|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ طلباء وطالبات اپنا رشتہ کتاب سے جوڑ کر معاشرے میں تبدیلی کی علامت بنیں، غفلت ،لاپرواہی اور کرپشن سے زیست ومرگ میں مبتلا معاشرے میں دوبارہ جان ڈالنے کیلئے ہمیں اپنے اندر مثبت قوت پیدا کرکے ہمیں مایوسی سے نکلنا ہوگا ۔ جب تک پڑھے لکھے لوگ ملازم ، ناخواندہ حکمران ہونگے تبدیلی ،خوشحالی اور امن کی امید رکھنا بے سود ہے ، ان خیالات کا اظہا رانہوں نے گزشتہ روز سنڈیمن ہائی اسکول کے دورہ کے موقع پر طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی اور نوابزادہ میر اسماعیل خان رئیسانی نے اسکول کی لائبریری کیلئے سینکڑوں کتاہیں اسکول کے پرنسپل اور اساتذہ کے حوالے کیں ۔ طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ قتل و غارت گیری سمیت گونا گوں مسائل میں گھرے معاشرے کو ان بحرانوں سے نکالنے کیلئے آئندہ نسل کو حصول علم پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہوئے غیر آباد لائبریریز کو دوبارہ آباد کرنا ہوگا ۔ان کا کہنا تھاکہ یورپ سو سال قبل الیکٹرانک دنیا میں داخل ہوچکا تھا اس کے باوجود پورپی ممالک کی تیز رفتار ترقی کی وجہ کتب دوستی ہے ۔ وہاں کے شہری ہوٹلوں، ریلوے اسٹیشنوں ، جہاز یا بس میں دوران سفر اپنی توجہ کتاب پڑھنے پر رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ رائیٹر ز اپنی تحریروں میں ہزاروں قسم کے نقطہ نظر بیان کرتے ہیں ان کے برعکس ٹی وی چینلز مالکان کسی اور کا نقطہ نظر بیان کرتے ہیں۔ ٹی وی چنیلز سے حاصل کی جانے والی معلومات تبدیلی کی علامت نہیں بن سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے کا تعلیم یافتہ طبقہ اپنی توانائی نوکریاں تلاش کرنے میں لگارہا ہے اور ناخواندہ لوگ حکومت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ تعلیم یافتہ طبقہ کو سوچنا چائیے کہ اپنے معاملات کو بہتری کی طرف لے جانے کیلئے نوکریوں کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے معاشرے کو تبدیل کرنا ہے ، اپنے اندر مثبت قوت پیدا کرکے معاشرے میں پائی جانیوالی مایوسی کا خاتمہ اور نوکر بننے کی ذہنیت کو شکست دے سکتے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم 1945 کے بعد جرمنی دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا جنگ میں مردوں کی اکثریت قتل ہونے کی وجہ سے وہاں کی آبادی کا تناسب ایک مرد اور دس خواتین ایک برابر تھے ۔ آج وہی جرمنی دنیامیں سب سے زیادہ طاقتور ملک کہلاتا ہے ۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی کا طلباء کو تاکید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج آپ کے پاس پڑھنے کے مواقع ہیں دل لگاکر پڑھائی کریں تاکہ کل آپ کو اپنے والد کی محنت سے کمائی رقم کے ضائع اور موقع گنوانے کا افسوس نہ ہو۔ معاشرے میں آئندہ سائنس دان ، سیاستدان،سماجی شخصیات، سرکاری ملازم آپ نے بننا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ طلباء لمحہ لمحہ کو کارآمد سمجھ کراپنی توجہ پڑھائی پر دیتے ہوئے معاشرے میں تبدیلی کی علامت بنیں۔