عطائیت کے حوالے سے عوام کی غلط فہمیاں

| وقتِ اشاعت :  


کراچی کے علاقے پنجاب کالونی میں گزشتہ روز ایک شخص عطائیت کی بھینٹ چڑھ گیا جب عطائی ڈاکٹر نے اسے کرونا کا مریض قراردے دیا جس پر اس شخص نے اپنے خاندان کو بچانے کی خاطر خودکشی کرلی لیکن ابتک اس عطائی ڈاکٹر کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔کچھ عرصے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان نے پنجاب پولیس کو ایک حکم دیا تھا کہ وہ صوبے بھر کے تمام عطائی ڈاکٹروں کو ایک ہفتے میں گرفتار کر کے رپورٹ پیش کرے۔ اس حکم کے ساتھ ہی پنجاب پولیس حرکت میں آتی ہے اور صوبہ بھر میں عطائی ڈاکٹروں پر چھاپوں کا سلسلہ شروع کر تی ہے، میڈیا کے اعداد وشمار کے مطابق کافی گرفتاریاں عمل میں آئیں تھیں۔



احتساب سب کا

| وقتِ اشاعت :  


تاریخ گواہ ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد ملک میں کرپشن،اقربا پروری اور بد عنوانی،نظام کا حصہ بن گئی۔ اور جو بھی آیا اس نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بار ہا کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک سے بد عنوان عناصر کا خاتمہ کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان کے دور میں پاکستان میں احتساب کا قومی ادارہ ”نیب“ بھی سر گرم ہے اور اس نے حزبِ مخالف کے کئی اہم رہنماؤں کے خلاف بد عنوانی اور کرپشن کے مقدمات قائم کیے ہیں۔ پاکستان میں بر سرِ اقتدار تحریکِ انصاف کی حکومت مسلسل ملک سے کرپشن اور بد عنوانی کے خاتمے کے عزم کا اظہار اور اس سلسلے میں دعوے بھی کرتی رہی ہے۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ موجودہ حکمران جماعت تحریکِ انصاف کے اقتدار میں آنے کی وجہ ہی کرپشن کے خلاف بلند و بانگ نعرے ہیں تو بے جا نہ ہو گا۔



بنیادی شہری حقوق اور آئین پاکستان

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں اظہار آزادی رائے کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے, آج تک ہم نہیں کبھی بھی ایسے موضوعات پہ لکھنے کی کوشش نہیں کی کہ جو ملکی آئین و قانون کے ساتھ ساتھ ملکی سالمیت کے خطرے کا سبب بنے۔ ہم اْس دائرے کار کے اندر رہتے ہوئے جو کہ آئین پاکستان کے 1973 کے آئین میں شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق جو کہ آئین کے دفعات 8 تا 28 تک بنیادی حقوق کی ضمانت دیتی ہے ہم نے ہمیشہ اپنے مسائل سے دوسروں کو آگاہ کرنے کے لیے اْن تمام چیزوں کا پابندی کیساتھ خیال رکھا جسکی آئین پاکستان ہرگز اجازت نہیں دیتی۔



کیا شوگر مافیا کوسزا مل سکے گی؟

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جس کا 70فیصدکثیر زمینی رقبہ زراعت کے لئے استعمال ہوتاہے پاکستان کے پاس دنیا کا بہترین نہری نظام بھی موجود ہے پاکستان میں کاشت ہونے والی چند بڑی فصلوں میں شوگر کین یعنی گنا شامل ہے۔ گنے کی فصل 10سے12یا پھر 15سے 18مہینوں میں تیار ہو جاتی ہے ماضی قریب میں زمیندار اپنی گھریلو ضروریات یا محدود پیمانے پر فروخت کیلئے گنا کاشت کرتے تھے اور گنے سے قدیم دیسی طریقے یعنی بیلنے کے ذریعے اس کا رس نکال کر ایک مخصوص طریقے سے کڑاہوں میں پکانے کے بعد گڑ و شکر بناتے تھے،اس قدیم دیسی طریقے سے گڑ یا شکر نکال کر زمیندار اپنی گھریلو ضروریات پوری کرنے کے ساتھ فروخت کرکے اچھا زر مبادلہ بھی حاصل کرتے تھے۔رفتہ رفتہ کاشتکاری کے لئے نت نئے جدیدزرعی آلات کی آمد اور طریقوں میں جدت آتی گئی اور دیسی گنے کے ساتھ ہائی برڈ گنا آنے کے بعد فی ایکڑ پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا گیا اور پرانے آلات ودیسی طریقوں سے گڑ اور شکر تیار کرنے کا دور بھی ختم ہوتاگیا اورشوگر کی تیاری بڑی بڑی جدید شوگر ملوں کے ذریعے ہونے لگی اور باقاعدہ ایک بڑی صنعت کا درجہ اختیار کر گئی۔



نجکاری اور پاور کمپنیوں کے افسران کی ذمہ داری

| وقتِ اشاعت :  


قیام پاکستان کے وقت نوزائیدہ ملک میں جہاں بہت سی مشکلات اور مالی پریشانیوں کا سامنا تھا اس وقت ملک کے چند بڑے شہروں میں چھوٹے چھوٹے پاور ہاؤسز اور چھوٹی چھوٹی کمپنیوں کے ذریعے چھوٹی صنعتوں، تجارتی مراکزاور چند بڑے گھروں تک بجلی کی فراہمی محدود تھی۔اسی زمانے میں کوئٹہ میں کیسکو کے نام سے کمپنی موجود تھی جو کوئٹہ کینٹ چند شہری علاقوں کو بجلی فراہم کرتی تھی۔بجلی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس لئے 1958ء میں واپڈا ایکٹ کی منظوری کے بعد پورے ملک میں واپڈا کے ذریعے ڈیم بنانے،کوئلے، گیس اور تیل سے پاورہاؤسز لگانے اور 33KV، 66KV اور 132KVگرڈ اسٹیشن بنانے کا سلسلہ شروع ہوا اور آج پورے ملک میں 220KV اور 500KVتک گرڈ اسٹیشنز اور ہائی ٹینشن لائینیں بن چکی ہیں اوراسی طرح11KV، 220Vاور440V کی لائینیں شہر،شہر، گاؤں گاؤں اور گلی گلی پہنچادی گئی ہیں۔



کورونا عذاب یا آفت

| وقتِ اشاعت :  


کرہ ارض پر قدرتی آفات کی تاریخ نوع انسانی سے لاکھوں سال پرانی ہے۔جس طرح کی آفات کا انسان چشم دید گواہ ہے۔ اس سے کئی گنا بڑی آفات کے ثبوت سائنس نے پیش کئے ہیں۔ مثلا لاکھوں سال  پہلے آسمان سے سیارچوں کے گرنے کے نتیجے میں ڈائناسور سمیت کئی ذی قوت وقامت انواع بڑے پیمانے پے معدوم ہوئے تھے۔اور اگر زمین پر موجود ان کھنڈر مکانوں پر نظر ڈالی جائے جن کے مکینوں   کا پتہ ان کے باقیات سے ملتی ہے۔ ان پر غور و فکر سے ان کے فنا کی تفصیلات مل جاتی ہیں۔ کہ کیسے زلزلوں،طوفانی بارشوں، قحط اور بیماری سے ان کا جزوی یا مکمل صفایا ہوگیا تھا۔



کیا افغانستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں کبھی جنگیں ختم نہیں ہونگی،جنگیں ازل سے تھیں اور ابد تک رہیں گی بس جنگوں کے نام اور انکی ہیت تبدیل ہوتی رہے گی،یہ جنگیں کبھی پہلی جنگ عظیم کے نام پر لڑی گئیں اور کبھی افغان وار کے نام پہ لڑی گئیں لیکن ان کا مقصد اور محورصرف قومی مفاد ہوگا۔آج بھی دنیا میں قومی مفاد کے نام پہ کئی جنگیں لڑی جارہی ہیں اور انہی جنگوں کی وجہ سے دنیا کی طاقتورریاستیں اپنی معیشت اور تجارت کو سہارا دئیے ہوئے ہیں۔ عالمی طاقتیں چاہے امریکہ کی شکل میں ہوں یا چائنا کی شکل میں کبھی نہیں چاہیں گی کہ دنیا میں جنگوں کا خاتمہ ہو۔دنیا میں جنگوں کا وجود ہی سرمایہ دارانہ نظام اور طاقتور ریاستوں کے قومی مفادات سے مطابقت رکھتی ہے۔



کامیابی کا راز محنت میں ہے

| وقتِ اشاعت :  


کامیابی اورناکامی کادارومدار تقدیر،نصیب،مقدراورقسمت ہی نہیں بلکہ محنت ہے۔ محنت ہی انسان کی زندگی کورنگ برنگے نعمتوں سے سنوازتاہے۔ یہی محنت ہر کامیابی کاسہراہے۔ قسمت قسمت کی راگ آلااپنے ہاتھ کی لکیروں، ستاروں کی چال اورطوطے کی فال پراپنی مستقبل سپردکرنیوالے سرپھرا اورخبطی کے علاوہ کون ہوسکتاہے۔



سب کچھ حکومت نے کرنا ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس دسمبر 2019میں چائنہ کے مرکزی شہر ووہان میں تباہی پھیلانے کے بعد اب دنیا کے کونے کونے تک پہنچ چکا ہے۔ امیدوں سے زیادہ اب اس مہلک وائرس نے یورپ کے معرو ف شہر وں اٹلی،فرانس اور سپین کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ سی این این (CNN) کے اعداد وشمار کے مطابق موجودہ صورتحال میں برطانیہ اور دنیا کا سپر پاور امریکہ میں بھی اس عالمی وباء کی وجہ سے حالات نہایت مخدوش ہیں جہاں بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔



ڈی ایچ اے کوئٹہ پہلی قرعہ اندازی

| وقتِ اشاعت :  


ڈی ایچ اے کوئٹہ اسمارٹ سٹی ایک غیر معمولی رہائشی منصوبہ ہے جو بلوچستان کے عوام کو عالمی معیار کی رہائش گاہ فراہم کرتا ہے یہ بلوچستان کے باشندوں کے لیے ایک میگا پروجیکٹ ہے جس میں ہر ایک کے لیے معیار زندگی کو یقینی بنایا گیا ہے سمارٹ سٹی پراجیکٹ پر سکون اور خوبصورت مقامات پر وسیع پیمانے پر فارم ہاؤس رہائشی اور کمرشل پلاٹ کی پیشکش کرتا ہے ڈی ایچ اے کیو بہت ہی کم وقت میں اسمارٹ سٹی میگا پروجیکٹ کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے کافی زمین حاصل کرنے میں کامیاب رہا کامیاب افتتاح کے بعد ڈی ایچ اے کوئٹہ نے14مارچ2020ء کو اپنی پہلی قرعہ اندازی تقریب کا انعقاد کیا اور اس میں بلوچستان اور پورے ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جن میں سرکاری، پبلک ملازمین، چیمبر آف کامرس کے ارکان، شہداء کے خاندان اور عام عوام کے لوگ شامل ہیں گورنر بلوچستان جسٹس(ر)امان اللہ خان یسین زئی تقریب کے مہمان خصوصی تھے بیلٹ تقریب سے قبل ڈی ایچ اے کوئٹہ کو خاص طور پر بلوچستان اور عام طور پر پاکستان کے متحرک لوگوں کی طرف سے زبردست رد عمل ملا اور مختلف زمروں میں ہزاروں کی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئیں۔