کلھاڑا پر مہر ثبت کرکے اس جدوجہد میں ہمارا معاون اور بازو بنیں ۔بی این پی کے رہنماء میر عبدالرؤف مینگل پی بی 40کے امیدوار میر محمد اکبر مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی این پی صوبے کے عوام کے حقوق کی محافظ جماعت ہے ماضی میں ہماری جماعت نے جس طرح صوبے کے عوام کی کاز کو ایوانوں تک پہنچایا ہے مستقبل میں بھی یہ جدوجہد جاری رہے گی انہوں نے کہاکہ 14اکتوبر کو عوام کلھاڑا پر مہر ثابت کرکے ایک بار پھر اس جدوجہد میں ہمارے ساتھ شامل ہوں ، بی این پی کی سیاست مفادات اور لالچ سے بالا تر ہے بی این پی نے کبھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی بلکہ ہمیشہ عوام کی عین خواہشات کے مطابق اپنی سیاست کو آگے بڑھایا ہے اور آئندہ بھی اسی طرح جدوجہد جاری رکھے گی ۔
اختر مینگل کا پی ٹی آئی حکومت کی حمایت سے الگ ہونے کا عندیہ
وقتِ اشاعت : October 5 – 2018