
پاکستان موجودہ حالات کے تناظر میں سیاسی و معاشی چیلنجز سے دوچار ہے ایک طرف الیکشن کے بعد کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت نہیں ملی جس کی وجہ سے کوئی بھی ایک جماعت مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
پاکستان موجودہ حالات کے تناظر میں سیاسی و معاشی چیلنجز سے دوچار ہے ایک طرف الیکشن کے بعد کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت نہیں ملی جس کی وجہ سے کوئی بھی ایک جماعت مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
پیپلزپارٹی نے بلوچستان میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔بلوچستان سے پیپلز پارٹی کے نومنتخب ارکان صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسلام آباد میں سرفراز بگٹی کی قیام گاہ پرہوا۔
حالیہ عام انتخابات کے نتائج کے خلاف ملک بھر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے، سیاسی قائدین نے الزام لگایا ہے کہ عام انتخابات میں پری پول دھاندلی کی گئی ،ہمارے اوپر غیر منتخب لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، الیکشن نتائج کسی صورت قبول نہیں۔
ملک میں عام انتخابات کے بعد سیاسی بھونچال پیدا ہوا ہے جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب کوئی بھی جماعت حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ کسی کے پاس بھی سادہ اکثریت نہیں کہ وہ حکومت بناسکے،
ملک میں انتخابات اور اس کے نتائج پر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے شدید تحفظات نے ایک نئی جنگ چھیڑ دی ہے اور یہ معاملہ اب سڑکوں پر چل تو رہا ہے مگر ایوان ، حکومت سازی اور اس کے بعد بھی بننے والی حکومت کے لیے درد سربنے گا۔
ملک میں عام انتخابات جس طرح سے ہوئے ان پر بہت زیادہ سوالات اٹھ رہے ہیں ۔
بلوچستان کی قوم پرست اور سیاسی جماعتوں کو بڑی شکست کا سامنا کرناپڑا
ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے
بلوچستان میں ایک بار پھر عام انتخابات میں کوئی بھی بڑی جماعت واضح اکثریت لینے میں کامیاب نہیں ہوسکی
عام انتخابات سے ایک روز قبل بلوچستان کے دو اضلاع میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ،