جوانوں کو پیروں کا استاد کر

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

وہ ایک نوجوان تھا لیکن اس کی رگوں میں خون بجلی کی طرح دوڑتا تھا۔ اس نے اسلامی فتوحات کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ جس شہر کو نامور سپہ سالاروں نے فتح کرنے کی بے شمار تگ و دو کی، لیکن شہر کو فتح کرکے اس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ مسلمان سات سو سالوں سے اس شہر کو فتح کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے۔

علم کی طاقت

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اسے کئی قسم کی مشکلات کے باوجود زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے، مختلف علوم پر مزید تحقیق کرنے اور ان پر کتابیں لکھنے کا شوق بلکہ جنون تھا اس لیے اکثر و بیشتر وہ دنیا کے تمام کام کاج چھوڑ کر تنہائی میں صرف علمی کام کرنے میں مصروف ہوجاتے تھے لیکن زندگی گزارنے کے لئے انسان کو روپے پیسے کی بھی ضرورت ہوتی ہے علمی اور تحقیقی کام سمیت دنیا کے دیگر کام بھی انسان اس وقت زیادہ بہتر اور پر سکون طریقے سے کرسکتا ہے جب اس کو کھانے،پینے اور پہننے کی طرف سے سکون حاصل ہو۔ وہ پوری توجہ اور لگن سے علمی کام کرنا چاہتا تھا لیکن ضروریات زندگی اس کی راہ میں رکاوٹ تھیں۔ ضروریات زندگی کے بندوبست کے سلسلے میں اس کا کافی وقت ضائع ہوجاتا تھا۔اس نے کافی غور فکر کے بعد ضروریات زندگی کے لیے ایک بہترین حل نکالا تاکہ کچھ روپے پیسے بھی ہاتھ آئیں اور علمی کام بھی ہوتا رہے۔ اس کی صورت انہوں نے یہ نکالی کہ چند پرانی کتابیں نقل کر کے شوقین لوگوں کو بیچتے اور اس سے اپنا گزر بسر کرلیتے تھے اس زمانے میں چونکہ کتابیں چھپتی نہ تھیں اس لئے انہیں ہاتھ سے لکھا جاتا تھا۔وہ سال بھر میں صرف تین کتابیں نقل کر کے ڈیڑھ سو دینار میں بیچ دیتے اور اسی رقم سے سال بھر کے لئے اپنے کھانے پینے اور پہننے کا انتظام کر لیتے۔ان کتابوں کے نام یہ تھے۔(1)اقلیدس (2) متوسطات (3) مجسطی۔

ایک انسان کی طاقت کیا ہوتی ہے 

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ہندوستان کے مشہور ایکٹر نصیرالدین شاہ اپنے ایک انٹرویو میں بتا رہے تھے کہ وہ ایک مرتبہ کسی دوسرے ملک کے ساحل سمندر پر چہل قدمی کررہے تھے کہ میں نے دیکھا کہ سمندری لہریں جن چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کو ساحل پر پھینک کے جارہے ہیں تو وہاں کھڑا ایک شخص ان چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کو دوبارہ ایک ایک کر کے سمندر میں پھینک رہا ہے مجھے بڑی حیرت ہوئی میں اس کے نزدیک گیا اور اس سے ایسا کرنے کی وجہ دریافت کی کہ تم یہ کیا کررہے ہو؟ اس شخص نے میری طرف دیکھے بغیر اپنے کام کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دیکھ نہیں رہے ہو ان مچھلیوں کی زندگیاں بچا رہا ہوں۔

محنت اور جہد مسلسل

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اس کی ابتدائی زندگی نہایت ہی غربت اور تنگدستی میں گزری مگر غربت اور تنگدستی اس کے حصول علم کی جستجو پر غالب نہ آسکی۔ اسے علم حاصل کرنے کا بے حد شوق بلکہ جنون تھا۔وہ رات کو اس وقت تک نہیں سوتا تھا جب تک کہ دن کا لیا ہوا سبق یاد نہیں کرلیتا۔اس دور میں چونکہ بجلی نہیں ہوتی تھی اس لئے اس کی چارپائی کے سرہانے مٹی کا ایک دیا جلتا تھا اسی کی روشنی میں وہ رات کو بہت دیر تک اپنے سبق کو یاد کرنے کے علاوہ اضافی مطالعے میں مصروف رہتا تھا۔ایک رات جب وہ پورے انہماک سے اپنے مطالعے میں مصروف تھا تو دیے کی روشنی مدھم ہونے لگی اور مدھم ہوتے ہوتے بج گئی دراصل دیے کا تیل ختم ہوگیا تھا۔

واہ ! کیا عروج تھا، آہ ! کیا زوال ہے

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

سلطان کے دل میں خیال آیا کہ اگر یہ اتنا بڑا ماہر فلکیات، ریاضی دان اور ستارہ شناس ہے تو کیوں نہ اس کا امتحان لیا جائے۔ اس نے اس ستارہ شناس کو بلایا اور اسے مخاطب کرکے کہا “میں محل کے ان چار دروازوں میں سے کس دروازے سے باہر نکل جاؤں گا” تم علم نجوم اور علم ریاضی کے اصولوں کی مدد سے حساب لگا کر کاغذ پر لکھ دو۔

مایوسی نہیں امید

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

سعید نے ایک کسان کے گھر میں غربت کی حالت میں آنکھ کھولی لیکن قدرت نے اسے بلا کی ذہانت اور خداداد صلاحیتوں سے نوازا ہے اس نے جب سے تعلیم کے میدان میں قدم رکھا ہے تب سے ہر کلاس میں اس کی پوزیشن بہتر رہی ہے اس نے بہترین نمبروں سے میٹرک کیا اور پھر اس سے بھی بہترین نمبروں کے ساتھ انٹر کا امتحان پاس کیا۔

غربت سے امارت تک کا سفر مگر کیسے

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

وہ ملائیشیا کے علاقے ایلور ستار کے جنوبی سمت میں پیدا ہوا۔ جہاں غریبوں کی جھونپڑیاں تا حد نظر دکھائی دیتی تھیں۔ اس دور میں ایلور ستار دو حصوں میں تقسیم تھا شمالی حصہ، جہاں امیروں کے بنگلے اور محلات اور جنوبی حصہ، جہاں غریبوں کی جھونپڑیاں اور کچے مکانات تھے۔