جام کمال صاحب سوشل میڈیا نہیں بلوچستان کی پسماندگی کو اولیت دیکر ترقی کے ٹریک پر لائیں

| وقتِ اشاعت :  


یوں تو بلوچستان معدنیات اور معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے لیکن وفاق اور صوبہ کی نااہلی کے باعث بلوچستان کی سوا کروڑ آبادی امیر ترین صوبہ بننے کے بجائے خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں ہمارے سیاسی اشرافیہ کو نہ تو صوبے کی ترقی مقصود ہے اور نہ ہی عوامی معیار زندگی میں تبدیلی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ بلوچستان شاید دنیا کا واحد صوبہ ہے جہاں نہ تو کوئی پوچھ گچھ ہوتی ہے اور نہ ہی ترقیاتی منصوبوں کی چیک اینڈ بیلنس اور نہ موثر مانیٹرنگ؟ آپ صوبے کے مفلوک الحال عوام کی معیار زندگی سے اس حقیقت کا اندازہ لگائیں کہ بلوچستانی عوام افریقہ ایتھوپیا اور صومالیہ جیسے ممالک کی طرح پسماندگی کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔



ماہ صیام اورعید، حکومت تجارتی سرگرمیاںمعطل نہ کرے

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ہمیں نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر مند بھی بنانا ہو گا۔دسویں ڈی ایٹ ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی ایٹ پچھلے 4 سال سے مؤثر انداز میں کردار ادا کر رہا ہے۔ کورونا کے باعث کروڑوں افرا د مقروض اور لاکھوں بے روزگار ہوئے، کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو کھربوں کا نقصان ہو چکا۔ ہمیں نوجوانوں کو نئے پلیٹ فارم مہیا کرنے ہوں گے، نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنرمند بھی بنانا ہو گا۔دوسری جانب ملک میں کورونا سے مزید 98 افراد انتقال کرگئے اور 5300 سے زائد کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔



پر امن احتجاج۔ہر ملازم کا حق

| وقتِ اشاعت :  


حال ہی میں بلوچستان ،پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کا پر امن احتجاج جاری ہے۔اصل کہانی کچھ اس طرح ہے کہ بجٹ 2020 سے پہلے اخبارات میں یہ خبر بار بار چھپتی رہی کہ وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔حکومت یہ بھی کہتی تھی کہ اس حوالے سے پے اینڈ پنشن کی سفارشات بھی موصول ہوئی ہیں جو سرکاری ملازمین کے حق میں ہیں۔سرکاری ملازمین جن کی امیدیں بجٹ سے وابستہ ہوتی ہیں اورجن کی نظریں بجٹ پر مرکوز رہتی ہیں وہ حسب دستور بجٹ سے پہلے تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کچھ نہ کچھ بیانات دیتے رہتے ہیں۔



شہد کی افادیت اور اس کا استعمال

| وقتِ اشاعت :  


شہد قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک انمول نعمت ہے۔ اﷲتعالیٰ نے شہد کو انسان کے لیے بہت سی بیماریوں سے شفا کا ذریعہ بنایا ہے۔ شہد کی اہمیت قرآن وحدیث سے واضح ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ شہد کے اندر انسان کے لیے بہت سی بیماریوں کی صورت میں شفا رکھی ہے۔ شہد اﷲتعالیٰ کی ایک چھوٹی سی مخلوق مکھی کا لعاب ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں، جو آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے شہد میں بہت سے کیمیاوی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں اب سوائے پاکستان کے باقی ان تمام ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک میں شہد کا استعمال بڑھ گیا ہے۔



جھلستا سورج اور پگھلتا بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


پچھلے کئی دہائیوں سے بلوچ قوم کو زوال کی طرف دھکیلنے میں کئی اقوام بر سرِ پیکار ہیں کہ بلوچ قوم کو دو مختلف اقوام میں بانٹ کر بلوچستان کو آسانی سے تھوڑا جاسکے۔ یہ پالیسی کہیں اور نہیں بلکہ انیسویں صدیں کے اوائل سے شروع ہوچکا جس کو برطانوی حکومت کی پالیسی rule and devideماننے سے کوئی انکاری نہیں۔ یاد رہے اگست 1600 میں ویلیم ہاکنز ( Hawkins William) کا برصغیر میں ایک مہاجر کی طرح داخل ہونے سے لیکر مغل شہنشاہ جہانگیر تک رسائی، انکی عزت افزائی اور وزیر و مشیر بننے کے بعد انگریزوں کا پورے برصغیر پر قبضہ جمانا کوئی انہونی بات نہیں رہی تھی۔



چین اور ایران کا اسٹریٹجک معاہدہ اور خطے پر اس کے اثرات

| وقتِ اشاعت :  


الجزیرہ انگریزی نیوز چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق چین اور ایران کے درمیان ایک تاریخی، وسیع اور کثیرالجہتی معاہدہ طے پایا ہے اس تاریخی معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچہ،معاشیات، توانائی، ڈفینس، ٹریڈ،ثقافت، انٹلیجنس اور ریسرچ کے شعبے میں تعلقات کو بہتر اور وسیع تر بنانا ہے۔ اس معاہدے کے لیے تقریبا ًچار سو ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔مستقبل میں چائنہ کو ایرانی معیشت کے تمام شعبوں تک رسائی حاصل ہوگی ، چین کو سستا تیل ملے گا ،چین کو بلوچستان کی بندرگاہوں تک بھی رسائی حاصل ہوگی اور چین آبنائے ہرمز پر تسلط قائم کرنے کے لئے جزیروں اور اسٹریٹجک اراضی کو بھی لیز پر دے سکے گا۔



پاکستان میں خون کے عطیات کی فراہمی میں فیس بک کا اہم کردار

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں خون کے عطیات دینے کا رجحان کافی کم ہے۔ عام طور پر خون کے عطیات کی وصولی کے لئے تقریبا 90 فیصد متاثرہ افراد کو اپنے اہل خانہ اور قریبی حلقہ احباب پر انحصار کرنا پڑتا ہے جبکہ 10 فیصد سے 20فیصد افراد خون کے عطیات پیشہ ورانہ بنیادوں پر فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان میں سالانہ خون کے 15 لاکھ عطیات کی ضرورت ہوتی ہے جس میں سے 40 فیصد خون کی طلب صحت کے شعبے میں کام کرنے والے سرکاری اداروں کی جانب سے پوری کی جاتی ہے۔ تاہم، اب خون کے عطیات جمع کرنے کے لئے بھی سوشل میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔



” ماں ”

| وقتِ اشاعت :  


میری ماں میرے لئے صرف ماں نہیں بلکہ میرے سانسوں کا سہارا ہے، ماں وہ عظمت ہے جس کے ہونے سے روح کو تسکین ملتی ہے اور نہ ہونے سے ادھورا پن محسوس ہوتا ہے، ماں وہ خوشی ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی، ماں وہ چہرہ ہے جس کو دیکھنے سے بے جان جسم میں جان آتی ہے، ماں وہ ہستی ہے جس کے جانے سے گھر قبرستان بن جاتا ہے، ماں وہ سکون ہے جو پوری کائنات کی کسی چیز میں نہیں ملتی ہے، ماں تو بس ماں ہے، لفظ ماں کے لئے اگر میں پوری زندگی لکھتا رہوں پھر بھی شاید اس کی عظمت کو اپنے الفاظ میں بیان نہ کر پاوں۔



قوم پرستی کی سیاست۔۔

| وقتِ اشاعت :  


سابق وزیراعلیٰ بلوچستان،بی این پی کے صدرسرداراخترجان مینگل ایک ایسے وقت میں پی ڈی ایم کو بچانے نکلے، جب پی ڈی ایم کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹ اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو بلوچستان عوامی پارٹی کامیاب بنانے کیلئے ووٹ کررہی تھی، اور تاریخ کا یہ پہلا اپوزیشن لیڈرہیں جوحکومتی ارکان کی ووٹنگ سے کامیاب قرارپائے،معلوم نہیں اس غیر فطری اتحاد کو سردارصاحب کیسے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔پاکستان میں جمہوریت کا راگ الاپنے والے سیاستدان پاکستان میں بننے والی شخصی حکومتوں، آمریت اورجمہوریت سے متصادم سیاسی نظاموں کو بھی جمہوری رنگ دیتے رہے ہیں۔



بے خودی بے سبب نہیں غالب

| وقتِ اشاعت :  


جناب خالد ولیدسیفی (جمعیت علما اسلام کے صوبائی نائب امیر،ضلع کیچ کے صدر اور حلقہ پی۔بی ۸۴ کے سابق امیدوار )نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں پاکستانی سیکولر(میرا خیال ہے کہ انہوں نے شعوری طور پر پاکستانی کمیونسٹوں کو چھیڑنے سے اجتناب کیا ہے) ذہنیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تحریر کیا ہے’’۔۔۔دوسرا امر میرے لیے باعثِ حیرت و تشویش ہے کہ ماضی میں’’آگ بگولہ‘‘ کی روایات جسے ہمیشہ مذہبی حلقے کی شناخت بناکر پیش کیا جاتا رہا ہے،اب سیکولر حلقے کی شناخت بنتی جا رہی ہے۔امر جلیل کے معاملے میں جس رد عمل کا خدشہ مذہبی حلقے سے تھا۔