بڑھتی ہوئی آبادی کسی بھی ملک کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ آبادی میں اضافہ کسی بھی ملک کے معاشی، سماجی، ماحولیاتی آلودگی اور دیگر بہت سے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 24 کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔ 2017 کی مردم شماری کے… Read more »
Posts By: اورنگ زیب نادر
بابائے انسانیت مولانا عبدالستار ایدھی
اس وقت دنیا کی آبادی تقریباً 7 ارب ہے۔ دنیا میں ہر طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ جن میں ہر مزاج کے لوگ ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی نے دنیا میں کچھ لوگوں کو کسی خاص مقصد کے لیے بھیجا ہے جو صرف انسانیت کی خدمت کے لیے بھیجے گئے ہیں جن میں میڈم ڈاکٹر روتھ فاؤ، تھامس گرین مورٹن، بل گیٹس، ڈاکٹر ادیب رضوی، محمد رمضان چھیپا، جیسے کئی نام شامل ہیں۔ انصار برنی، اور مولانا عبدالستار ایدھی شامل ہیں اور فہرست بہت طویل ہے۔
زمیاد ڈرائیوروں کی لاپرواہی
زمباد کی گاڑیاں ایران سے تیل لانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ آپ زمیاد کی گاڑیوں کو مکران ڈویڑن کی ہر سڑک پر دیکھ سکتے ہیں، زمیاد کی گاڑیوں کی تعداد لاتعداد ہے۔ زور دینے والی بات یہ ہے کہ زمیاد ڈرائیور لاپرواہ ہیں اور گاڑی چلانا نہیں جانتے حتیٰ کہ وہ ٹریفک کے قواعد و ضوابط سے بے خبر ہیں۔
مردِ انقلاب ” مولانا ہدایت الرحمن”
اس وقت بلوچستان بالخصوص مکران کے عوام چند ایسے مسائل سے دوچار ہیں جوہمارے حکمرانوں اورریاست کی پیداکردہ ہیں۔مکران کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش ایران کے بارڈر سے وابستہ ہے لیکن اب اس ذریعہ معاش کو بند کر دیاگیاہے۔ ٹرالر مافیا گوادر کے لوگوں کی حق تلفی کررہاہے، بلوچستان میں جگہ جگہ چیک پوسٹ نظر آتے ہیں اس کے باوجود دن بدن واردات میں اضافہ ہوتا جارہاہے ، یہ سب صرف اور صرف عوام کو تنگ کرنے کے بہانے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک ملک سے دوسرے ملک میں جارہے ہیں ‘ روک کر پوچھا جاتاہے کہ “کہا ں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو” ایسا محسوس ہوتاہے کہ ہم مقبوضہ علاقے میں ہیں۔ یہاں کے لوگ کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ ان سب مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن نے ایک تحریک کا آغاز کیا جو “حق دو گوادر” کے نام سے ہے۔
مکران کی سسکیاں
مکران ثقافتی، تجارتی ، سیاسی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے دنیا کی نظریں اس خطہ پر ہے اور سی پیک کا جھرمر بھی اس خطہ میں واقع ہے۔مکران تین اضلاع پر مشتمل ہے جس میں گوادر ، کیچ اور پنچگور شامل ہیں۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق مکران کی آبادی 1,489,015 ہے۔ لیکن یہاں کے باسی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں نہ روزگار اور نہ ہی سہولیات ہیں۔مکران ایران کی بارڈر سے منسلک ہے یہاں کے لوگوں کی زیادہ تر ذریعہ معاش ایران تیل سے وابسطہ ہے بلکہ بلوچستان کی بیشتر آبادی اس کاروبار سے منسلک ہے۔ لیکن اب کبھی بارڈر کو بند اور کبھی کھول دیاجاتاہے اور بہت سی پابندیوں کا سامنا ہے
ویکیسن لگانا فرض عین کیوں؟
سال 2019 میں ایک وباء نے چین کے شہر ووہان میں جنم لیا اور تیزی سے دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔ آج تک کوئی جان نہیں سکتا کہ یہ وباء منصوعی یا قدرتی ہے کوئی کہتاہے کہ مصنوعی اور کوئی قدرتی کہتا ہے۔اس کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے ہاں البتہ ویکسین کو اس سے بچنے کا طریقہ کہا جاتاہے لیکن اس کا مکمل علاج نہیں اور لگانے کے بعد کرونا وائرس بھی ہوسکتاہے۔
کورونا وائرس اور واپڈا وائرس
اس جدید دور میں بجلی ایک اہم جز سمجھاجاتاہے۔ روزمرہ بجلی کا استعمال کیاجاتاہے اور اس کے بغیر زندگی نامکمل تصور کی جاتی ہے کیونکہ اب ہر چیز اس سے چلتی ہے۔افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کو بنے سالوں گزر چکے ہے لیکن اب تک بلوچستان کے کئی اضلاع نیشنل گریڈ سے منسلک نہیں ہے۔
خاموش قاتل (موبائل فون)
آج کل ہر شخص موبائل فون استعمال کرتا ہے حتیٰ کہ وہ بچے جو بات کرنا نہیں جانتے بلکہ ان کا استعمال کررہے ہیں۔ یہ 20 ویں صدی کی کامیاب ایجادات میں سے ایک ہے۔ ہمارے بیشتر نوجوان اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ موبائل فون بہت سے خطرناک اثرات کا باعث بنتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہیں۔ لوگ تیزی سے اپنے موبائل فون پر انحصار کرتے جارہے ہیں، انہیں ہر ساڑھے چھ منٹ میں چیک کررہے ہیں، کل نئی تحقیق کے مطابق، صارفین اپنے موبائل فون کو 16 گھنٹے کے جاگنے والے دن میں اوسطاً 150 مرتبہ چیک کرتے ہیں۔
کل کا انتظار نہ کیجیے
ایسے طلبا کثیر تعداد میں ہیں جو کہتے ہیں کہ جب اگلی کلاس میں جائیں گے تو پھر محنت کریں گے لیکن جب وہ اگلی کلاس میں جاتے ہیں تو پھر یہی کہتے ہیں کہ اگلی کلاس میں جاکر پھر محنت کریں گے۔ اسی طرح بڑی عمر کے بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم جلد نماز پڑھنا شروع کریں گے، لیکن اْن کی نمازیں شروع نہیں ہوتیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نیک ہوجائیں گے، لیکن وقت گزرتا رہتاہے اور وہ نیکیاں نہیں کما پاتے۔ ہم زندگی میں بیشمار مرتبہ پلان کرتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے، ہم وہ کریں گے، لیکن نہیں کرتے۔ جب وقت گزرتاہے تو پھر پچھتاوا رہ جاتا ہے۔
*لاوارث بلوچستان *
پروردگار نے ہمیں ایک ایسی سرزمین سے نوازا ہے جس میں قدرتی وسائل کا انبار ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہاہے کہ بلوچستان کے باسی کس حال میں زندگیاں بسر کر رہے ہیں اس کا اندازہ کوئی لگا نہیں سکتا۔ہر طرف غربت ، پسماندگی ، ناانصافی اور بیروزگاری کا عالم ہے۔نجانے کیوں ہمارے ساتھ یہ سلوک روا رکھاجارہاہے؟ کیا ہم اس ملک کا حصہ نہیں ہیں؟