گوہَنی پِرا __بولان کے دامن میں پہاڑوں کے بیچ چاروں طرف سے چٹانوں سے گری پیالہ نما وادی _____رقبہ 3 مربع میل تھوڑا کم یا پھر کچھ زیادہ فرض کرلیں ____وادی اپنے جنوب میں مچھ شہر مشرق میں ڈھڈر،گرماپ، مارگٹ، سانگان کا علاقہ شمال میں سارو کی پہاڑی اور مارواڑ مغرب میں ہْدباش، نودگوار، شوگ کی بلند بالا پہاڑوں کا سلسلہ لئے ایک ایسا پر فضاء مقام جو اپنی آب ہوا میں خراسان کی مانند مزاجاً سرد ہے ______مگر دھوپ چڑھے تو درخت و درنگ کا سایہ کہیں میٹھا لگے ___
Posts By: گلزار بلوچ
بولان کی سحر
گراناز یہ میرو کی بانسری کی آواز ہے نا ؟؟ آنی نے گدھے پر لادھی مشکیزہ اتارتے وقت پیچھے موڑ کر پہاڑی کی جانب دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔۔ وہی ابدال ہے اور کون ہوسکتا ہے جو پہاڑوں میدانوں میں بانسری بجاتا پھرے ہمیشہ۔۔۔۔گراناز نے بے دلی سے جواب دیا۔۔۔۔
معاشرتی بے راہ روی، ذمہ دار کون
سہولیات سے آراستہ یہ معاشرہ منفیت میں مبتلا ہوکر گمراہی کی طرف تیزی سے جا رہا ہے۔حقائق سے عاری یہ معاشرہ اخلاقیات اور انسانیتی اقدار سے دور جا چکا ہے ۔
مرے تہ چاہ اَس
جلال خان نے اپنا امیل گدان کے ’منج ‘(گدان کے چاروں طرف لگی سیدھی لکڑیاں جو گنداروں کو سپوٹ دئے ہوتے ہیں ) میں لٹکا کر بندوق’ َبرُوک ‘ (بستروں )میں دبا کر گدان سے باہر نکلا ۔اور بارعب انداز میں کہنے لگا ۔۔۔سازین۔تھکا ہوں ایک پیالی اچھی سی چائے بناکر دو ۔۔
میری نازو۔۔ میرا بولان۔۔۔۔۔۔
گرمی کچھ بڑھ رہی تھی, بزگل کا گذر ابھی نہیں ہورہا تھا, اِلّہ مِسکان خراسان کا گولوّ کر کے آچکا تھا ۔ بابا نے خلق میں کہلوا بھیجا کہ کراہی کی تیاری کر لو بزگل صبح روانہ ہوگا۔