عزیر بلوچ کی جے آ ئی ٹی منظر عام پر لائیں انکی حقیقت دنیا کہ سامنے آئیگی چیخ چیخ کر پاکستان تحریک انصاف کے رکن علی زیدی نے قومی اسمبلی کا ایوان سر پر اٹھا رکھا ہے۔ میں سوچ رہا ہوں میرے لیاری کی پہچان اب عزیر بلوچ اور گینگ وار رہ گئی ہے؟ میرے لیاری کی فخریہ پہچان توروایت،ثقافت،محبت،مہمان نوازی، موسیقی، کھیل کھلاڑی، نظریاتی سیاسی کارکنوں کی نرسری نہیں تھی؟ تو پھر کس نے کہانی بدل دی، میرے لیاری کی یہ پہچان کیوں بدلی اور کس نے میرے لیاری کا چہرہ اتنا مسخ کیا جہاں کی پر رونق زندگی، جہاں کی تھڑے کی بیٹھک آج بھی مجھے یاد آتی ہے۔
Posts By: شاہد رند
گیم از اوور؟ سیٹی بجے گی کھیل سجے گا؟
جون کا مہینہ ہے بجٹ پیش ہونے والا ہے ملک کی متحدہ اپوزیشن قرنطینہ میں ہے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر بجٹ پیش ہونے سے ایک دن قبل پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا۔سردار اختر مینگل نے واضح کہا کہ انکا اور حکومت کا ایک معاہدہ ہوا تھا جسکے لئے حکومت کو ایک سال کا وقت دیا تھا تاہم اب دو سال گزرگئے ہیں حکومت کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے چھ نکات سے کوئی دلچسپی نہیں آج تک تحریری معاہدے پر عملدرآمد کیلئے پاکستان تحریک انصاف نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا اسلئے اب وہ اس حکومت کا حصہ نہیں رہینگے اور آج اس فلور پر اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کرتے ہیں۔دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو ملک کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بننے کا اعزاز حاصل ہوا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بائیس سال بعد اپنے خواب کی تعبیر کے قریب تھے
تحریک انصاف کی نالائقی اور چرواہے کا بلوچستان
سترہ جون قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس جاری ہے جسکے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے باقاعدہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا کچھ روز قبل ایک تحریر میں ساری منظر کشی کرچکا تھا کہ سردار اختر مینگل کو غصہ کیوں آتا ہے ٹیکنالوجی کے اس دور میں اگر وہ تحریر پاکستان تحریک انصاف تک پہنچ جاتی تو کیا ہی بات تھی لیکن جیسے کہ اتحادیوں سے پاکستان تحریک انصاف کا رویہ ہے تو اسکے بعد ہم اپنی تحریر کا کیا گلہ کریں اور بحیثیت ایک صحافی کے معاملے کی نشاندہی ہماری ذمے داری تھی سو کردی اس سے زیادہ ہمارا اس اتحاد سے کوئی مفاد نہ پہلے تھا نہ اب ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔
جام صاحب بھی کمال کرتے ہیں
کچھ روز قبل آزاد ی نیوز کے یو ٹیوب چینل کیلئے میں نے ایک وی لاگ ریکارڈ کیا تھا ا س وی لاگ کی ٹیگ لائن رکھی تھی جام نے کمال کردیا اب یہ ٹیگ لائن کیوں رکھی تھی قصہ مختصر وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے دسویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے جاوید جبار صاحب کو غیر سرکاری رکن نامزد کیاتھا جو کہ ایک زور دار مہم کے بعد رضاکارانہ طور پر مستعفیٰ ہوئے۔ اب جام صاحب نے جو کمال کیا تھا وہ یہ تھا کہ بلوچستان کے وزیر خزانہ سے لیکر وزارت خزانہ کے اہلکار بھی اس تعیناتی پر انگشت بدنداں تھے کیونکہ سب کا خیال تھا کہ یہاں کسی معاشی ماہر جسے فنانس اکانومی اور محصولات کے معاملے پر بھر پور گرفت ہو، اسے ہی نامزد ہونا چاہئے۔
سردار اختر مینگل کو غصہ کیوں آتا ہے؟
بلوچستان نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا ہے یہ خبر نظروں کے سامنے آتے ہی میرے ذہن میں جو پہلا خیال آیا وہ تھا کہ سردار اختر مینگل کو اتنا غصہ کیوں آتا ہے؟ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں ایک کارنر میٹنگ ہاکی گراؤنڈ میں رکھی گئی تھی سردار اختر مینگل براہوئی میں تقریر کررہے تھے۔ انکے الفاظ مجھے یاد ہیں جب انہوں نے کہا کہ میں جو بولنا چاہتا ہوں وہ بولنے سے ڈرتاہوں، یہ ڈر مجھے اپنے لئے نہیں لگتا مجھے اپنے کارکنوں کیلئے لگتا ہے میں جو بولوں گا اسکی قیمت میرے کارکن چکائینگے۔بی این پی کارکنوں نے اس جماعت اور میرے لئے جو قربانیاں دی ہیں۔
بلوچستان کے منتخب ایوان اور عوام کو جوابدہ ہیں، جام کمال
کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان اور وزیر خزانہ بلوچستان میر ظہور بلیدی سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان جو کہ بلوچستان کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وزیر بھی ہیں اسلام آباد میں اجلاس میں موجود تھے جبکہ بلوچستان کے وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی کوئٹہ سے ویڈیو لنک پر اجلاس میں موجود تھے۔
بلوچستان وزیر خزانہ اور محکمہ لاعلم محفوظ علی خان نظر انداز جاوید جبار بلوچستان سے این ایف سی رکن نامزد
کوئٹہ : وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے دسویں این ایف سی کیلئے تکنیکی رکن کی نامزدگی کے بجائے ادیب و دانشور جاوید جبار کی نامزدگی کردی وزیر خزانہ بلوچستان میر ظہور بلیدی لاعلم جبکہ محکمہ خزانہ کے اعلی حکام انگشت بدنداں و حیران رہ گئے
این اے 265میں بد ترین دھاندلی کی گئی،اپنی عوا م کے ووٹوں کا دفاع کیا، چور دروازوں سے پارلیمنٹ جانیوالوں کا راستہ روکیں گے،حاجی لشکری رئیسانی
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء اور NA-265 اورPB-31 کے امیدوار سابق سینیٹرنوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے آزادی ویب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹریبونل کے فیصلے پر ہم اپنے مخالف امیدوار کے اگلے اقدام کا انتظار کرینگے اگر وہ سپریم کورٹ جاتے ہیں ہم وہاں بھی اپنے کیس کا دفاع کرینگے اور ہمیں یقین ہے سپریم کورٹ حق اور انصاف پر مبنی فیصلہ دیگی اور ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھے گی۔
جناب وزیر اعظم سردار اختر اور اسلم بھوتانی کی سنیں، نیا پاکستان بنے گا، بھی ایک بھی ہوگا
سترہ اگست کا دن کچھ زیادہ مصروف رہا۔ ایک طرف ملک میں وزیر اعظم کا انتخاب ہورہا تھا ،وہیں میں آنے والے نئے ٹی وی چینل کی نئی ٹیم کواپنے ڈائیریکٹر نیوز کی مدد سے انٹرویو کرکے حتمی شکل دے رہا تھا۔ ان انٹرویوز کے دوران ہمیں کچھ وقفے بھی ملے ان وقفوں کے دوران سیاست ،صحافت ،سماج سب کچھ عمران میر صاحب سے ڈسکس ہوتا رہا۔
بلوچستان حکومت کا مستقبل اور جام کمال کا امتحان
بلوچستان اسمبلی کی تقریب حلف برداری کا ایجنڈہ جاری کیا گیا تو اس میں واضح کیا گیا تھا کہ13 اگست کو اراکین کے حلف کے ساتھ ہی سہ پہر کے سیشن میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب بھی عمل میں لایا جائیگا لیکن میں ایجنڈہ دیکھتے ہوئے یہ سوچ رہا تھا کہ جام کمال کو مشورے دینے والے بجائے انکی مدد کرنے کے، دن بدن انہیں بند گلی کی طرف کیوں لیجارہے ہیں۔ جام صاحب اس سے اتفاق کریں یا نہ کریں یہ میرا ذاتی خیال ہے۔