اپوزیشن کی حالیہ اے پی سی کے بعد روز سوچا کچھ لکھوں لیکن کیا لکھوں کیسے لکھوں کچھ لکھا کچھ مٹا دیا اب تو اے پی سی بھی پرانی ہوگئی تو سو چا قسطوں میں لکھوں تو آج فیصلہ کیا کہ میاں محمد نواز شریف کی تقریر پر لکھوں لیکن پھر مسئلہ وہی کیا لکھوں کیسے لکھوں ایسے کسی معاملے پر جہاں قومی سطح پر کچھ بولنا یا لکھنا ہوتا تھا۔تو میری رہنمائی کوئی مہربان نے کردی ہے گو کہ میں جن افراد سے رہنمائی لیتا ہوں انکی ہر بات سے اتفاق نہیں کرتا لیکن بڑی حد تک کوشش کرتا ہوں کہ اپنی میموری میں وہ باتیں ضرور رکھوں جو مجھے ٹھیک لگیں اور ایک معاملے پر مختلف الخیال لوگوں سے الجھنا میری عادت ہے۔
Posts By: شاہد رند
لسانی صوبے، ایڈمنسٹریٹو یونٹس، ایڈیشنل سیکریٹریٹس؟
چند روز قبل ایک ٹیلی ویژن چینل پر سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے ایک کالر کے سوال کا جواب دیا جسکے بعد ہمارے سندھی دوست اتنے جذباتی ہوئے کہ جسکی کوئی حد نہیں گو کہ میں ذاتی طور پر وسعت اللہ خان کی شخصیت اور انکے کا م کا مداح ہوں اور اس دن جو بات انہوں نے کی اس سے میں ایک سو ایک فیصد متفق تھا لیکن اپنے ہی پروگرام میں وسعت اللہ خان نے سندھ دھرتی کو اپنی ماں کہہ کر غیر مشروط معافی مانگ کر جس بڑے پن کا ثبوت دیا،یہ واقعی ان کا ہی ظرف تھا اسلئے اب اس معاملے پر کسی بحث میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں لیکن اس معاملے نے مجھے کچھ لکھنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔
فکر بزنجو
میں بوجھل قدموں اور دل میں ایک کرب کی کیفیت لئے نال کی طرف جارہا ہوں یہ کیسی ملاقات ہے کہ میر کے پاس جاتے ہوئے میں غمگین ہوں۔ہر ملاقات کی طرح بہت سے سوالات دل و دماغ میں ہیں کچھ پوچھنا ہے کچھ سمجھنا ہے اور پھر ایک ڈانٹ بھی کھانی ہے اور پھر میں قبر کے سرہانے کھڑا ہوگیا۔سلام کیا،حال پوچھا،خاموشی تھی۔ میں نے پوچھا میر حاصل کیا لاحاصل رہا جس مزاحمت اور جنگ میں ڈٹے رہنے کا یقین مجھے دلاتا رہا کیا وہ یہ بازی ہارگیا۔میرے سوالوں پر طویل خاموشی ہے میں ایک طویل خاموشی کے بعد ایک مسکراہٹ کا منتظر ہوں اور اسکے بعد ایک ایک کرکے گتھیوں کو میر کب سلجھائے گا۔
بی این پی اور جمعیت نے حکومت کیخلاف رابطے تیز کر دیئے
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور جے یو آئی کی قیادت نے سر جوڑ لئے اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو جھنجھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جسکے لئے اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں بی این پی مینگل جے یو آئی ف پشتون تحفظ موومنٹ اے این پی و دیگر سے بھی رابطوں کو بڑھایا جائیگا
برسات اور سیاسی خدشات
عید قرباں سے قبل ایک تحریر کی آخری لائنیں لکھتے ہوئے میں یہ سوچ رہا تھا کہ آئندہ دس سے پندرہ دن تک لکھنے کو کچھ نہیں ہوگا اور ویسے بھی کوئٹہ میں عید کی چھٹیاں تھوڑی طویل ہوتی ہیں اب ہم بھی کوئٹہ وال ہوگئے ہیں تو ایسا سوچنا تو بنتا ہے۔ قومی سطح پر بڑی خبر بنی، شاہ محمود قریشی کا کشمیر کے معاملے پر سعودی رویئے پر دیا گیا کاشف عباسی کا انٹرویو یاد رکھیں چند دن قبل لکھ چکا تھا بڑی خبر کیساتھ بڑے فیصلے کا وقت ہے۔ یہ اسی سلسلے کی کڑیاں لگتی ہیں چلیں بڑی خبر اور بڑے معاملے پر تحقیق کے بغیر کچھ نہ ہی لکھا جائے تو بہتر ہے۔ویسے عید قربان کے بعد جو پکنک پلان بنے تھے سب ادھورے رہ گئے۔
بلوچستان اسمبلی سیٹوں میں اضافہ کیوں؟(2)
چلیں اب بات کرتے ہیں وزارت تعلیم کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں رہی،نواب اسلم رئیسانی کی کابینہ میں مرحوم شفیق احمد خان وزیر تعلیم تھے تو جان علی چنگیزی بھی تعلیم ہی سے جڑے ایک حصے کے وزیررہے، اس دور میں وزرا ء کو کھپانے کیلئے ہم نے تعلیم کے دو سے زائد وزیر دیکھے انکے بعد یہ محکمہ پشتونخواہ میپ کو کوٹے پر ملا پہلے سردار رضا محمد بڑیچ مشیر تعلیم ہوئے پھر کچھ عرصے بعد یہ محکمہ عبدالرحیم زیارتوال کو ملا یہاں تک کہ موجودہ حکومت میں بھی تعلیم کا قلمدان بطور مشیر محمد خان لہڑی کے پاس تھا، انکی حالت بھی پی ٹی آئی کے نکالے گئے وزیر موصوف سے مختلف نہ تھی لیکن نصیر آباد گروپ انہیں بچا گیا۔
بلوچستان اسمبلی سیٹوں میں اضافہ کیوں؟ (1 )
ہمارے موجودہ حالات پر ایک دانشور نے کیا خوب کہا تھا اور اس میں جو کہا نی تھی اسکے مرکزی کردار مولوی اور مولو تھے مولو ہمارے اس دانشور اور مصنف کے گاؤں کا مولابخش ہے اور اسکے پاس ایک خر ہے فارسی زبان میں جس کے معنی گدھے کے ہیں اور یہ خر مولابخش مولو کی سیٹی پر چلتا ہے۔مولو،اسکے گدھے اور ہمارے نظام کی کہانی میں بڑی مماثلت ہے اور ظفر معراج نے ایسا کیوں کہا اس پر تحریر کے آخر میں بات کرتے ہیں۔ ویسے آجکل بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک ایسا ایشو میڈیا میں اہم ہے جس پر ہر جماعت کا بیان ایک جیسا ہے۔
بڑی خبر اور بڑے فیصلے
میری پندرہ سالہ صحافتی زندگی کی خوش قسمتی کہہ لیں کہ صحافت کے میدان میں قدم رکھتے ہی جو افراد مجھے ملتے گئے انہوں نے مجھے اس مقام پر پہنچانے میں میری مدد اس حد تک کی کہ میں چاہ کر بھی کوشش کرکے بھی انکے کسی احسان کا بدلہ نہیں چکا سکتا۔ اللہ ماما صدیق بلوچ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے،میری پرنٹ میڈیا کے دن تھے جب انکی رہنمائی ملی اور انہوں نے اویس توحید تک پہنچایا اور اویس توحید کے ذریعے وسیم احمد جیسا سینئر دوست ملا۔
جعلی لوکل ڈومیسائل،سدباب کیسے ؟
بلوچستان میں ان دنوں ایک ایشو پر بھرپور مہم جاری ہے اور وہ ہے بلوچستان کے کوٹے پر غیر مقامی افراد کی وفاقی ملازمتوں پر تعینات ہونے کا، گوکہ اس مہم کیلئے بہت سی کوششیں ہوئیں جہاں نوجوانوں نے سوشل میڈیا کامحاذ سنبھالا وہیں سول سوسائٹی نے بھی آواز بلند کی لیکن یہ ایشو دوبارہ کیوں زندہ ہوا؟ جی ہاں سوال یہی ہے یہ ایشو اس لئے زندہ ہوا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے معاملہ سینیٹ میں ایک بار پھر اٹھنے پر باقاعدہ ٹویٹر کا محاذسنبھالنے سے پہلے وٹس ایپ پر ہدایات دیں اور بلوچستان کے ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر نے سب سے پہلے لبیک کہا اور اپنے ضلع مستونگ سے جعلی لوکلز کی نشاندہی کردی جسکے۔
جعلی لوکل ڈومیسائل،سدباب کیسے ؟
بلوچستان میں ان دنوں ایک ایشو پر بھرپور مہم جاری ہے اور وہ ہے بلوچستان کے کوٹے پر غیر مقامی افراد کی وفاقی ملازمتوں پر تعینات ہونے کا، گوکہ اس مہم کیلئے بہت سی کوششیں ہوئیں جہاں نوجوانوں نے سوشل میڈیا کامحاذ سنبھالا وہیں سول سوسائٹی نے بھی آواز بلند کی لیکن یہ ایشو دوبارہ کیوں زندہ ہوا؟ جی ہاں سوال یہی ہے یہ ایشو اس لئے زندہ ہوا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے معاملہ سینیٹ میں ایک بار پھر اٹھنے پر باقاعدہ ٹویٹر کا محاذسنبھالنے سے پہلے وٹس ایپ پر ہدایات دیں اور بلوچستان کے ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر نے سب سے پہلے لبیک کہا اور اپنے ضلع مستونگ سے جعلی لوکلز کی نشاندہی کردی جسکے بعد ہمارے وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے ٹویٹر پر آکر عوام کو بتایا کہ جب سینیٹ میں معاملہ اٹھا ہے۔