برطانوی سامراج 1839ء کوخود مختار بلوچ سرزمین پر حملہ آور ہوئی۔
Posts By: عزیز سنگھور
‘ساڈا حق ایتھے رکھ’
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف علماء کرام بھی میدان میں آگئے ہیں۔
نہتی ریاست
بلوچ خواتین اور بچیوں کی قوت کے سامنے تمام ریاستی طاقت شکست خوردہ ہوگئی۔
سیاسی خودکشی
ملک میں مین اسٹریم پولیٹکس کرنے والی جماعتیں آہستہ آہستہ اپنی اپنی سیاسی افادیت اور اہمیت کھو رہی ہیں۔ ان کا پولیٹیکل اسٹینڈ نہ ہونے کے برابر ہے۔
“بلوچستان میں میکسم گورکی کی “ماں
“ماں” ایک مشہور انقلابی ناول ہے جو روس کے مشہور انقلابی شاعر، ناول نگار اور افسانہ نگار میکسم گورکی نے 1906ء میں لکھاہے جس کی کہانی ایک انقلابی فیکٹری مزدور کے گرد گھومتی ہے۔
مائنڈ سیٹ کا مسئلہ
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بدھ کے روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ بلوچستان کے تمام اضلاع میں کاروباری مراکز مکمل بند رہے جبکہ ملک کے دیگر شہروں اور قصبوں میں جزوی ہڑتال رہی۔ کراچی کے علاقے ملیر، لیاری، جنوبی پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں بھی مارکیٹیں بند رہیں۔ یہ شٹر ڈاؤن ہڑتال رضاکانہ طورپر کی گئی تھی جس کی کال بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دی تھی۔
بلوچ کی بدقسمتی
میر چاکرِ اعظم رند اپنی بہادری اور دلیری کے باعث برصغیر کے طاقتور ترین حکمرانوں میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے شیرشاہ سوری جیسے طاقتور حکمران کو شکست دی اور مغل بادشاہ، ظہیرالدین بابر کو دوبارہ دہلی کا تخت واپس دلوایا۔میر چاکر خان رند صرف ایک نام یا ایک شخصیت نہیں تھی بلکہ انہوں نے بلوچ سماج کی اخلاقیات اور رسم و رواج کو مزید تقویت دی۔
بلوچستان کی آئرن لیڈیز
بلوچ سماج میں خواتین کی سیاسی اور مزاحمتی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ روز بروز بلوچ خواتین اور طالبات کی نمائندگی بڑھ رہی ہے۔ اپنی صلاحیتوں اور قابلیت سے بلوچ تحریک میں ایک طاقتور قوت ابھر کر سامنے آگئی ہیں۔ بلوچ خواتین بھوک ہڑتال، احتجاجی مظاہرے اور لانگ مارچ میں ہراول دستہ کا کردار ادا کررہی ہیں۔ یہ موجودہ جاری بلوچ تحریک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ تحریک میں ایک نیا باب کا آغاز ہوگیا۔ اب دنیا کی کوئی بھی طاقت بلوچ تحریک کو سبوتاژ نہیں کرسکتی ہے۔
وہ صبح کبھی تو آئے گی
عورت کی طاقت ایک حقیقت ہے جس قوم نے اس طاقت کو تسلیم کیا وہ آج دنیا کی عظیم قوم بن کر ابھری ہے۔ ان کی ریاستیں بھی دنیا کی طاقتور ترین ریاستوں میں شمار ہوتی ہیں۔ جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک شامل ہیں۔
بلوچ “زال بول” کی پنجاب بدری
بلوچستان اور اسلام آباد کے درمیان صرف ایک ہی رشتہ ہے۔ وہ ہے وحشیانہ تشدد کا ۔