قومی سلامتی پر دو بیانیوں کا ٹکراؤ

| وقتِ اشاعت :  


قومی سلامتی کے سرکاری بیانیہ اور سویلین بیانیہ میں پہلی بار پنجاب سے ٹکراؤابھرا ہے۔پنجاب پاکستان کا سب سے طاقت ور صوبہ ہے جو آبادی کے53 فیصداور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے80 فیصد لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے۔پنجاب میں دونوں فریقوں کے درمیان یہ تضاد دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے چلا آ رہا تھاجو اب شدید ہو گیا ہے مگر لگتا ہے کہ مزید چند سالوں تک ان دونوں کے درمیان مقابلہ رہے گا۔



ماما صدیق بلوچ، ایک استاد ، ایک شفیق انسان

| وقتِ اشاعت :  


جس شخصیت کے متعلق آج کچھ لکھنے کی کوشش کررہا ہوں اس شخصیت کے بار ے میں لکھنے کیلئے میں نہ تولفظ منتخب کر پاتا ہوں نہ لکھنے کی ہمت کرپاتا ہوں جی ہاں بہت مشکل ہوتی ہے کسی ایسی شخصیت کے بارے میں لکھنا جو والد کی طرح محترم اور استاد کی طرح شفیق انسان ہو صحافت میں قدم رکھنے کا موقع گو کہ مجھے روزنامہ انتخاب حب میں میڈم نرگس بلوچ اور انور ساجدی صاحب نے دیا لیکن اس شعبے میں انگلی پکڑ کر مجھے ماما صدیق بلوچ نے چلنا سکھا یا۔ 



جام کمال۔۔۔۔ نئی جماعت ‘‘باپ’‘ کے صدر

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے اندر ابن الوقت سیاست دانوں کی کوئی کمی نہیں، جن کی نظریں خالصتاً اقتدار اور مفادات پر جمی رہتی ہیں۔ بدعہدی، دغا اور چال بازیوں کو سیاست، جمہوری اصول اور روایات کا نام دیا جاتا ہے۔ 



ڈیرہ بگٹی کا سیاسی جائزہ

| وقتِ اشاعت :  


نواب اکبر بگٹی شہید سے لے کر آج کے سرفراز بگٹی تک ملکی سیاست پرڈیرہ بگٹی کی سیاست ہمیشہ سے اثرانداز ہوتی رہی ہے ۔ماضی میں اکبر بگٹی شہید وفاقی اور صوبائی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں ،اسی حوالے سے ڈیرہ بگٹی کو ماضی میں منی اسلام آباد بھی کہا جاتا تھا ،کیونکہ ۔



تحقیقاتی رپورٹنگ اور کسی کی خواہش پررپورٹنگ

| وقتِ اشاعت :  


قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے نا مناسب طور پرجاری کیے جانے والے اس پریس ریلیز کی بنیاد دوسرے درجے کے ایک اردو اخبار میں چار ماہ قبل شائع ہونے والے کالم پر تھی کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف 4.9 بلین امریکی ڈالر منی لانڈری کے لیے بھارت بھیجنے کی تحقیقات کرے گا۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ صحافی جس نے یہ کالم لکھا اور نیب کے حکام ،جنھوں نے چار ماہ قبل شائع ہونے والے اس الزام کی تحقیقات کے لیے جلد بازی کی، دونوں اُس بنیادی جبلت سے عاری ہیں جو کسی صحافی اور تحقیقاتی ادارے کے لیے ناگزیر ہوتی ہے۔اور یہ ناگزیر جبلت یہ ہے کہ انھیں ہر اس اطلاع کو جو اُن تک پہنچے، شک کی نظر سے دیکھنا چاہیئے۔



غریب ترین طبقہ بھی بالواسطہ ٹیکس ادا کرتا ہے

| وقتِ اشاعت :  


اگر قومی اسمبلی نے فنانس بل کو منظور بھی کرلیا تو بجٹ2018-19 کے دو اہم پہلو متنازع رہیں گے۔ ان دو پہلوؤں کی تفصیل اس طرح ہے: پاکستانیوں کے غیر ملکی زر مبادلہ کے کھاتوں کو ،خواہ وہ ملک کے اندر ہیں یا باہر، زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے بعد سفید کرنے کی اسکیم؛ اور متوسط طبقے کو بڑے پیمانے پر دی جانے والی رعایت ، جس کے ذریعے سالانہ آمدنی پر استثنا کی سطح 400,000 روپے سے بڑھا کر 1.2 ملین روپے کر دی گئی ہے۔



بلوچستان لیویز فورس اور قیام امن

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے ،زیادہ تر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے ،قیام پاکستان سے قبل راستے اور بھی دشوار گزار تھے ،اس لیئے انگریز حکمرانوں کو امن وامان قائم رکھنے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی ،چنانچہ ان مشکل حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اورقیام امن کو بحال کرنے کے لیئے بلوچستان میں لیویز فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ اس دور میں بڑا ہی کامیاب تجربہ ثابت ہوا



تیز ہوتی ہوئی بہاولپور صوبہ تحریک

| وقتِ اشاعت :  


نواب بہاولپور،صلاح الدین عباسی کی طرف سے2018 کے انتخابات سے قبل ایک بار پھر علیحدہ بہاولپور صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔نوجوان رکن قومی اسمبلی،خسرو بختیار کی قیادت میں علاقے کے بعض ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے علیحدہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ(جے پی ایس ایم) بنالیا ہے۔



یوم آزادیِ صحافت – ہم کہاں کھڑے ہیں؟

| وقتِ اشاعت :  


افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے آزادیِ اظہار رائے کی صورتِ حال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ ” رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز” کی حالیہ رپورٹ میں ،اس موقر تنظیم کی طرف سے جن161 ملکوں کا جائزہ لیا گیا،ان میں پاکستان میں آزادیِ اظہار اور برداشت کی صورت حال کو139 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔البتہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اس فہرست میں بھارت کا 138 واں نمبر ہے۔



قائدِ حزب اختلاف کی کشمکش

| وقتِ اشاعت :  


یہ سال2013ء کے مہینے مارچ کی20 تاریخ تھی۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے احاطہ میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کا جَمگھٹا تھا ۔جمعیت علماء اسلام، پشتونخوامیپ، نیشنل پارٹی کے لوگ موجود تھے۔ نوابزادہ طارق مگسی، شیخ جعفر خان مندوخیل ،اسلم بھوتانی ،مولانا عبدالواسع اور اس وقت کے بلوچستان اسمبلی میں اسپیکر سید مطیع اللہ آغا بھی حاضر تھے۔