سانحہ کارساز۔جیالوں نے جانثاری نئی تاریخ رقم کی

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے کبھی بھی آمر مطلق کے آگے سر نہیں جھکایا ،عوام کے حقوق پر کبھی سودا بازی نہیں کی۔ قوم و ملک کے وسیع تر مفاد میں کبھی بھی کسی دنیاوی سپر طاقت سے ڈکٹیشن نہیں لی ملک کو ایٹمی قوت بنانے کے لیے قومی مفاد کو ترجیح دی۔ امریکا روس فرانس برطانیہ کا دباؤ قبول نہیں کیا۔ کشمیر کے مسئلے پر کشمیری لیڈر شپ کو ساتھ لے کر بھارتی قیادت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہمیشہ بات کی ۔کبھی کسی امریکی صدر کے ٹیلیفون کا انتظار نہیں کیا۔



کیا حقائق اور حالات ہم آ ہنگ ہیں؟

| وقتِ اشاعت :  


پون صدی تک پہنچتے پہنچتے ہمارے اسٹیبلشمنٹ کی نفسیات میں یہ بات مسلم رہی کہ پاکستان کو اگر عوام کے ہاتھوں میں دیا جائے تو پتہ نہیں اس کاکوئی انجام ہوگا، یہی احساس سبب بن گیا ہے کہ عوام الناس یہی سمجھیں کہ اس ملک کے حال و مستقبل میں اس کا کوئی حصہ نہیں… Read more »



شہر اقتدار میں اہل اقتدار سے انصاف کا مطالبہ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں آئے روز اپنی نوعیت سے بڑھ کر ایک نیا سانحہ رونما ہوتا ہے۔ ہر نئی دن بلوچستان کیلئے غم سے بھرپور گزرتا ہے۔ آئے روز بزرگ، جوان، بچے اور خواتین کو موت کی منہ میں دھکیلا جاتا ہے۔ ہر دن پرآشوب خون سے لت پت ہوتا ہے۔ موت کا رقص بلوچستان کے شہر وں،گلی کوچوں اور دیہاتوں میں جاری ہے۔ اندھی سیدھی گولیوں اور معلوم نامعلوم افراد کے ہاتھوں روزانہ نہتے معصوم بچے خواتین نوجوان قتل ہورہے ہیں۔ اہل بلوچستان اپنے تحفظ اور بقاء کیلئے چیخ چیخ کر پکار رہے ہوتے ہیں مگر سنگ دل حکمرانوں کے دل میں ذرا بھی ترس نہیں آتا۔ حکمران اپنے مفادات اور مراعات کی جنگ میں اس قدر مست و مگن ہیں کہ انہیں اب لاشوں سے بھی بلیک میلنگ کی بو آتی ہے۔



ڈاکٹر قدیر خان کی رحلت

| وقتِ اشاعت :  


زندگی میں بعض کالم ، مضامین لکھنے سے قبل جذباتی کیفیت بے قابو ہوئی، تاہم یہ مواقع بہت کم پیش آئے۔ جب آپ کے جذبات آپے سے باہر ہوں گے تو غلطیاں ،کوتاہیاں ہونے کے مواقع امڈ آتے ہیں۔ تاہم صورت حال ایسی بھی پیدا ہوجاتی ہے کہ انسان جذباتی کیفیت میں اپنی زندگی کی سنہری یادوں کو سمیٹ لیتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسی کیفیت میںبعض خوبصورت شخصیات کی پیارو محبت کی عکاسی شاندارانداز میں کرجاتا ہے۔ بہر حال جونہی حقیقی محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رحلت کی خبر آنکھوں کے سامنے آئی، سارے اوسان خطا ہوگئے۔ محسن پاکستان کے ساتھ حقیقی کا لفظ اضافہ اپنے پورے ادراک سے کررہا ہوں۔ اگر ان کو محسن ملت بھی کہا جائے تو صادر آئے گا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان قوم و ملت کے دل و دماغ پر حکمرانی کرنے والے محسن ہیں۔



وویمن فیسٹویل/ ایکسپو حب، ترقی نسواں کے لیئیایک انقلابی قدم

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی خواتین نے صنفی برابری، حقوق نسواں اور یکساں مواقع کی فراہمی کے لیئے ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کی ہے لیکن صوبے کی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کی خواتین اراکین اسمبلی نے وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان عالیانی کی رہنمائی، سرپرستی اور باہمی مشاورت سے نہ صرف ترقی نسواں بلکہ بچوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے صوبے کی روایات اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے موثر قانون سازی کا فریضہ سر انجام دیا ہے۔



یہ کس کا لہو ہے کون مرا

| وقتِ اشاعت :  


ضلع کیچ ابھی تک تاج بی بی اور رامز خلیل کے قتل کے غم میں مبتلا تھا کہ کیچ کے علاقے ہوشاب میں دو معصوم بچے مارٹرگولہ کے فائر سے جان بحق ہوگئے۔ مارٹرگولے کی فائرنگ سے 7 سالہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور 5 سالہ بچی شرارتوں بنت عبدالواحد موقع پرجاں بحق ہوگئے۔ جبکہ مارٹر کی زد میں آکرایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا۔ جاں بحق بچوں کی میتیں لے کرلواحقین نے تربت شہر کے مصروف ترین علاقہ شہید فدا چوک پر دھرنا دے دیا۔



حکمران بلوچستان کی پسماندگی دور کریں

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان کے قیام کو 74 سال گزر گئے اس عرصہ میں جو بھی حکمران آیا وہ قوم کو ترقی و خوشحالی کے سبز باغ دکھا کر کے چلا گیا۔حکمران طبقے کی حالت کو بدل گئی لیکن قوم کی حالت مزید خراب ہوئی۔ آج سے 74 سال پہلے متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی ایک ریگستان کا منظر پیش کرتا تھا مگر وہاں کے حکمرانوں نے ایک میگا ترقیاتی پلان بنا کر اس پر عمل کرکے دبئی کو پوری دنیا کے لوگوں کا مسکن بنا دیا۔آج دنیا کے بعض ترقی یافتی ممالک میں وہ سہولتیں دستیاب نہیں ہیں جو دبئی میں موجود ہیں۔



بارکھان کی نیلامی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے ضلع بارکھان میں گیس کی دریافت کے بعد خوشی کی لہر غم میں تبدیل ہوگئی۔ ایک منصوبے کے تحت گیس فیلڈ میں غیر مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی افراد کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی پر عمل کیا جارہا ہے۔ حکومت نوآبادیاتی دور کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔



گوادر کے بقاء کی جنگ ہدایت الرحمن بلوچ کے سنگ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی ساحلی پٹی گوادر سے اٹھنے والی آواز ساری دنیا کو سنائی دی مگر پاکستان کے بے حس حکمرانوں کو یہ سنائی نہیں دی۔گوادر وہی شہر ہے جہاں سے پاکستان کی ترقی کی ڈھونگ رچائی جاتی ہے وہی شہر جو کہ سی پیک کا مرکز کہلاتا ہے۔ آج کل تو حکمران اسے سنگاپور اور لِٹل پیرس کے نام سے موسوم کرتے نہیں تکتے ۔ یہ سب بے سروپا دعوے گوادر کی وجہ سے ہیں اور گوادر پوری دنیا میں سی پیک کی وجہ سے اہمیت حاصل کر چکا ہے۔



بائے بائے سی پیک

| وقتِ اشاعت :  


پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کوگوادر سے کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔ یہ فیصلہ بلوچستان میں جاری انسرجنسی اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر میں کیاگیا۔اس فیصلے کو پاکستان اور چین نے حتمی شکل دیتے ہوئے سی پیک کے مرکزکوگوادر سے کراچی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔اس سلسلے میں کراچی بندرگاہ کو ترقی دینے پر اتفاق کیاگیا۔ وزیراعظم عمران خان نے چین کی کراچی بندرگاہ کی 3.5 بلین ڈالرکے منصوبے کو “گیم چینجر” قرار دیاہے۔یہ انکشاف ٹوکیو سے شائع ہونے والے اخبار “نکی ایشیا” نے کیا۔ اس اسٹوری کا عنوان ” سی پیک گوادر سے کراچی منتقل ” تھا۔ “نکی ایشیا”دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی اخبار ہے جس کی روزانہ اشاعت تین ملین سے تجاوز ہے۔