کالج کو ترستی سوراب کے گرلز اسٹوڈنٹس۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


مرد اور عورت وہ اہم ستون ہیں جن پر معاشرہ قائم ہے۔دونوں معاشرے کا لازم و ملزوم حصہ ہیں اور ان میں سے کسی ایک کے بغیر یہ معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا اور نہ پھل پھول سکتا ہے۔ اس معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے دونوں کا کردار اہم ہے۔جس طرح کسی معاشرے کے افراد کی ترقی کیلئے تعلیم لازمی ہے اسی طرح یہ تعلیم مرد و عورت دونوں کے لئے لازم ہے۔تعلیم جس طرح مرد کے ذہن کے دریچوں کو کھولتی ہے اسی طرح عورت کے لئے بھی ضروری ہے تاکہ وہ بھی شعور کی منزلوں کو طے کر سکے۔اسلام نے عورت کو معاشرے میں عزت کا مقام دیا ہے۔



**ٹوئیٹر و سوشل میڈیا پر بلوچستان کی تیز رفتار ترقی اور ہمارا نظام احتساب*

| وقتِ اشاعت :  


ایک بادشاہ کسی سفر پر جا رہا تھا کہ اس نے اونٹوں کے ایک گلہ کو دیکھا جوکہ ایک ہی قطار میں ڈسپلن کے ساتھ جا رہے تھے، بادشاہ نے اس چرواہے سے پوچھا کہ اس طرح اونٹوں کو ڈسپلن برقرار دیکھنے میں آپ کس طرح کی حکمت و منطق ایجاد کی ہے تو چرواہے نے کہا کہ سخت فیصلے اور غلطی پر سزا تو بادشاہ متاثر ہوا اور اسے اپنی بادشاہی میں وزارت داخلہ دینے کی پیشکش کی اور ملک میں مثالی امن وامان کی بحالی کی شرط پر وزارت داخلہ چرواہے کو دے دی گئی۔ ایک مرتبہ کسی چور کو وزیر داخلہ کی عدالت میں لایا گیا تو موصوف وِزیر داخلہ نے بیانات سننے کے بعد چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر کیا۔



”سب رنگ کا دور واپس لوٹ آیا ہے“

| وقتِ اشاعت :  


سال امسالین کتب بینی کے لحاظ سے اشتیاقیہ رہا ہے۔جب دنیا کورونا کے باعث گھروں تک محدود تھی، اب تو سمارٹ لاک ڈاؤن کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے،اب ہم بھی گھروں تک اتنے محدود نہیں رہے، ابتدائی دنوں سے مجھ سمیت میرے چند ہمسروں نے جو کتب بینی کا اشتیاق رکھتے ہیں اپنے اپنے آشیانوں میں محصور مطالعہ کتب سے محظوظ ہوتے رہے ہیں۔یہ کہنا بے جا نہ ہو گا اگر میں اپنے لیے سال حال کو کتب بینی کا سال کہوں۔گھر میں مقید رہنے کا تجربہ مجھ سمیت چند کتابوں کے اشتیاقیوں کا مفید رہا ہے البتہ چند عوامل نے پر یشان بھی کر رکھا جس میں کورونا کی وبا تو سر فہرست ہے۔اچھی خبر سننے کو یہ ملتی ہے کہ کورونا کا عتاب کم ہوا ہے اور کیسسز میں کمی آرہی ہے۔



مزاحیہ فیصلے اور طالب علموں کا مستقبل

| وقتِ اشاعت :  


کرونا وائرس کی وبا کے دوران ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعلیم یافتہ افراد کے اس فیصلے کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ ایک مزاحیہ فیصلے کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ مزاحیہ فیصلہ طالب علموں کے مستقبل کے ساتھ ایک گھناؤنا مذاق ہے۔جب بیوقوفوں کی مجلس سجتی ہے تو فیصلے ایسے ہی مزاحیہ اور طنزیہ آتے ہیں کیونکہ بیوقوف لوگ سوچ بچار کے بعد فیصلہ لینے کے بجائے دوسروں کی تقلید میں فیصلے صادر فرماتے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ معروضی حقائق کی روشنی میں فیصلوں پہ عمل درآمد کیسے کیا جاتا ہے؟



پہلی گرفتاری

| وقتِ اشاعت :  


اس دن سال 1973ماہ اگست کی بیسویں تاریخ تھی،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پشتون اسٹوڈ نٹس کے اراکین صبح دس گیارہ بجے کے قریب سائنس کالج کوئٹہ کے گیٹ کے سامنے جمع ہونے لگے،سائنس کالج کے دونوں گیٹوں کے باہر پولیس اور فیڈرل سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری ڈنڈوں‘بندوقوں اور آنسو گیس کے شیلوں سے لیس کھڑی تھی۔ اس احتجاج میں ہمارے قائدین میں گلزار احمد بادینی جو سائنس کالج کوئٹہ یونین کے نائب صدر بھی تھے، پیش پیش تھے اور محمد عمر مینگل جو ڈگری کالج کوئٹہ کے طالب علم تھے، نمایاں کردار اداکررہے تھے۔



جعلی لوکل ڈومیسائل،سدباب کیسے ؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں ان دنوں ایک ایشو پر بھرپور مہم جاری ہے اور وہ ہے بلوچستان کے کوٹے پر غیر مقامی افراد کی وفاقی ملازمتوں پر تعینات ہونے کا، گوکہ اس مہم کیلئے بہت سی کوششیں ہوئیں جہاں نوجوانوں نے سوشل میڈیا کامحاذ سنبھالا وہیں سول سوسائٹی نے بھی آواز بلند کی لیکن یہ ایشو دوبارہ کیوں زندہ ہوا؟ جی ہاں سوال یہی ہے یہ ایشو اس لئے زندہ ہوا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے معاملہ سینیٹ میں ایک بار پھر اٹھنے پر باقاعدہ ٹویٹر کا محاذسنبھالنے سے پہلے وٹس ایپ پر ہدایات دیں اور بلوچستان کے ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر نے سب سے پہلے لبیک کہا اور اپنے ضلع مستونگ سے جعلی لوکلز کی نشاندہی کردی جسکے۔



جعلی لوکل ڈومیسائل،سدباب کیسے ؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں ان دنوں ایک ایشو پر بھرپور مہم جاری ہے اور وہ ہے بلوچستان کے کوٹے پر غیر مقامی افراد کی وفاقی ملازمتوں پر تعینات ہونے کا، گوکہ اس مہم کیلئے بہت سی کوششیں ہوئیں جہاں نوجوانوں نے سوشل میڈیا کامحاذ سنبھالا وہیں سول سوسائٹی نے بھی آواز بلند کی لیکن یہ ایشو دوبارہ کیوں زندہ ہوا؟ جی ہاں سوال یہی ہے یہ ایشو اس لئے زندہ ہوا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے معاملہ سینیٹ میں ایک بار پھر اٹھنے پر باقاعدہ ٹویٹر کا محاذسنبھالنے سے پہلے وٹس ایپ پر ہدایات دیں اور بلوچستان کے ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر نے سب سے پہلے لبیک کہا اور اپنے ضلع مستونگ سے جعلی لوکلز کی نشاندہی کردی جسکے بعد ہمارے وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے ٹویٹر پر آکر عوام کو بتایا کہ جب سینیٹ میں معاملہ اٹھا ہے۔



”کشمیریوں کی زندگی بھی اہم ہے“

| وقتِ اشاعت :  


امریکا سے ایک بار پھر اٹھنے والا نعرہ “Black lives Matter” (سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے) دنیا بھر میں گونج رہا ہے۔ امریکا میں یہ نعرہ نسلی منافرت کے خلاف بلند ہوا تھا اور اس کے بعد ”سب زندگیاں اہم ہیں“ کی تحریک نے بھی کروٹ لی۔ برطانوی پاکستانیوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کی جانب دنیا کو متوجہ کرنے کے لیے اسی طرز پر ”کشمیریوں کی زندگی بھی اہم ہے“ کی آواز اٹھائی۔ معروف فلم اسٹار مہوش حیات جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں انہوں نے بھی ایک انٹرویو میں کشمیریوں کا درد بیان کرنے کی خاطر اس نعرے کا حوالہ دیا۔ مودی کے اقتدار سے کشمیریوں کی زندگی میں ایک خونیں موڑ آیا ہے لیکن بھارتی شہریوں کا دامن بھی اس آگ سے محفوظ نہیں ہے۔



جعلساز اور ہمارے بیروزگار تعلیم یافتہ نوجوان

| وقتِ اشاعت :  


عدل و انصاف، رزق حلال مسلمانوں کی نشانی ہے اور جب ایک فیڈریشن اسلام کے نام پر بنا ہو اور جس کا مطلب ہی کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ ہو تو پھر اس ملک میں حرام کیوں، ظلم کیوں،نا انصافی کیوں،کسی کے حق پر ڈاکہ کیوں؟ اخلاق سے گری ہوئی بات بھی نہیں سنی جانی چاہیے ایک طرف اسلام کے بلند و بالا دعوےٰ کرنا تو دوسری طرف وہ سب کچھ جو اسلام میں ممنوع ہو اس مملکت میں ہو رہا ہے۔ یہاں ظالم کو مظلوم پر، قاتل کو مقتول پر، بے ایمان کو ایماندار پر، بد اخلاق کو اخلاق والے پر، ناحق کو حقدار پر برتری حاصل ہے۔



زندگی سے پیار، نشہ سے انکار

| وقتِ اشاعت :  


معزز قارئین! درج بالا جملہ اکثر مختلف موبائل نیٹ ورک کی کمپنیوں کی طرف سے بھی آتی ہے اور اکثر دیواروں پر بھی لکھی ہوئی ہوتی ہے اور تعلیمی اداروں میں تو ہمیشہ زیر بحث بھی رہتی ہے، یہ اس لیے تاکہ عوام میں شعور اجاگر ہو اور وہ نشہ جیسی لعنت سے بچ جائیں، نشہ سے بچنے کا مطلب زندگی کا بچ جانا ہے، کیونکہ نشہ ایک ایسی لعنت ایک ایسی خرابی، ایک ایسی بربادی ہے کہ اس کے ساتھ ہی تمام برائیاں، بربادیاں جنم لیتی ہیں۔