|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ، میر عبدالغفور مینگل، بی این پی کوئٹہ کے رہنماؤں ملک عطاء اللہ مینگل، چیئرمین میر قاسم پر کانی، اسد سفیر شا ہوانی، محمد حنیف لانگو، میر جمعہ خان نیچاری اور ظفر جان نیچاری نے اپنے مشترکہ بیان میں گزشتہ روز وڈھ میں بی این پی کے سر براہ سردار اختر جان مینگل کے گھر ( مینگل کوٹ) میں تین مسلح مشکوک افراد کی داخل ہونیوالے بزدلانہ واقعہ کی پر زور الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان قومی تحریک کے سر خیل رہنماء ہر دل عزیز بلوچ قومی تحریک کے قائد سردار اختر جان مینگل کی جانب سے بلوچستانی عوام کے اجتماعی قومی مفادات پر مبنی چھ نکات پر واضح اصولی موقف اور وڈھ کے ضمنی الیکشن میں اپنے شکست کی پریشانی کے رد عمل میں غیر سیاسی ، غیر جمہوری وغیر منفی ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں ۔

اس سے پہلے بھی وڈھ میں پارٹی کے قائد کے گھر پر وقتاً فوقتاً راکٹ حملے کئے گئے تاکہ خوف وہراس کی ذریعے سے وہاں کے عوام کو بی این پی کی سیاسی ، قومی جمہوری جدوجہد سے دستبردار کرایا جا سکے ۔

لیکن تاریخ گوا ہ ہے کہ یہاں کے با شعور بلوچ عوام نے ہمیشہ ان قوتوں کو مسترد کیا جنہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی بل بوتے پر قومی تحریک کی حقیقی قیادت کو کمزور کرنے کی کوشش کی یا سازشوں کو آگے بڑھایایہ وہ عناصر ہے جنہوں نے سابق پرویز مشرف کے دور میں خضدار کے علاقے توتک میں سینکڑوں بلوچ فر زندوں کو اجتماعی قبریں دریافت ہوئے اور انہیں کے دور میں پارٹی کے نہتے کا رکنوں اور بلوچ عوام کو قتل وغارت گری اور لاپتہ کرنے کا سلسلہ تاہنوز جاری ہے ۔

پارٹی نے ہمیشہ اپنے سیاسی جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ان عناصر کے بلوچستان اور بلوچ عوام کے ساتھ رونما ہونیوالے جاری نا انصافیوں کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کی اور ان عناصر کی نشا ند ہی کی کہ جنہوں نے بلوچستان میں ظلم وجبر کی بازار گرم کر رکھا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل وہ عظیم بلوچ سیاسی رہنماء ہے جنہوں نے اقتدار ، مراعات ، مفادات اور اصولوں پر سودا بازی کرنے کی بجائے یہاں کے عوام کی حقیقی مسائل کی نشا ند ہی کر تے ہوئے ۔

قومی اسمبلی میں اصولی موقف اپنایا جن میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) بلوچستان کے جملہ قومی وسائل پر واک واختیار کی اصول تعلیم صحت ، روزگار کے حوالے سے یہاں کے عوام کے لئے ترقی وخوشحالی کے پروگرامز ، وفاقی کوٹے میں بلوچستان کے چھ فیصد ملازمتوں پر بنیادی حقوق کو تسلیم کرانا ۔

افغان مہا جرین کی باعزت انخلاء کیلئے ایک واضح اسٹینڈ لیا اور گزشتہ 2018 کے الیکشن میں یہاں کے عوام نے بلا رنگ ونسل ، زبان، مذہب ، بی این پی کے قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے تاریخی کامیابی سے ہمکنار کیا یہ اس بات کی واضح ثبوت ہے کہ بی این پی وہ واحد جماعت ہے جو نیپ کے بعد حقیقی معنوں میں یہاں کے عوام کی قومی حقوق ، ساحل ووسائل پر واک واختیار ، تاریخ، تہذیب وتمدن، وجود، بقاء، سلامتی کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے قربانی دیتے چلے آرہے ہیں ۔

گزشتہ دو دہائیوں سے پرویز مشرف اور نام نہاد حکمرانوں کے دور حکومت میں پارٹی کے95 کے قریب ساتھیوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے قتل وغارت کا نشانہ بنایا گیا اور پارٹی کی سیاسی،قومی، جمہوری جدوجہد کو مکمل طور پر قدغن لگانے کی بارہا کوشش کی گئی ۔

اس سے پہلے کہ الیکشن میں پارٹی کے عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا اور پارٹی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمنٹ سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ پارلیمنٹ میں یہاں کے عوام کے مرضی ومنشا بر خلاف میگا منصوبوں پر کوئی موثر آواز بلند نہ کر یں ۔

لیکن پارٹی نے اپنے عظیم سیاسی رہنماء سردار اختر جان مینگل کی غیر متزلزل اور نا قابل فراموش جدوجہد اور قربانیوں کے بدولت تمام تر آمرانہ طرز حکمرانوں کے ناروا پالیسیوں ، قتل وغارت گری ، ظلم وستم کے پرواہ کئے بغیر عوام کے اندر رہتے ہوئے سیاسی اور جمہوری انداز میں آواز بلند کی اور عوام کبھی بھی ان عناصر کے ناقص پالیسیوں کے سامنے نہیں چھوڑا ۔

انہوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وڈھ میں رونما ہونیوالے واقعہ میں ملوث مشکوک مسلح افراد کے حوالے سے تحقیقات کریں کیونکہ یہ چھوٹا سا واقعہ نہیں بلوچ میں آج بھی شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔

کیونکہ سردار کوٹ مینگل کا احترام یہاں کے تمام عوام قابل قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس واقعہ پر بی این پی کے کارکن کسی بھی صورت خاموشی اختیار نہیں کرینگے۔