خوش قسمت گوادر،بدنصیب لوگ

| وقتِ اشاعت :  


گوادر بلوچستان کا خوش قسمت ترین ضلع ہے کہ جسکی شہرت و چرچہ نہ صرف مملکتِ خدائے داد میں ہے بلکہ بین الاقوامی طور پر جانا جاتا اور شْہرت یافتہ بھی ہے۔ لیکن بدقسمتی میں بھی تمام اضلاع سے دو ہاتھ آگے ہے کہ آج 21 ویں صدی میں بھی گوادر کے شہری باقی سہولتوں کو چھوڑ کر پانی جیسی زندگی کی بنْیادی ضرورت سے محروم ہیںاور آئے روز ہائے پانی ہائے پانی کرتے ہوئے سراپا احتجاج ہیں۔ قدرتی طور پر گوادر میں زیرِ زمین میٹھے پانی کا ذخیرہ نہیں ہے۔ اور اگر کہیں پر ہے بھی تو وہ پانی انتہائی نمکین اور کھارہ ہے جو پینے کے قابل نہیں ہے۔



آہ! حاجی عبدالقیوم۔۔۔تیری خدمات کو سلام

| وقتِ اشاعت :  


تاریخی پس منظر رکھنے والا گوادر شہر اپنی بے پناہ خوبصورتی، دلکش نظاروں، بہترین محل وقوع تین اطراف نیلگوں سمندر اور ایک طرف خشکی میں واقع اپنی دامن میں بے شمار کہانیاں اور کردار سمیٹے ہوئے ہے۔یہ سرزمین تاریخی ہستیوں,پرامن لوگوں کا گہوارہ اور مسکن رہا ہے۔اس سرزمین نے اپنے دامن میں بہت سی ایسی ہستیاں پیدا کی ہیں جنہوں نے اس کی رکھوالی اور خدمات میں ہمیشہ تاریخ ساز کردار ادا کیا اور امر ہوگئے۔ حاجی عبدالقیوم کا شمار بھی تاریخی کردار کے حامل ایسے ہستیوں میں ہوتا ہے جو زمانہ طالب علمی ہی سے اپنے شہر اور شہر میں بود و باش رکھنے والے باسیوں کی سیاسی معاشی حقوق کے حصول مشکلات اور ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے نظر آئے۔آپ ہمیشہ دوٹوک موقف اختیار کرتے اور سچ بولتے تھے جو بہت سوں کو ناگوار گزرتا تھا۔



سردار، مذاکرات اور گونجتی ہوئی فریادیں

| وقتِ اشاعت :  


بند کمروں میں کیے گئے فیصلے اور اس کے بعد بلوچوں کی گونجتی ہوئی فریادیں اب ایک انوکھی بات نہیں رہے گی بلکہ ہر دور اقتدار والوں کے لیے یہ کام سوال نمبر ایک رہا ہے جو کہ عموما ً لازمی ہوتا ہے۔ دور اقتدار جس کسی کا بھی ہو لیکن بلوچستان میں ایک نعرہ ضرور لگتا ہے کہ ” ہم کو انصاف دو ” کبھی طلباء ، کبھی عوا م اور کبھی ملازمین۔



مراد بخش گشکوری۔۔۔ 16ویں برسی

| وقتِ اشاعت :  


میری قوم کا تو وہی شاہین تھا
نہ جانے تجھے کس کی نظر لگ گئی

آہ جولائی پھر آگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جولائی ہمارے زخموں کو پھرتازہ کرنے آگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماہ جولائی نے ہمیں ایک ایساگہرا زخم دیاہے جو پندرہ سال گذرنے کے باوجود وہ زخم بھر نہ سکا گشکوری قبیلے کے عظیم معتبرو قد آور شخصیت چیئرمین میر مراد بخش گشکوری میرے سیاسی استادہونے کے ساتھ ساتھ میرے محسن بھی تھے وہ سیاست کے ساتھ ساتھ صحافت کے شعبے میں بھی میری رہنمائی کرتے تھے ہم سے بچھرے آج 16 برس بیت گئے ہیں وہ جسمانی طور پر ہم سے الگ ضرور ہو گئے ہیں لیکن روحانی طور پر وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی ہے۔



شجر کاری موسمی تبدیلیوں کیلئے ضروری

| وقتِ اشاعت :  


تمام پیڑ جلا کر خود اپنے ہاتھوں سے،عجیب شخص ہے سایہ تلاش کرتا ہے۔اللّہ تعالی نے درختوں کی اہمیت اور افادیت کا ذکر چودہ سو سال قبل ہی کر دیا ھے۔قرآن مجید میں کجھور،زیتون اور بیری کے درختوں کا حوالہ آچکا ہے۔عالم ارواح سے ہی آدم اور درخت کا رشتہ چلا آرہا ہے۔ ویسے بھی جنت کی معنی پوشیدہ ضرور ھے لیکن جنت کی معنی ایک گھنا اور سایہ دار درخت بھی ھے۔



کورونا وائرس اور واپڈا وائرس

| وقتِ اشاعت :  


اس جدید دور میں بجلی ایک اہم جز سمجھاجاتاہے۔ روزمرہ بجلی کا استعمال کیاجاتاہے اور اس کے بغیر زندگی نامکمل تصور کی جاتی ہے کیونکہ اب ہر چیز اس سے چلتی ہے۔افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کو بنے سالوں گزر چکے ہے لیکن اب تک بلوچستان کے کئی اضلاع نیشنل گریڈ سے منسلک نہیں ہے۔



پانی اور احتساب کی پیاس

| وقتِ اشاعت :  


خاص کر پینے کا صاف پانی نعرے کا حصہ کیوں ہونا چاہئے اسکی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ باقی دنیاوی آسائشیں ویلفئیر اسٹیٹ میں ملتی ہونگی پاکستان جیسے ملک میں انکا حصول ایک نعرہ اور خواب ہوسکتا ہے۔ فی الحال حقیقت میں ایسا ممکن نہیں ہے لیکن کم از کم زندہ رہنے کیلئے صاف ہوا اور پینے کا صاف پانی بنیادی ضروریات ہیں۔



یک نہ شد دو شد،،،

| وقتِ اشاعت :  


ایک طرف کوروناوائرس کی بگڑی صورتحال تو دوسری طرف بجلی کا شدید بحران،،،،،،، مکران ڈویژن کے عوام کو ان دنوں ایک نہیں دو بڑے مشکلات کا سامنا ہے،،،،،، کیچ سے گوادر ، پسنی سے پنجگور تک کورونا حملہ آور ہے،،،،،،ڈویژن کے ہر علاقے سے عالمی وبا کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں ، کورونا کے ایکٹیو کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے گھر گھر میں متاثرین آئیسولیشن میں ہیں،،،،،،،،



’’سی پیک‘‘ قبضہ گیریت کا منصوبہ

| وقتِ اشاعت :  


پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بلوچستان کے عوام کے لئے ایک دکھاوے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عوام کو جو سبز باغ دکھائے گئے اس پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ۔ اگرچہ سرکاری حکام سی پیک کو بلوچستان کے لیے گیم چینجر قرار دے رہے ہیںمگر دوسری جانب سیاسی جماعتوں نے سی پیک کو ایک قبضہ گریت کا منصوبہ قراردیا ہے۔



بلوچستان میں بے روز گاری کیلئے فنی تعلیم کی ضرورت ہے

| وقتِ اشاعت :  


نوجوانوں کو کسی بھی ملک کی سماجی و معاشی ترقی کے لئے ایک بہت بڑا اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔ نوجوانوں میں سرمایہ کاری ایک ملک کی سب سے اسٹریٹجک سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ اگر روزگار کے مواقع کے ساتھ ساتھ معیاری تعلیم، جسمانی صحت، تکنیکی اور ضرورت کے مطابق پیشہ ورانہ مہارتوں جیسے اہم مواقع مہیا کیے جائیں، تو نوجوان خوشحال مستقبل کی تعمیر میں مناسب فیصلے کرنے کی اہلیت لے سکتے ہیں۔