معاشرہ کو کتاب کلچرکی ضرورت۔۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


کہتے ہیں کہ کتاب انسان کی بہترین دوست ہوتی ہے،ہر اچھی کتاب انسان کا دوست ہے ساری زندگی میں انسان کی اخلاقیات کو سنوارتی رہتی ہے کتاب زندہ ہے پڑھنے والے بھی زندہ ہیں۔کتاب جتنی پرانی اور بوسیدہ ہوتی ہے تو اس کی قیمت اور زیادہ ہوتی ہے۔ مارکیٹ میں کتابوں کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ پہلے ایک کتاب کی قیمت دس روپے تھی اب ایک ہزار روپے ہے کمپیوٹر پرانا ہو تو ناکارہ ہوجاتا ہے۔موبائل فونز میں بیٹری یا پاور نہ ہو تو وہ نہیں چلتے۔کتاب خود ایک پاور ہے۔ کتاب بینی کے لئے الیکٹرک آلات کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سورج اور چاند کی روشنی میں کتاب پڑھی جا سکتی ہے۔



لٹل ماسکو

| وقتِ اشاعت :  


معاشرے میں سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ سیاسی کارکن کا معاشرے کے ساتھ ایک کمٹمنٹ ہوتا ہے جبکہ غیر سیاسی فرد کا نہیں ہوتا ہے۔ دراصل غیر سیاسی فرد میں سیاسی شعور کا فقدان ہوتا ہے۔ اور وہ معاشرتی برائی کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے۔ سیاسیات ایک علم ہے جس کو ریاست کو جاننے کا علم کہا جاتا ہے۔ علم سیاسیات کی تعریف کرتے ہوئے یونان کے ممتاز فلسفی، مفکر اور ماہر منطق ارسطو کہتا ہے کہ“علم سیاسیات شہری ریاستوں کا علم ہے۔“کراچی کی قدیم آبادی لیاری نے بے شمار سیاسی ورکرز پیدا کئے۔ جنہوں نے ریاست کی غیر جمہوری پالیسوں اور ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ ان ورکروں نے جیل کی سلاخیں اور شہادتیں بھی دیکھیں۔ اپنی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے لیاری کو لٹل ماسکو بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ اسپورٹس کے میدان میں لٹل برازیل کالقب ملا ہے۔



برسات اور سیاسی خدشات

| وقتِ اشاعت :  


عید قرباں سے قبل ایک تحریر کی آخری لائنیں لکھتے ہوئے میں یہ سوچ رہا تھا کہ آئندہ دس سے پندرہ دن تک لکھنے کو کچھ نہیں ہوگا اور ویسے بھی کوئٹہ میں عید کی چھٹیاں تھوڑی طویل ہوتی ہیں اب ہم بھی کوئٹہ وال ہوگئے ہیں تو ایسا سوچنا تو بنتا ہے۔ قومی سطح پر بڑی خبر بنی، شاہ محمود قریشی کا کشمیر کے معاملے پر سعودی رویئے پر دیا گیا کاشف عباسی کا انٹرویو یاد رکھیں چند دن قبل لکھ چکا تھا بڑی خبر کیساتھ بڑے فیصلے کا وقت ہے۔ یہ اسی سلسلے کی کڑیاں لگتی ہیں چلیں بڑی خبر اور بڑے معاملے پر تحقیق کے بغیر کچھ نہ ہی لکھا جائے تو بہتر ہے۔ویسے عید قربان کے بعد جو پکنک پلان بنے تھے سب ادھورے رہ گئے۔



تلاش رزق میں یہ سب کچھ کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


حضرت انسان کو اللہ نے پیدا کیا اس کو سارے مخلوقات پر فوقیت دیکر اشرف المخلوقات بنایا، اس کے لئے آسمان اور زمین کے چیزوں کو مسخر کیا،اس کے لئے رزق کے وسائل بھی پیدا کئے، اللہ ہی اپنے مخلوق کو اور ان کے حوائج کو بہتر جانتاہے۔روئے زمین پر اور اسی طرح سمندروں، بحروں اور دریاؤں میں لاکھوں قسم کے کروڑوں کی تعداد میں حیوانات رہتے ہیں،انسان تو درکنار، اللہ نے ان سب حیوانات کو بھی رزق بہم پہنچانے کا عجیب وغریب سسٹم قائم کیا ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی تھے، حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی تھے۔



شہداء کے لہو ہمارے آنسو

| وقتِ اشاعت :  


آج ہم سانحہ 8 اگست 2016 کے شہداء کی چوتھی برسی منا رہے ہیں چار سال گزرنے کے باوجود ابھی کل کی طرح زخم تازہ ہیں 8 اگست 2016 کو سول ہسپتال کوئٹہ میں 57 وکلاء شہید ہوئے اور تقریباً 92 وکلاء زخمی ہوئے وکلاء کے علاوہ صحافی اور عام شہری بھی شہید اور زخمی ہوئے اس روز صدر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن بلال انور کاسی ایڈووکیٹ پر فائرنگ اور ان کی شہادت کی اطلاع پاکر وکلاء برادری اپنے رفیق کا آخری دیدار کرنے کے لیے سول ہسپتال کاسی شعبہ حادثات پہنچے وکلاء اپنے شہید وکیل اپنے رفیق کی میت کو کاندھا دینے اور آخری دیدار کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔



بلوچستان اسمبلی سیٹوں میں اضافہ کیوں؟(2)

| وقتِ اشاعت :  


چلیں اب بات کرتے ہیں وزارت تعلیم کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں رہی،نواب اسلم رئیسانی کی کابینہ میں مرحوم شفیق احمد خان وزیر تعلیم تھے تو جان علی چنگیزی بھی تعلیم ہی سے جڑے ایک حصے کے وزیررہے، اس دور میں وزرا ء کو کھپانے کیلئے ہم نے تعلیم کے دو سے زائد وزیر دیکھے انکے بعد یہ محکمہ پشتونخواہ میپ کو کوٹے پر ملا پہلے سردار رضا محمد بڑیچ مشیر تعلیم ہوئے پھر کچھ عرصے بعد یہ محکمہ عبدالرحیم زیارتوال کو ملا یہاں تک کہ موجودہ حکومت میں بھی تعلیم کا قلمدان بطور مشیر محمد خان لہڑی کے پاس تھا، انکی حالت بھی پی ٹی آئی کے نکالے گئے وزیر موصوف سے مختلف نہ تھی لیکن نصیر آباد گروپ انہیں بچا گیا۔



استحصال اور یومِ استحصال

| وقتِ اشاعت :  


میں حیران ہوا جب ہمارے وزیر خارجہ صاحب نے استحصال کی بات کی، پھر سوچنے لگا کہ یہ ٹھیک ہے کیا فرق پڑتا ہے جو خود استحصال کا شکار ہو اور زمانے کے استحصال کی بات کرے۔ موجودہ حکمران خودکروڑوں لوگوں کے استحصال کا سبب ہیں، اب وہ ایک اور بیانیہ کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں اور عوام کو جذباتی نعروں میں ورغلا کر اصل میں اْنکی سیاسی و شعوری استحصال کرنے لگے ہیں۔ میں دنیا کے تمام مظلوم اقوام پہ ہونے والی بربریت کا مذمت کار ہوں، اور دْعا گو ہوں کہ ایسی قومیں جو استحصال کا شکار ہیں جلد ظلم و ستم سے نکل جائیں اور اپنا حق خود ارادیت رکھیں۔



مقبوضہ کشمیر، 5اگست اور بھارت کی بڑھتی مشکلات

| وقتِ اشاعت :  


اکرام سہگل
ٓٓٓآج اس الم ناک دن کی پہلی برسی ہے، جب بھارت نے اپنے تئیںمسئلہ کشمیر کایکطرفہ حل متعارف کرایا۔ 5اگست 2019 کو بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیرکی ،بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کے تحت خصوصی حیثیت ختم کردی گئی۔



پاکستان لیڈر شپ پروگرام

| وقتِ اشاعت :  


ہم اپنے پیارے “پاکستان” کو پھلتا اور پھولتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں. ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا بھر میں پاکستان کی مثبت تصویر ابھرے……. لیکن ہم صرف چاہنے اور سوچنے تک ہی محدود ہیں… ہم نے کبھی یہ معاملہ زیر غور نہیں لایا کہ تعلیم کے شعبے میں پاکستان کا نمبر آگے آنے کی بجائے پیچھے کی طرف کیوں جارہا ہے. ہماری نوجوان نسل پڑھ رہی ہے…… ڈگریوں کے انبار اکٹھے کر رہی ہے……..جب ہمارے بچے اسکولوں میں جا رہے ہیں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ہمارے اساتذہ اپنی محنت اور لگن سے تعلیم کے زیور سے پوری قوم کو آراستہ کر رہے ہیں تو پھر ہمارا ملک بجائے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے تنزلی کی طرف محو سفر کیوں ہے؟



بلوچستان اسمبلی سیٹوں میں اضافہ کیوں؟ (1 )

| وقتِ اشاعت :  


ہمارے موجودہ حالات پر ایک دانشور نے کیا خوب کہا تھا اور اس میں جو کہا نی تھی اسکے مرکزی کردار مولوی اور مولو تھے مولو ہمارے اس دانشور اور مصنف کے گاؤں کا مولابخش ہے اور اسکے پاس ایک خر ہے فارسی زبان میں جس کے معنی گدھے کے ہیں اور یہ خر مولابخش مولو کی سیٹی پر چلتا ہے۔مولو،اسکے گدھے اور ہمارے نظام کی کہانی میں بڑی مماثلت ہے اور ظفر معراج نے ایسا کیوں کہا اس پر تحریر کے آخر میں بات کرتے ہیں۔ ویسے آجکل بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک ایسا ایشو میڈیا میں اہم ہے جس پر ہر جماعت کا بیان ایک جیسا ہے۔