متحدہ قومی مو ومنٹ پاکستان کے کنوینر ووفا قی وزیر ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے اپنی وفا قی وزارت چھو ڑنے کا اعلان کر تے ہو ئے کہا ہے کہ ڈیڑ ھ سال تک ایم کیو ایم پاکستان سے کئے گئے معاہد ے کی سست روی اور ایک نکتہ پر بھی عمل درآمد نہ ہو نے پر بحیثیت کنو ینر ایم کیو ایم پاکستان میں اس با ت کو مناسب نہیں سمجھتا کہ سندھ کے شہر ی علا قوں کیلئے کچھ بھی نہ کر نے کے با وجو د وفا قی وزیر رہوں۔ڈاکٹرخالد مقبو ل صدیقی نے پی ٹی آئی کی حکو مت کے ساتھ اتحا د اور اس کی غیر مشروط حما یت کے با رے میں اظہا ر خیا ل کر تے ہو ئے کہا کہ انکا وفا قی وزرات سے علیحدگی کا اعلان اپنی جگہ لیکن ہم حکو مت کی حما یت جا ری رکھیں گے۔
بھارت اندرون خانہ عوامی مزاحمت سے توجہ ہٹانے کیلئے ہر زہ سرائی کرنے میں دیر نہیں لگاتا۔ گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف نے ایک ایسے وقت میں جموں وآزاد کشمیر میں فوجی کارروائی کی بات کی جنہیں اپنے ہی ملک میں متنازعہ شہریت کے بل پر عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔پورے بھارت میں اس وقت لوگ مودی سرکار کے انتہاء پسندانہ قوانین اور بل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مسلح افواج ہر بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے بیانات داخلی انتشار سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاون میں واقع مسجد میں نماز مغرب کی ادائیگی کے دوران خودکش حملے میں ڈی ایس پی پولیس، امام مسجد سمیت 15 نمازی شہید،21 زخمی ہوگئے۔دھماکے سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا،قریبی گھروں اور عمارتوں کے بھی شیشے ٹوٹ گئے۔
جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کے سب سے بڑے”اسکلڈ ڈیولپمنٹ پروگرام ہنرمند جوان“کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک ہم دوسروں کی لڑائیاں لڑنے کی غلطیاں کرتے رہے، اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، ہماری سب سے بڑی کوشش ہوگی کہ ایران اور سعودی عرب میں دوستی کرا دیں، ڈونلڈ ٹرمپ سے کہہ دیا ہے کہ ہم واشنگٹن اور تہران کو بھی قریب لانا چاہتے ہیں،پاکستان دنیا میں امن کا داعی بنے گا،نوجوان ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، ہم ان کو طاقت دے دیں تو یہی پاکستان کو اٹھا سکتے ہیں،ہنرمند جوان پروگرام کے تحت 30 ارب روپے خرچ ہوں گے،پہلے فیز میں 10 ارب روپے جاری کیے جائیں گے اور ایک لاکھ 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی،حکومت کتنی نوکریاں دے سکتی ہے؟
موجودہ صوبائی حکومت جب سے بنی ہے اس ڈیڑھ سال کے عرصہ کے دوران حکومتی تبدیلی کی افواہیں متعدد بار چلی ہیں کہ حکومتی جماعت کے اندر اختلافات بعض معاملات پر موجود ہیں اور اتحادی خوش نہیں ہیں۔ اسی طرح وزارتوں اور انتظامی معاملات سے لیکر پی ایس ڈی پی میں شامل اسکیمات پر ناراضگی کا ذکر بھی سامنے آیا۔بہرحال بعض سیاسی رہنماؤں نے کھل کراپنی حکومتی پالیسیوں کے خلاف تنقید کی ہے جبکہ پس پشت معاملات کیا چل رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں جنگ کے سائے منڈلاتے دکھائی دے رہے ہیں اس وقت امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی شدت کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے خدانخواستہ یہ تناؤ جنگی ماحول میں بدل گیا تو اس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کا امن متاثر ہوگا اسی لئے دنیا کے اہم ترین ممالک دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں تاکہ جنگی شدت میں کمی آئے۔ مگر امریکہ نے گزشتہ روز سخت ترین بیان جاری کرتے ہوئے بات چیت سے انکار کرکے مزید حملوں کا عندیہ دیا ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی پر کیے گئے ڈرون حملے کی جوابی کارروائی کرنے پر ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی پر قائم ہیں۔غیرملکی خبررساں ادار ے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنبیہہ کی ہے کہ اگر ایران نے فوجی کمانڈر کے قتل کا جوابی حملہ کیا تو بڑی انتقامی کارروائی کی جائے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی امریکیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ انٹیلی جنس رپورٹس جاری کرنے پر غور کریں گے جو ایرانی کمانڈر کے براہ راست قتل کی وجہ بنیں۔ایران کی جانب سے ممکنہ انتقامی کارروائی سے متعلق امریکی صدر نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے، اگر وہ کچھ کرتے ہیں تو بڑی انتقامی کارروائی ہوگی۔امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی ثقافتی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے کو مسترد کیا لیکن جب اسی حوالے سے امریکی صدر سے پوچھا گیا تو انہوں نے مائیک پومپیو کے بیان کی مخالفت کی۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے پاس ایک غیر معمولی مہنگا فضائی اڈہ ہے جو عراق میں ہے، اس کی تعمیر میں میرے دور سے کافی پہلے اربوں ڈالر لاگت آئی، ہم اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک وہ ہمیں واپس اس کی ادائیگی نہیں کرتے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی بڑھتی جارہی ہے جبکہ سعودی عرب اور ایران بھی مدِ مقابل دکھائی دیتے ہیں۔یہ بڑھتی کشیدگی خطے اور دنیا کیلئے جہاں خطرناک ثابت ہوسکتی ہے وہیں پاکستان بھی اس جنگ سے شدید متاثر ہوسکتا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے دوران حکومت اورمسلح افواج کے سربراہ نے مختلف ممالک کے دورے کئے تاکہ دونوں مسلم ممالک کے درمیان جنگی ماحول میں کمی آئے کیونکہ اس کے انتہائی بھیانک اثرات پورے خطے پر پڑینگے جبکہ پاکستان براہ راست اس سے متاثر ہوگا۔بہرحال موجودہ کشیدگی پر گزشتہ روز پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے واضح کردیا کہ خطے میں امن خراب کرنے والے کسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔
ملک میں معاشی ابترصورتحال سے لیکر بیڈگورننس، سیاسی مصلحت پسندی، مفاد پرستی، سیاسی بلیک میلنگ سمیت تمام غلط اقدامات کو ہر حکومت گزشتہ حکومتوں پر تھوپتی رہی ہے اور یہ ہماری سیاسی روایت کا حصہ بن گیا ہے۔ موجودہ حکومت بھی اس بات کو ماننے سے انکاری ہے کہ ماضی میں کی گئی غلطیوں میں موجودہ حکومت کے بعض اراکین بھی شامل تھے چونکہ یہاں سیاسی مفادات آڑے آتے ہیں جو کہ حکومت کیلئے نیک شگون ثابت نہیں ہوتا۔ حالیہ ایک مثال ہی لی جائے جب متحدہ قومی موومنٹ کو پیپلزپارٹی نے سندھ میں حکومت میں شامل کرنے کی پیشکش کی تو پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت متحدہ قومی موومنٹ کو منانے کیلئے پہنچ گئی حالانکہ ایم کیوایم نے فوری طور پر حکومت میں شمولیت کی حامی بھی نہیں بھری، وہی پرانے مطالبات سامنے رکھ دیئے کہ مقامی حکومتوں کو بہتر بنایا جائے یعنی کراچی سمیت دیگر شہر جہاں پر ایم کیوایم کی اکثریت ہے وہاں پر اسے مکمل اختیارات دئیے جائیں، ویسے ایم کیوایم کی ہمیشہ کراچی پر سیاسی کنٹرول کی خواہش رہی ہے اور یہ پوری بھی کی گئی مشرف سے لیکر پیپلزپارٹی نے سابقہ دور میں کراچی کو ایم کیوایم کے حوالے کردیا تھا۔ بہرحال سابقہ ایم کیوایم اور موجودہ ایم کیو ایم میں آج کل بہت تمیز پیدا کی جارہی ہے۔
پاکستان نے عراق میں امریکی حملے میں ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے جاں بحق ہونے کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ خودمختاری کا احترام اور علاقائی سالمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول ہیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ان اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے۔پاکستان نے یکطرفہ اقدامات اور طاقت کے استعمال سے گریز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں تناؤ کم کرنے کے لیے مثبت رابطوں کی ضرورت ہے۔