ان دنوں تاریخ کے متعلق کچھ کتب زیر مطالعہ ہیں بڑی تگ ودو کے بعد تاریخ کے حوالے سے sources Authenticملے ہیں ویسے تو تاریخ کے متعلق کتابوں کا انبار ہے لیکن صحیح معنوں میں لکھی گئی تاریخ کی چند ایک کتابیں درست تعین کا پتا دیتی ہیں۔ہمارے ہاں تو عرصے سے تاریخ کو رٹے رٹائے انداز میں پڑھا اور پڑھایا جاتا ہے۔ابھی تک ہمارے اذہان میں گول میز کانفرنس ماسوائے گول میز کے کچھ بھی نہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے ہاں تاریخ کو Math کے ٹیبل کی طرح پڑھایا جاتا ہے جسے ہم وقتی طور پر ازبر کر لیتے ہیں تاریخ کی اصل essence کا تو ہمیں پتہ ہی نہیں۔ یہ سلسلہ بڑے عرصے پر محیط ہے ہم اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔تاسف یہ ہے کہ ہم آج تک صحیح معنوں میں مطالعہ پاکستان بھی نہیں پڑھ سکے، وہی نہرورپورٹ اور قائداعظم کے چودہ نکات رٹے ہوئے ہیں لیکن بہت کم طلبا جانتے ہیں حقیقت میں یہ نکات ہیں کیا؟
کیا کہہ رہے ہو۔۔۔ چلا کیوں رہے ہو۔۔ کیاااااااا۔۔۔ جانا ہے۔۔کہاں جانا ہے۔۔۔احمد کی سالگرہ ہے۔۔۔۔کیا۔۔۔۔پارٹی کرنی ہے۔۔۔۔ اور میں بھی چلوں۔۔۔ کیا بات کرتے ہو۔۔۔۔۔۔ میں نے نہیں جانا۔۔۔ باہر کرونا ہے۔۔ منع کیا ہے باہر جانے سے۔۔۔۔ home at stay warty, party no۔۔۔۔کیا کہا۔۔۔۔ مذاق ہے۔۔۔ ہاں کرونا مذاق ہے۔۔کیا۔۔۔۔ ہمیں کچھ نہیں ہونے والا۔۔۔۔ او کیونکہ۔۔ہم گندم گھی کھانے والے لوگ ہیں۔۔۔ بہت مضبوط ہیں۔۔
90% سے بھی زیادہ طالبعلم آئی بی اے سے گریجوایٹ ہوکر نوکریوں پر تعینات ہوجاتے ہیں۔70% طالبعلم پورے ملک سے یہاں داخلہ لیتے ہیں جنکو آئی بی اے اسکالرشپ پر پڑھاتا ہے مفت کتابیں رہاش بھی و دیگر ضروریات کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہیں جوکہ ایک خوش آئند اور قابل تعریف بات ہے۔لیکن بدقسمتی سے ضلع جعفرآباد کے طالبعلم 2018 کے بعد اس بہترین ادارے میں اسکالرشپ پر داخلے لینے سے محروم ہیں Coordinator NTHPسے اس حوالے سے جب میرا رابطہ ہوا انکا کہنا تھا کہ OGDCL کی جانب سے جانب سے نام نکالا گیا ہے۔
وقت پڑنے پر فیصلوں کا ٹالنا قوموں کو ہلاک کردیتا ہے۔ یہ کہاوت تو ہر کوئی جانتا ہے ”آج کا کام کل پر مت چھوڑو“۔ حالیہ وباء نے ہمارے ملک، معیشت، ریاستی اداروں کو گمبھیر مسائل سے دوچار کردیا ہے، اس کے ساتھ ہی یہ ہماری قوت فیصلہ کے لیے امتحان بن کر آیا ہے۔ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے پہلے بھی ان میں سے کئی مسائل ہمیں درپیش تھے لیکن اس وباء کے بعد تبدیل ہونے والے حالات نے ان مسائل کی شدت کو کئی گنا بڑھا دیا۔ حکومتی انتظام و انصرام کے نقائص اور خامیاں روزاول سے ہمارے بنیادی مسائل میں شامل رہے ہیں۔ قیام پاکستان کے روزِ اول ہی سے بدانتظامی ہماری معاشی اور سماجی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
بادشاہ مرنے والوں کی نعش کو قبر سے نکال کر کفن اتار کر پھینک دیتا ہے عوام اپنے پیاروں کی بے حرمتی دیکھ کر بادشاہ کی مرنے کی دعائیں کرنے لگے۔ ایک دن بادشاہ مر گیا عوام خوش ہوئی ظالم بادشاہ سے نجات مل گئی عوام نے اس کے بیٹے کو بادشاہ بنا دیا، اب پر امید ہو گئے کہ عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کریں گے، مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کریں گے،کروڑ نوکریاں،کرپٹ چوروں،لٹیروں کی نعشیں ڈی چوک اسلام آباد میں لٹکا دیں گے وغیرہ وغیرہ۔نئے بادشاہ کے دور حکومت میں ایک دن ایک شخص مر گیا تدفین کی گئی عوام بڑے پر امید تھے نیا بادشاہ نوجوان ہے۔
پانی زندگی ہے اور پانی کے بغیر زندگی گزارنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے، کھانے کے بغیر شاید ایک ہفتہ گزارا جاسکتا ہے، لیکن پانی کے بغیر ایک پل یا لمحہ گزارنا مشکل ہے،کیا حال ہوگا ان لوگوں کا جن کو پانی بڑی مشکل سے ملتا ہے۔تحصیل پسنی کے مشرقی دیہات کلمت پانی جیسی نعمت سے محروم ہے، کلمت چھوٹے چھوٹے دیہاتوں پر مشتمل تحصیل پسنی کی ایک یونین کونسل ہے، جن میں چنڈی، کرود، گرو، جونڑ، بل، کنر، ہومریک، کوہی گوٹھ، اسپیاک، جڈکی اور سنڈی شامل ہیں. چونکہ کلمت کا سارا علاقہ ساحلی پٹی پر ہے، جب بھی بارش ہوتی ہے یا توایک یا دو مہینے کے بعد پانی خشک ہوجاتی ہے۔
پچھلے کالم میں بات ہو رہی تھی کہ مسلم لیڈرشپ جو بڑی visionary لیڈرشپ تھی ایک وفد(معروف شملہ وفد) کی صورت میں جب گورنر جنرل منٹو سے ملنے گئی تو اس نے گونر جنرل کو جو مطالبات پیش کیے وہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور انہی مطالبات نے مسلمز آف انڈیا کے لیے سیاسی راہ ہموار کی۔ان Demands میں جو بھی نکات رکھے گئے آگے چل کر ان کو کسی حد تک برٹش نے تسلیم بھی کیا۔
پاکستان میں عوام عمران خان کی اپوزیشن کے دور میں باتیں اور تقاریر سنتے تھے تو وہ حیران ہوتے تھے کہ عمران خان کو ملک کاوزیرا عظم ہونا چاہئے تاکہ وہ بہتر سالوں سے ملک اور عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں ظلم و جبر کا خاتمہ کرکے عوام اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکیں۔ عوام کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ بھی ان کے جادوئی باتوں پر یقین کر چکی تھی اور عمران خان کو ہی نجات دہندہ سمجھ رہی تھی چنانچہ2018 کے انتخابات میں عمران خان کو وزرات عظمیٰ کے تخت کو تاراج کرنے کا موقع ملا تاہم اپوزیشن نے متفقہ طور پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے اور عمران خان کو ملک و عوام پر مسلط کرنے کا الزام لگایا۔
کچھ روز قبل آزاد ی نیوز کے یو ٹیوب چینل کیلئے میں نے ایک وی لاگ ریکارڈ کیا تھا ا س وی لاگ کی ٹیگ لائن رکھی تھی جام نے کمال کردیا اب یہ ٹیگ لائن کیوں رکھی تھی قصہ مختصر وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے دسویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے جاوید جبار صاحب کو غیر سرکاری رکن نامزد کیاتھا جو کہ ایک زور دار مہم کے بعد رضاکارانہ طور پر مستعفیٰ ہوئے۔ اب جام صاحب نے جو کمال کیا تھا وہ یہ تھا کہ بلوچستان کے وزیر خزانہ سے لیکر وزارت خزانہ کے اہلکار بھی اس تعیناتی پر انگشت بدنداں تھے کیونکہ سب کا خیال تھا کہ یہاں کسی معاشی ماہر جسے فنانس اکانومی اور محصولات کے معاملے پر بھر پور گرفت ہو، اسے ہی نامزد ہونا چاہئے۔
تخلیق انسان کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی ہے۔اسی عبادت اور بندگی پر ابھارنے کیلئے اللہ نے انبیاء و رسل علیھم السلام مبعوث فرمائے۔عبادت کے کئی شعبے ہیں جیسے نماز،روزہ،جہاد، زکوٰۃ وغیرہ لیکن ان تمام اوامر کو بجالانے کیلئے قیام خلافت ضروری ہے۔اسی وجہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین میں خلیفہ مقرر فرمایا تاکہ ان اوامر و منہیات پر دوسرے انسانوں کو پابند بنائے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین نے زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لے کر مسلمانوں کو معروفات کاحکم کرتے رہے اور منہیات سے روکتے رہے اور اعلائے کلمۃ اللہ کیلئے اعداء اللہ سے جہاد بھی کرتے رہے۔