کرہ ارض پر قدرتی آفات کی تاریخ نوع انسانی سے لاکھوں سال پرانی ہے۔جس طرح کی آفات کا انسان چشم دید گواہ ہے۔ اس سے کئی گنا بڑی آفات کے ثبوت سائنس نے پیش کئے ہیں۔ مثلا لاکھوں سال پہلے آسمان سے سیارچوں کے گرنے کے نتیجے میں ڈائناسور سمیت کئی ذی قوت وقامت انواع بڑے پیمانے پے معدوم ہوئے تھے۔اور اگر زمین پر موجود ان کھنڈر مکانوں پر نظر ڈالی جائے جن کے مکینوں کا پتہ ان کے باقیات سے ملتی ہے۔ ان پر غور و فکر سے ان کے فنا کی تفصیلات مل جاتی ہیں۔ کہ کیسے زلزلوں،طوفانی بارشوں، قحط اور بیماری سے ان کا جزوی یا مکمل صفایا ہوگیا تھا۔
دنیا میں کبھی جنگیں ختم نہیں ہونگی،جنگیں ازل سے تھیں اور ابد تک رہیں گی بس جنگوں کے نام اور انکی ہیت تبدیل ہوتی رہے گی،یہ جنگیں کبھی پہلی جنگ عظیم کے نام پر لڑی گئیں اور کبھی افغان وار کے نام پہ لڑی گئیں لیکن ان کا مقصد اور محورصرف قومی مفاد ہوگا۔آج بھی دنیا میں قومی مفاد کے نام پہ کئی جنگیں لڑی جارہی ہیں اور انہی جنگوں کی وجہ سے دنیا کی طاقتورریاستیں اپنی معیشت اور تجارت کو سہارا دئیے ہوئے ہیں۔ عالمی طاقتیں چاہے امریکہ کی شکل میں ہوں یا چائنا کی شکل میں کبھی نہیں چاہیں گی کہ دنیا میں جنگوں کا خاتمہ ہو۔دنیا میں جنگوں کا وجود ہی سرمایہ دارانہ نظام اور طاقتور ریاستوں کے قومی مفادات سے مطابقت رکھتی ہے۔
کامیابی اورناکامی کادارومدار تقدیر،نصیب،مقدراورقسمت ہی نہیں بلکہ محنت ہے۔ محنت ہی انسان کی زندگی کورنگ برنگے نعمتوں سے سنوازتاہے۔ یہی محنت ہر کامیابی کاسہراہے۔ قسمت قسمت کی راگ آلااپنے ہاتھ کی لکیروں، ستاروں کی چال اورطوطے کی فال پراپنی مستقبل سپردکرنیوالے سرپھرا اورخبطی کے علاوہ کون ہوسکتاہے۔
کورونا وائرس دسمبر 2019میں چائنہ کے مرکزی شہر ووہان میں تباہی پھیلانے کے بعد اب دنیا کے کونے کونے تک پہنچ چکا ہے۔ امیدوں سے زیادہ اب اس مہلک وائرس نے یورپ کے معرو ف شہر وں اٹلی،فرانس اور سپین کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ سی این این (CNN) کے اعداد وشمار کے مطابق موجودہ صورتحال میں برطانیہ اور دنیا کا سپر پاور امریکہ میں بھی اس عالمی وباء کی وجہ سے حالات نہایت مخدوش ہیں جہاں بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔
ڈی ایچ اے کوئٹہ اسمارٹ سٹی ایک غیر معمولی رہائشی منصوبہ ہے جو بلوچستان کے عوام کو عالمی معیار کی رہائش گاہ فراہم کرتا ہے یہ بلوچستان کے باشندوں کے لیے ایک میگا پروجیکٹ ہے جس میں ہر ایک کے لیے معیار زندگی کو یقینی بنایا گیا ہے سمارٹ سٹی پراجیکٹ پر سکون اور خوبصورت مقامات پر وسیع پیمانے پر فارم ہاؤس رہائشی اور کمرشل پلاٹ کی پیشکش کرتا ہے ڈی ایچ اے کیو بہت ہی کم وقت میں اسمارٹ سٹی میگا پروجیکٹ کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے کافی زمین حاصل کرنے میں کامیاب رہا کامیاب افتتاح کے بعد ڈی ایچ اے کوئٹہ نے14مارچ2020ء کو اپنی پہلی قرعہ اندازی تقریب کا انعقاد کیا اور اس میں بلوچستان اور پورے ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جن میں سرکاری، پبلک ملازمین، چیمبر آف کامرس کے ارکان، شہداء کے خاندان اور عام عوام کے لوگ شامل ہیں گورنر بلوچستان جسٹس(ر)امان اللہ خان یسین زئی تقریب کے مہمان خصوصی تھے بیلٹ تقریب سے قبل ڈی ایچ اے کوئٹہ کو خاص طور پر بلوچستان اور عام طور پر پاکستان کے متحرک لوگوں کی طرف سے زبردست رد عمل ملا اور مختلف زمروں میں ہزاروں کی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئیں۔
اس وقت پوری دنیا ایک جان لیوا مرض کا شکار ہے پوری دنیا خوف کا شکار ہے اورمعیشت کچھ حد تک تباہ ہو چکی ہے اس مرض سے ہر طبقہ متاثر ہو چکا ہے ترقی یافتہ ممالک بھی امداد کے لئے پکار رہے ہیں۔اور یہ مرض دنیا میں بہت تیزی سے پھیلتا جارہا ہے۔اس کو روکنے کے لئے ابھی تک کوئی داوا دریافت نہیں ہوئی ہیاس سے بچنے کا واحد حل گھروں میں رہنا اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہے۔بظاہر تو یہ اتنا مشکل کام نہیں لگاتا ہے لیکن یہ ان لوگوں کے لیے بہت مسئلہ اور پریشانی کا سبب ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کمائی کر کے اپنے گھروں کو چلاتے ہیں۔
ماری پور ٹکری ولیج کراچی کا ایک پسماندہ ترین اور نظر انداز ترین علاقہ ہے۔یہاں کے عوام کے اکثریت کا تعلق ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔جبکہ دو صدیوں سے آباد علاقے کے باشندے صحت، تعلیم اور ضروریات زندگی کی سہولتوں سے یکسر محروم ہے۔بنیادی انسانی حقوق سے محرومی اپنی جگہ لیکن ایک حقیقت یہ ہے کہ ٹکری ولیج کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں اگر انہیں حکومتی اداروں کی جانب سے کسی بھی شعبے میں سہولتیں فراہم کی جائیں تو یہ نوجوان قوم اور ملک و ملت کے لئے ایک اہم اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں۔جس طرح ٹکری کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپکے تحت اپنے عوام کو تعلیم دینے کی غرض سے ٹکری ایجوکیشن سینٹر کی بنیاد رکھی جو ٹکری کے عوام کے لئے کسی تحفے سے کم نہیں ہے اسی طرح اسپورٹس کے میدان میں نوجوانوں نے اپنی مدد آپکے تحت علاقے کے بچوں کی ٹریننگ کا انتظام کیا۔
جیسا کہ ہم سب تنگ و پریشان آچکے ہیں کرونا وائرس کے میسجز سے جو کہ,24/7 پھیل رہے ہیں پر جو بات میں کہنا چاہ رہی ہو وہ ان سے کہیں زیادہ اہمیّت کے حامل ہیں جیسا ہم سب جان چکے ہیں سماجی فاصلہ رکھنا اور رہاتھوں کو دھونا دونوں ہی مل کرکرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کافی مددگار ثابت ہورہے ہیں پر جیسا کہ ہم جانتے ہیں ہمارے جسم کے درجہ حرارت اور باہر کے درجہ حرارت میں فرق ہے باہر ٹھنڈی ہوائیں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کوئی بھی وائرس بہت جلدی پھیل جاتا ہے اور ایک دوسرے کے قریب رہنے سے آسانی سے لگ جاتا ہے۔مگر تین ایسی معلوماتی حقیقت ہیں جس کے بارے میں آگاہی حاصل کر کے ہم کئی وائرس سے بچنے کے لئے بہت سارے اقدامات کر سکتے ہیں۔
یہ کہنا درست ہوگا کہ ذوالفقار بھٹو کا دور حکومت کئی حوالوں سے نمایاں رہا ان میں ان کی روشن خیالی‘ سماجی پروگرامز اور دانشمندانہ خارجہ پالیسی شامل ہیں۔ لیکن انہیں اپنی کچھ غلطیوں کی وجہ سے کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ وہ ایک پیچیدہ شخصیت کے مالک تھے ان کی شخصیت ایسی تھی کہ یا تو آپ کو ان سے بے پناہ محبت ہو جاتی یا شدید نفرت۔
21فروری جمعہ شام 7بجے عظیم مارکسی مفکر اور سوشلسٹ انقلابی کامریڈ لال خان ہم سے جسمانی طور پر جدا ہوگئے۔ وہ اپنی ذات میں ایک عہد کا نام تھا۔ انہوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی بائیں بازو کی سیاست کا آغاز کیا۔ جنرل ضیاء کی وحشی آمریت کے دوران قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن اپنے عزم میں متزلزل نہیں ہوئے۔ اس دوران انہیں یورپ میں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی جہاں ان کی ملاقات کامریڈ ٹیڈ گرانٹ سے ہوئی اوریوں حقیقی مارکسی نظریات سے آشنائی ہوئی۔ وہ کامریڈ ٹیڈگرانٹ کو اپنا استاد سمجھتے تھے جن سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا۔