
دہشت گردوں نے ایک بار پھر لاہور کو نشانہ بنایا جس میں نو پولیس اہلکاروں سمیت 28افراد جاں بحق ہوئے اور تقریباً چالیس کے لگ بھگ دوسرے افراد زخمی ہوئے ۔یہ دھماکہ خود کش تھا اور خودکش حملہ آور اطلاعات کے مطابقت موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
دہشت گردوں نے ایک بار پھر لاہور کو نشانہ بنایا جس میں نو پولیس اہلکاروں سمیت 28افراد جاں بحق ہوئے اور تقریباً چالیس کے لگ بھگ دوسرے افراد زخمی ہوئے ۔یہ دھماکہ خود کش تھا اور خودکش حملہ آور اطلاعات کے مطابقت موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے درجن بھر یا اس سے زائد شہروں میں مظاہرے کیے جس میں ’’ گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔ یہ مظاہرے پنجاب کے بعض کلیدی شہروں میں ہوئے جن کی قیادت پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کی ۔
بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال حالیہ دنوں میں زیادہ مخدوش نظر آرہی ہے۔گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران پولیس کے دو انتہائی سینئر افسران کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا ۔
محکمہ صحت نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت سرکاری اوقات کار میں حکومت کے ملازم ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی ہوگی لیکن ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد ان کو پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت ہوگی ۔
سریاب روڈ کے اطراف کوئٹہ شہر کی قدیم ترین بستیاں آباد ہیں۔ ابتداء میں یہ علاقہ کوئٹہ شہر کا گرین بیلٹ یا زرعی پٹی کہلاتاتھا ۔آبادی میں اضافہ اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ گرین بیلٹ تباہ ہوگیا ۔
مستونگ کے قریب قتل عام کا ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ماں ‘ بیٹا سمیت 4افراد کو دہشت گردوں نے گولیوں سے بھون ڈالا اور ان سب کی موت موقع پر ہی واقع ہوگئی ۔ جبکہ پانچواں شخص گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا اوروہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔
نواز شریف اور اس کے خاندان کے خلاف کرپشن کا مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے, وزیراعظم کے وکیل دلائل دے رہے ہیں, اس کے بعد اسحاق ڈار کے وکیل دلائل دیں گے اورپھر اندازہ ہے کہ سپریم کورٹ فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مناسب وقت پرسنائے گی ۔
بلوچستان میں شاید ہی کوئی ایسا شہر یا بڑی آبادی ہو جہاں پر عوام کو مناسب شہری سہولیات حاصل ہوں۔ ایک نظر دوڑانے پر بلوچستان ایک وسیع و عریض کچھی آبادی ہی نظر آتا ہے،یہاں مناسب شہری سہولیات دستیاب نہیں۔اب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ مقامی آبادی اپنا فضلہ کیر تھر کینال میں ڈال رہی ہے ۔
پانامہ اسکینڈل آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے ۔ حکومتی وزراء اوراس کے اتحادی مایوس اور پریشان نظر آرہے ہیں ۔
پاکستان ابھی تک آر سی ڈی اور ای سی او کارکن ہے ۔ ان تین بنیادی اور کلیدی ممالک میں پاکستان ‘ ایران اور ترکی شامل ہیں ۔