پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزاد ی صحافت کا عالمی دن ’’ ورلڈ پریس فریڈم ڈے‘‘ 3مئی منگل کو آج منایاجارہا ہے ۔ آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مشکلات،مسائل،دھمکی آمیز رویہ،اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے ۔
ملک میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے منصوبوں میں م و بیشمبینہ کرپشن ہوتی رہی ہے۔ وزیراعظم آٹا اسکیم جو حال ہی میں شروع کیا گیا تھا اس میں مستحق افراد سے باقاعدہ 2 سو روپے کی کٹوتی کی جارہی ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ آٹا رقم اسکیم نجی دکانوں کے ذریعے دی جارہی ہے ،یہ انتہائی حیران کن بات ہے۔ بہرحال اس کا انکشاف سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک تقریب کے دوران کی۔ شاہد خاقان عباسی کے اس انکشاف پر شدید ردعمل وفاقی اور پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے آیا۔
سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے گھرپر گزشتہ شب اینٹی کرپشن اور پولیس نے آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز پرویز الہٰی کو گرفتار کرنے میں ناکام رہیں البتہ ان کے کچھ ملازمین اور خواتین کو گرفتار کیا گیا۔ آپریشن کے دوران اینٹی کرپشن اور پولیس اہلکار غلطی سے چودھری شجاعت کے گھر کابھی دروازہ توڑ کر داخل ہوئےپرویز الٰہی کے گھر چھاپہ، غیر مناسب طریقہ، پی ڈی ایم کیلئے نقصاندہ
بلوچستان کی طویل سرحدی پٹی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی حوالے سے جس طرح سے فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے بدقسمتی سے اس پر کوئی توجہ اور پالیسی نہیں اپنائی جارہی ہے۔ ایران اور افغانستان سمیت سینٹرل ایشیاء ودیگر ممالک کے ذریعے ریلوے ٹریک، شاہراہیں بناکر درآمدوبرآمد کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں تو ملک میں بہت بڑا معاشی انقلاب آئے گااور موجودہ معاشی بحران سے نکلنے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔ ہمارے پاس تمام تر وسائل اورذرائع موجود ہیں جن سے معاشی حوالے سے خود کفالت سوفیصد ممکن ہے اور قرض لینے کی نوبت تک نہیں آئے گی مگر المیہ یہ ہے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیاتھا۔ وزیراعظم نے اتحادی ارکان اسمبلی سے مشاورت کی تو اتحادیوں نے انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہمیں آپ پر پورا اعتماد ہے آپ کبھی بھی ایوان سے اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں۔
وفاقی حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان آئینی وقانونی جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، حکومت نے چیف جسٹس عمرعطا بندیا ل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی جانب سے پنجاب الیکشن کے دیئے گئے فیصلے کی تاریخ کو تسلیم کرنے سے مکمل انکار کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے ساتھ تاریخ طے کرنے کی بات چیت کو بھی مسترد کردیا ہے۔
گزشتہ چند روز سے عدلیہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور ان کے اہلخانہ کی آڈیو لیکس کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جس میں اہم کیسز کے حوالے سے بات چیت کی جارہی ہے۔
ملک میں عام انتخابات کس کی مرضی اور طے شدہ ٹائم فریم میں ہونگے اب یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکاہے۔ پہلے پنجاب میں الیکشن کرانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہی تھی ،اب ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کی درخواستوں پر وہی بینچ کیس کی سماعت کررہی ہے۔
وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست دائر کر دی۔وزارت دفاع نے سربمہر درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔ وزارت دفاع نے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کا حکم دیا جائے اور سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات کا حکم واپس لے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت سندھ اور بلوچستان اسمبلی کی مدت مکمل ہونے پر انتخابات کا حکم دے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملک میں جاری سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر سپریم کورٹ 4 اپریل کا فیصلہ واپس لے۔