|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2023

کراچی و لیاری میں جرائم اور تشدد کے واقعات سے متعلق میڈیا کی خبروں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی “لیاری گینگ وار” کی اصطلاح سے متعلق اس تحریر کے ذریعے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اصطلاح توہین آمیز۔ من گھڑت اور اہلٍ لیاری کے ساتھ نامنصفانہ سلوک کے برابر ہے۔ لیاری کے لوگوں کو کئی دہائیوں سے حکومتوں کی غفلتوں اور مجرمانہ گروہوں کے ہاتھوں ظلم و ستم سہنے پڑے ہیں۔

لیاری کراچی کی قدیمی ایک گنجان بستی ہے جس کی تاریخ اور ثقافت بہت ہی فاخرانہ ہے۔ یہاں کے لوگ مختلف ثقافتی اور لسانی پس منظر رکھتے ہیں لیکن لیاری کی شناحت ایک متنوع معاشرہ کی عکاسی کرتی ہے۔ لاکھوں کروڑوں کی آبادی کے اس شہر کے دیگر علاقوں کے برعکس لیاری میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کی ماند پڑنے کی نوبت کھبی نہیں آئی ہے۔ لیاری کھیلوں اور خاص طور پر فٹبال کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے یہ علاقہ ہر وقت غربت۔ بیروزگاری۔ تعلیم سے بیگانگی۔ منشیات اور بنیادی ضروریات کی سہولتوں کی کمی کا شکار رہا ہے۔

“لیاری گینگ وار” کی اصطلاح ایک توہین آمیز لیبل ہے جس سے یہ تاثر جنم لیتا ہے کہ یہاں کے رہائشی غیرمہذب۔ پٌرتشدد اور جرائم میں ملوث لوگ ہیں جو سراسر جھوٹ اور ناقابل قبول ہے۔ بدقسمتی سے یہ اصطلاح استعمال کرکے یہاں کی تاریخی و سماجی پس منظر اور معاشی محرومیوں کے ساتھ ساتھ یہاں جرائم بڑھنے کے بنیادی اسباب کو بھی نظرانداز کیا جاتا ہے۔ اس قسم کا طرز عمل بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں لیاری کے بارے میں تعصبی اور منفی سوچ کو تقویت بخشتا ہے۔

اس تحریر کے ذریعے میں میڈیا سے تقاضا کرتا ہوں کہ اس قابل اعتراض اصطلاح کا استعمال فی الفور ختم کیا جائے۔ مزید یہ بھی میرا تقاضہ ہے کہ جرائم ہونے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی جانی چائیے اور خوف اور زیادتیوں کی نشاندہی بھی بھرپور طریقے سے کیا جائے تاکہ لیاری میں پائیدار امن لانے کی کوششوں کو تقویت ملے۔