
ملک کی کمزورمعیشت حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ملک کی کمزورمعیشت حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
تعلیم کا بنیادی مقصد شعورپھیلانا، انسانیت کا درس دینا، اخلاقیات، فرض شناسی ،ایمانداری اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانا ہے یعنیکسی بھی شعبے میں رہ کر اپنی ذمہ داریوں کو فرض کے طور پر ادا کیا جائے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیمی نظام میں بہت سی خامیاں موجود ہیں۔
ملک میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف حکومت کی جانب سے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو بجلی کی پیداوار سے زیادہ رقم وصول کررہے ہیں جس کا سارا بوجھ عوام اور تاجر برادری پر براہ راست پڑ رہا ہے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں آئی پی پیز کے خلاف سیاسی جماعتوں سمیت تاجر برادری بھی سراپا احتجاج ہے اور یہ مطالبہ زور پکڑتاجارہا ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کیا جائے جو پیداواری صلاحیت سے زیادہ منافع لیتے ہوئے مبینہ طور پر دھوکہ دہی میں ملوث ہیں۔
کئی برسوں سے ملکی معیشت وینٹی لیٹر پر ہے قرض کے بغیر معاشی نظام نہیں چل سکتا اس لئے ہر نئی حکومت آتی ہے تو وہ مالیاتی اداروں سمیت دوست ممالک سے قرض کیلئے رجوع کرتی ہے تاکہ معاشی نظام کو چلایا جاسکے حالانکہ پاکستان وسائل سے مالا مال خطہ ہے ،زرعی ملک ہے مگر اس کے باوجود معیشت کے میدان میں بہت پیچھے ہے جس کی بڑی وجہ معاشی نظام میں بہترین اصلاحات کانہ ہونا، مستقل معاشی پالیسی کا فقدان جبکہ ساتھ ہی سیاسی عدم استحکام ہے ۔
ملک میں اس وقت سب سے بڑا اور اہم مسئلہ اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بدترین اختلافات ہیں جس کی وجہ سے عدم استحکام کابڑھتا جارہا ہے، اگر سیاسی استحکام برقرار نہیں رہے گا تو اس کے معیشت پر انتہائی منفی اثرات پڑینگے جو جمہوری نظام کیلئے کسی صورت نیک شگون نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہو گئی، نئی پارٹی پوزیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد منظور کرلی جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 12 ماہ کے اندر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرے۔
بلوچستان میں شرح خواندگی میں تشویشناک کمی کی وجہ ہزاروں کی تعداد میں غیر فعال اسکول ہیں جبکہ اساتذہ کی غیر حاضری بھی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ کسی بھی خطے میں تعلیم کی زبوں حالی معاشرے کیلئے تباہ کن ہے جس کے نتائج بہت زیادہ منفی برآمد ہوتے ہیں جبکہ ترقی و خوشحالی کے ساتھ سماج میں مثبت تبدیلی تعلیم ہی سے آتی ہے۔
حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم لانے کیلئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں، سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے رابطے کیے جارہے ہیں مگر حکومت مطلوبہ اکثریت فی الحال حاصل نہیں کرسکی ہے جب مطلوبہ اکثریت حکومت کے پاس ہوگی تو آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے گا ۔
کوئٹہ شہر صوبے کا دارالخلافہ اورسب سے بڑا شہر ہے، گزشتہ کئی برسوں سے وادی کوئٹہ بہت سے مسائل میں گرا ہوا ہے، انفراسٹرکچر سے لے کر بنیادی سہولیات تک شدید فقدان ہے، شہر کی آبادی جس تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اسی طرح سے مسائل بھی گھمبیر ہوتے جارہے ہیں۔