دنیا میں وہی قومیں بلند مقام حاصل کرتی ہیں جو مسائل کا حل اپنے وسائل سے نکالتی ہیں جس طرح کسی بھی شہری کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ایک ریاست کی ذمہ داری ہے اسی طرح ریاست کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بنیادی سہولیات سے خود بھی استفادہ کرے اور دوسروں کو بھی یہ فوائد پہنچائے اس وقت پاکستان میں سینکڑوں فلاحی ودفاعی ادارے مختلف سیکرٹرز میں کام کررہی ہیں کچھ ادارے واقعی عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور کچھ زبانی جمع خرچ میں مصروف عمل ہیں۔
حکومت آٹے چینی کے بحران سے بمشکل نکلی ہے لیکن اس بحرانی کیفیت سے سبق نہیں سیکھا ہے یا پھر مصنوعی بحران پیدا کرکے اپنے ہمدردوں کو ایک منصوبے کے تحت راتوں رات ارب کھرب پتی بنا دیا جاتا ہے بلوچستان خاص کر نصیرآباد ڈویڑن کی گندم کی کٹائی زوروں پر شروع ہوچکی ہے گندم مارکیٹ میں آچکی ہے گندم کے سمگلروں نے ڈیرے ڈالنے شروع کردیے ہیں۔
اب سے کچھ عرصہ قبل تک کوئٹہ کے نواحی علاقے مستونگ روڈ پر قائم شیخ زاہد ہسپتال میں مریضوں کا کافی رش پایا جاتا تھا جب سے کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد اس ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں لائی جارہی ہے تب سے ہسپتال سنسان نظر آرہا ہے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ہسپتال کے احاطے میں قائم رہائشی کالونی کو خالی کر ادیا گیا ہے۔وسیع رقبہ پر پھیلے اس ہسپتال میں اب صرف چند سفید لباس میں ملبوس چہرے پر ماسک پہنے نرسز،ڈاکٹر اور دیگر ہسپتال کا عملہ ہی نظر آتا ہے جبکہ ہسپتال سے باہر لوگوں کی زندگی قدرے مختلف ہے جہاں لوگ ثقافتی لباس زیب تن کئے ہوئے سروں پر کڑھائی والی ٹوپی پہنے اپنی روز مرہ کی زندگی کے کاموں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
کراچی کے ایک عالم پیر مفتی خان محمد قادری کا بیان ایک دوست نے مجھے وٹس اپ پر بھجوایا جسے میں نے سنا ’تو دل کو ٹھنڈک محسوس ہوئی کہ کس طرح انہوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے ماسک سمیت دیگر اشیاء کی بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کی کلاس لی ہے۔ کاش کے ہم اس وبائی مرض کا مقابلہ بحیثیت قوم چین کی طرح کرتے جنہوں نے ایک قوم بن کر نہ صرف اس وبائی مرض کا دلیری سے مقابلہ کیا بلکہ کسی بھی ملک یعنی امریکا کی امداد لینے سے بھی انکار کیا جبکہ ایک ہم ہیں کہ ملک کو بنے ستر سال کا عرصہ ہوچلا، بھکاری تھے بھکاری ہیں اور اگر یہی صورت حال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں بھی بھکاری رہیں گی۔ اس لیے کہ ہم نے نہ تو انسان بن کر کبھی سوچا اور نہ ہی مسلمان‘ وہ مسلمان،وہ رسول پاکﷺ کی امتی جس امت کے لئے ہمارے نبیوں نے دعاکی کہ انہیں نبی پاکﷺ کا امتی بنا کر روز محشر میں اٹھایا جائے۔
کرونا وائرس ترقی یافتہ ممالک چین امریکہ اٹلی ایران سعودی اربیہ سمیت دیگر ممالک سے ہوتا ہوا ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی داخل ہو گیا ہے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر صوبہ لاک ڈؤان ہو چکا ہے سرکاری دفاتر تعلیمی ادارے بکرا منڈیاں بند ایک خوف کا عالم بنا دیا گیا ہے اس کے بدلے میں حکومت کیا کر رہی ہے سب کو پتہ ہے حکم نامہ پر حکم نامہ عمل صفر ہے بلوچستان حکومت کے پاس وزیر صحت نہیں ہے۔
کرونا وائرس نے پڑوسی ملک ایران کے بعد زائرین کی شکل میں بلوچستان کا رخ کر لیاہے۔ اللہ تعالیٰ خودحفاظت کے انتظامات کرے اور ہم پر رحم کرے ورنہ ہمارے اعمال اس طرح کے نہیں کیونکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہم نے خصوصاً محکمہ صحت بلوچستان نے اس بارے میں غیر سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے انتہائی ناکافی انتظامات کررکھے ہیں۔ تفتان کی صورت حال کسی حد تک بہتر بتائی جاتی ہے جہاں پاک آرمی نے علاقے میں قدم رکھ کر انتظامات کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے۔
چوبیس سالہ نعمت اللہ سبزل روڈ کوئٹہ کا رہائشی ہے جو ہر روز اپنی موٹر بائیک پر پانی کی بوتلیں لاد کر اپنے گھر والوں کے لئے صاف پانی بھر کر لے جاتاہے نعمت اللہ کہتے ہیں کہ” ان کے گھر میں محکمہ واسا کا نل تو موجود ہے لیکن اس میں گزشتہ چار سالوں سے پانی کا ایک قطرہ تک نہیں آیا ” نعمت اللہ کاکنبہ بڑا اور ایک جگہ رہنے کی وجہ سے انکے گھر میں پینے کے صاف پانی کا استعمال بھی زیادہ ہوتا ہے۔
پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جانب سے سوشل میڈیا کے حوالے سے نئے قوانین وضع کئے گئے ہیں جس کے تحت ہر سوشل میڈیا کمپنی پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کرے گی اور کمپنی ہر اس مواد کو چوبیس گھنٹوں کے اندر حذف کرنے کی پابند ہوگی جو مواد پاکستان کے مجریہ قوانین کے مخالف ہوں۔
تاریخ میں ایسی ہستیاں بھی ملتی ہیں جو اپنی زندگی کے اچھے ایام اپنے لوگوں کی اجتماعی ترقی، فلاح و بہبود،خوشحالی، اور اپنے آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے اپنی سرزمین اور قوم کے نام وقف کرتے ہوئے کٹھن راہوں پر چلنے کا مشکل ترین فیصلہ کرتے ہیں،اور اپنے گروہی، ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر سماج اور معاشرے کی بہتری کے لیے فکر مند رہتے ہوئے سماجی برائیوں کے خاتمے اور شعوری فکر و فلسفے کے عملی کردار کی خاطر ایک رول ماڈل انسان کا روپ دھارلیتے ہیں، جن کے خیالات وافکار،کردار، رفتاراور گفتار پوری قوم کے حالات کو بدلنے اور معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی کا پیشہ خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔
منڈلاتی وائرس کاخطرہ ابھی ٹلانہیں،،، سال 2019 میں کوئی کیس رپورٹ تونہیں ہوا البتہ مرض کی تشخیص اور علاج ابھی تک ضلع میں ممکن نہ ھوسکا گزشتہ چندسالوں سے کانگووائرس سے شدیدمتاثرہونے والے ضلع میں سال 2019 میں کانگووائرس کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا۔