2017 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً ساڑھے تین کروڑ پاکستانی، کل آبادی کا تقریباً 18 فیصد، پشتون ہیں۔ پشتون ملک کی سول اور ملٹری بیوروکریسی، عدلیہ، فوج، سیاست اور نجی اداروں کے مختلف شعبوں میں کافی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
نظریاتی ہم آہنگی میں تنگ دامنی ہر گز نہیں ہوتی، اونچائی آسمانوں کو چھوتی ہے، وسعت چار دانگ عالم سے وسیع تر اورگہرائی پاتال کی حدوں تک، جب رشتہ اس قدر شاندار ہو تو جغرافیائی تبدیلی اس پر ہر گز اثر انداز نہیں ہو سکتی، اس حقیقت کو جہاں دوسرے لوگوں نے خوب تر بیان کیا ہے وہیں پر شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی سمندر کوکوزہ میں بند کردیا ہے
27 رمضان المبارک 28 مئی 1987 ء اس دردناک سانحہ کا دن ہے جس دن ملی رہبر تاریخ ساز قومی شخصیت چیف آف سراوان نواب غوث بخش رئیسانی کو شہید کیا گیا جنہوں نے ہمیشہ مظلوم انسانوں کی آزادی ترقی اور خوشحالی چاہی با اصول سیاست دان شہید نواب غوث بخش رئیسانی کی 36 ویں برسی گزشتہ روز انتہائی عقیدت واحترام کیساتھ منائی گئی نواب غوث بخش رئیسانی 1924ء میں بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے کا نک میں نواب سراسد اللہ خان رئیسانی مرحوم کے گھر پیدا ہوئے۔
سوشل میڈیا ایک بہت بڑی دنیا ہے ، میری کوشش رہی ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کے ساتھ وابستہ رہا جائے ، جب بارڈر بچاؤ تحریک شروع ہوئی تو میں نے سوشل میڈیا کے ذریعے موثر رابطے کا نظام قائم کیا جو بہت کامیاب رہا ، میں نے اس پلیٹ فارم سے لوگوں کو مخاطب کیا ، بلکہ آپ یہ سمجھ لیں کہ بارڈر بچاؤ تحریک کا ابتدائی مرحلہ سوشل میڈیا پر چلا اور اس بیانیے کو ہزاروں لوگوں ، نوجوانوں اور ہر اس شخص نے سپورٹ کیا جو تبدیلی چاہتا ہے ، جو سماج میں مافیاز کی سرگرمیوں کو اپنی آنے والی نسل کی تباہی سمجھتا ہے۔
مند تمپ (ڈسٹرکٹ کیچ ) میں مصنوعی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تا حال جاری ہے ۔ پورے سال لوڈشیڈنگ کا یہی حال ہوتا ہے لیکن یہاں یہ بات حیران کن ہے کہ ہر سال رمضان کے مہینے میں عوام و ناس کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا ہوتاہے ۔ رمضان میں جہاں مسلم ممالک میں عوام… Read more »
بلوچستان میں حالات کی خرابی رواں شورش کے سبب ہے جسے اب بیس سال کا عرصہ ہو گیا ہے، طاقت ور حلقوں کے تمام تردعوؤں کے برعکس مختصر خاموشی جنہیں کامیابی سمجھا جاتا ہے اچانک حالات ایسے بگڑ جاتے ہیں جنہیں کنٹرول کرنا مشکل لگنے لگتا ہے، حکومت حالات پر گرفت کے نام پر ہمیشہ ایسے احمقانہ فیصلے کرتی ہے جس کے منفی اثرات پورے سماج پر پڑتے ہیں اور عام لوگ جو شورش میں خود کو درمیانہ طبقہ خیال کرتے ہیں مجبوراً ان اقدامات کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ ان آواز اٹھانے والوں پر پھر گھیرا تنگ کرنے کی نت نئی ترکیبیں آزمائی جاتی ہیں۔
کورونا وبا نے جہاں دنیا کو وبائی امراض سے لڑنا سکھایا ہے تو وہیں اس آفت نے دنیا کے زرعی،مالدار اور انڈسٹریل ملکوں کو خود کفیل ہونے کا موقع بھی فراہم کردیا ہے بظاہر ہم دنیا والوں کو مہنگائی میں اضافے کی وجہ کورونا وبا نظر آرہی ہے لیکن حالیہ واقعات اور مشاہدات کچھ الگ ہی کہانی سناتے ہیں تو چلیں اس کہانی کی طرف چلتے ہیں ۔
کراچی جہاں میں کبھی علاج کے سوا کسی غرض سے نہیں گیا۔اس ملک کے لحاظ سے بہترین انتظامات تھے۔ایمرجنسی میں مریضوں کو ٹھونسا جارہا تھا۔ ہم نے بھی اپنے مریض کو ایک بستر پر لٹا دیا اور ایمرجنسی ڈاکٹر کا انتظار کرتے رہے کچھ دیر بعد ڈاکٹر صاحبہ آ گئیں اور بڑی خوش اسلوبی سے… Read more »
دسمبر 2021ء میں جب گوادر حق دو تحریک نے گوادر میں خواتین کو یکجا کرنے کا عمل شروع کیا تو یہاں کراچی شہر میں بیٹھ کر ہمارے بھی ذہنوں میں بہت سارے سوالوں نے جنم لیا۔