کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہم نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کی جدوجہد کا آغاز کیا ہے ماضی کے رجحانات اور روایات سے ہٹ کر ہم ایک اچھی طرز حکمرانی کے ذریعے ترقی یافتہ بلوچستان کی بنیاد رکھنے جارہے ہیں اب عوام کی ترقی کے فیصلے دفاتر میں بیٹھ کر نہیں بلکہ عوام کے پاس جاکر اور ان کی ضروریات کا جائزہ لے کر کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے بی یو جے کے صدر خلیل احمد اورکوئٹہ پریس کلب کے صدر رضالرحمن کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پرصوبائی وزیراطلاعات میر ظہور احمد بلیدی اور سیکریٹری اطلاعات طیب لہڑی بھی موجود تھے۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو صحافیوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے حل کی درخواست کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کابینہ کے اراکین کے ہمراہ مکران ڈویژن کا تفصیلی دورہ کر کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کا انعقاد کیا تاکہ مکران کی مجموعی ترقی اور وہاں کے عوام کو درپیش مسائل حل کے لئے اقدامات کئے جاسکیں، ہم نے زیارت کا بھی دورہ کیااور وہاں بھی ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا اسطرح ہم صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر اور اضلاع کا دورہ کریں گے، انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت گڈگورننس کے قیام اور وسائل کے درست استعمال پر یقین رکھتی ہے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی ہرممکن کوشش کررہی ہے تاکہ صوبے سے پسماندگی اور غربت کا خاتمہ ہو اور لوگوں کو بنیادی سہولیات پانی، صحت،اورتعلیم میسر آسکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں پی ایس ڈی پی بغیرمنصوبہ بندی اور زمینی حقائق کے برعکس بنایا گیا جس کی وجہ سے صوبے کے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم صوبے کو ایک بہتر پی ایس ڈی پی بناکر دیں تو یہ صوبے اور عوام لئے بڑا کام ہوگا، انہوں نے کہا کہ سی ایم آئی ٹی صوبے میں مختلف اسکیموں کا معائنہ کررہی ہے تاکہ اسکیموں میں شفافیت اور معیاری کام کو یقینی بنایا جاسکے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع کو یکساں طوپر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے، ماضی میں وسائل کی تقسیم منصفانہ طور پر نہیں کی گئی جس سے صوبے کے کئی اضلاع مشکلات کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ ایک ایسا فارمولہ بنایا گیا ہے جس سے تمام اضلاع کو ترقی ملے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے کابینہ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرائے ہیں تاکہ تعطل کے شکار امور کو نمٹایا جائے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبہ مالی مشکلات کا شکار ہے اور صورتحال یہ ہے کہ 2025ء تک صوبہ کو 200ارب روپے سے زیادہ پنشن کے لئے مختص کرنے پڑینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے وسائل بڑھانے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو فعال کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دستیاب وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنانا ہے اگر ہم خود اپنے صوبے کے ساتھ ناانصافی کریں گے تو کون ہماری چیزوں کو درست کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر اور دیگر علاقوں میں قائم ڈی سیلینیشن پلانٹس بند پڑے ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور لوگ پانی جیسی بنیادی سہولت کے لئے بے چین ہیں، انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں اور نظام کو درست کریں جس کے لئے ہماری منصوبہ بندی جاری ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت تمام اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے ایک ایسا نظام ہو جس میں لوگ خود فائلیں لے کر پیچھے نہ چلیں‘ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گڈگورننس کے قیام میں میڈیا کا اہم کردار ہے میڈیا حکومت کی خامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرے جس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ اگر حکومت ڈیلیور نہیں کرے گی تو اس کا اثر معاشرے کے تمام شعبوں پر پڑے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت عامل صحافیوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے اقدامات کررہی ہے اور جرنلسٹ ہاؤسنگ اسکیم کے امور کو جلد نمٹانے کے لئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی، اس موقع پر صحافیوں نے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے صوبے کی ترقی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔
ماضی میں پی ایس ڈی پی میں غلط منصوبہ بندی ہونے سے صوبہ مشکلات کا شکار ہے، جام کمال
وقتِ اشاعت : October 9 – 2018