لاہورپی آئی سی سانحہ ملک کی بدترین واقعات میں شمار ہوچکا ہے کیونکہ ایک ایسے طبقہ نے اسپتال پر حملہ کیا جو قانون کی بالادستی کیلئے خدمات سرانجام دیتا رہا ہے اور جب قانون کے رکھوالے ہی قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے ایسا اقدام کریں جو پوری دنیا میں ملک کی جگ ہنسائی کا سبب بنے تو یقینا وہ ناقابل برداشت ہے ویسے بھی بڑی بڑی جنگوں میں اسپتالوں کو نشانہ بنانا جنگی قوانین کی خلاف ورزی قرار دی جاتی ہے کیونکہ اس میں نہتے شہریوں اور بیماروں کا علاج ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے وکلاء نے ڈاکٹرزکے ساتھ اپنی جنگ کے دوران اسپتال کو نشانہ بنایا اور اسپتال پر دھاوا بول دیا جس کی ہر سطح پر مذمت کی جارہی ہے کیونکہ کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسے عمل کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تشدد کا عنصر بڑھتا جارہا ہے،برداشت کا مادہ ختم ہوتاجارہا ہے جب چاہے کسی بھی ادارے پر حملہ آور ہونا یا پھر املاک کو نقصان پہنچانا ایک معمول بن چکا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ رواں برس چار کروڑ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔وفاقی دارالحکومت میں انسداد پولیو کی قومی مہم کا آغاز کرتے ہوئے وزیراعظم نے بچوں کوپولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو کی قومی مہم میں 2 لاکھ 60 ہزار ورکرز حصہ لے رہے ہیں، ہم سب نے مل کر ملک سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے۔عمران خان نے والدین کو تلقین کی کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے کئی شہروں سے آج بھی پولیو کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، پولیو پر قابو نہ پایا گیا تو عالمی سطح پر ہمارے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔واضح رہے کہ پولیو کے عالمی ادارے نے پاکستان کے پولیو پروگرام کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ دنوں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق رواں سال دنیا کے 80 فیصد پولیو کیسز پاکستان سے رپورٹ ہوئے۔
لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی کے ملزم وکلاء کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔بدھ کے روز ہسپتال پر دو سو سے زائد وکلاء نے دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ کی تھی اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔پولیس نے جمعرات کی دوپہر 46 ملزمان وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عبدالقیوم خان کے سامنے پیش کیا۔عدالت نے مختصر سماعت کے بعد وکلا ء کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔خیال رہے کہ چند روز قبل چند وکلاء نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں علاج کے بعد ادویات کی مفت فراہمی کا مطالبہ کیا تھا،وہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے وکلاء اور ہسپتال انتظامیہ کے درمیان جھگڑاہواتھا۔بدھ کو انتظامیہ اور وکلا ء کے درمیان مذاکرات ہونے تھے تاہم وکلا ء گروہ کی شکل میں ہسپتال آئے اور دھاوابول دیا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔اے ڈی بی کی پاکستان کی معیشت سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30 جون 2019 کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں ترقی کی شرح انتہائی گر کر 3 اعشاریہ 3 فیصد رہی تاہم اب رواں سال پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔
ملک کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے تاکہ عوام کو ہرقسم کا ریلیف مل سکے مگر ساتھ ہی مرکزی حکومتوں کو یہ بات بھی ذہن نشین کرنی چاہئے کہ تمام صوبوں کے عوام کو یکساں ترقی میں شامل کرنا ان کے فرائض میں شامل ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں چھوٹے صوبوں کو ہمیشہ بہترین سہولیات محروم رکھا گیا ۔ بلوچستان اس کی ایک بڑی اور واضح مثال ہے یہاں پر اسپتال، تعلیم،سفری سہولیات عوام کو میسر نہیں روزگار تو دور کی بات ہے۔
افغان طالبان نے امن معاہدے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی تصدیق کردی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس ستمبر میں گزشتہ ایک سال سے جاری مذاکرات معاہدے پر دستخط ہونے سے قبل منسوخ کر دیئے تھے۔امریکا اور افغان طالبان کی جانب سے ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی کے بعد امریکی صدر نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے افغانستان کا دورہ کیا اور پھر وہ وہاں سے قطر پہنچے۔قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات 7 ستمبر کو شروع ہوئے تھے جو جاری رہیں گے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے ملاوٹ خصوصاً اشیائے خردونوش، دوائیوں اور دیگر اشیاء میں ملاوٹ کی شکایات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اشیائے خوردونوش میں ملاوٹ ایک گمبھیرمسئلہ ہے جس سے معاشرے اور خصوصاًہمارے بچوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں، پہلے مرحلے میں ملاوٹ کے حوالے سے مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے، مفصل ڈیٹا کی بنیاد پر ملاوٹ کا سدباب کرنے کے حوالے سے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے، قیمتوں پر موثر کنٹرول کے لئے تمام انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے،ملکی ضروریات کے پیش نظر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک مربوط نظام تشکیل دیا جائے، غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،وہ پرائس کنٹرول کے حوالے سے ہر ہفتے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
بلوچستان کے سینکڑوں بیروزگار نوجوان مایوسی کی حالت میں دردرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہیں۔تبدیلی سرکارکے دورمیں دووقت کی روٹی پوری کرنابھی مشکل ہو گیا ہے۔دن بھر محنت مشقت کے باوجومناسب اجرت نہیں ملتی،مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے نوجوان ذہنی دباؤکاشکارہیں۔بے شمار قدرتی معدنیات ووسائل سے مالامال بلوچستان میں بیروزگاری کی وجہ سے سینکڑوں قابل نوجوان دردرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں۔ایک سروے رپورٹ کے مطابق اندرون بلوچستان سے اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے کوئٹہ آنے والے طلباء اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ شدید محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں مگر اس کے باوجود ان کا گزربسر نہیں ہورہا جن میں ایسے ہونہار طالب علم شامل ہیں جنہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے فرسٹ ڈویژن میں ماسٹرزکا امتحان بھی پاس کئے ہیں جبکہ مختلف سرکاری محکموں میں ٹیسٹ اورانٹرویوز میں بھی کامیاب رہے ہیں مگروہ اب بھی بیروزگار ہیں۔
پاکستان میں معاشی تنزلی کی بنیادی وجہ کرپشن ہے جس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی جماعتوں میں کاروباری طبقہ کا اثر ورسوخ ہے جس نے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر قومی مفادات کو بھینٹ چڑھایا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے کہ ملک کس طرح دیوالیہ ہوکر رہ گیا ہے۔ جس طرح سے قرضے لئے گئے اور خرچ کئے گئے،یہ کسی سے پوشیدہ نہیں جس کا چرچا عام ہے ایک آدھ پروجیکٹ کے علاوہ صنعتکار سیاستدانوں نے اپنے کاروبار کو انہی پیسوں سے وسعت دیا اور اس طرح سیاست میں اسی رقم کو بے دریغ خرچ کرتے ہوئے اقتدار تک رسائی حاصل کی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل امور کا جائزہ اور اس حوالے سے صوبائی حکومت کے موقف کو حتمی شکل دینے کے لئے گزشتہ روز اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے اجلاس کو مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں شامل امور پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں قدرتی وسائل اور تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش وترقی کے منصوبوں پر صوبے کو حاصل اختیارات کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا، اور اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلا س میں بھرپور اور مدلل موقف اپنایا جائے گا۔