گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کی جلوہ نمائی

| وقتِ اشاعت :  


کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ مٹی کا یہ اسٹیڈیم ایک دن دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔ لیکن حالیہ دنوں میں اپنے خوبصورت جغر افیائی محل و وقوع اور سبزہ کی وجہ سے گوادر کرکٹ اسٹیڈ یم کی جلوہ نمائی نے سوشل میڈ یا پر بڑی دھوم مچائی ہوئی ہے۔



عنوان:سوشل میڈیا کی مہربانی اور والدین کی لاپرواہی غلطی کس کی؟

| وقتِ اشاعت :  


سب سے پہلے میں سوشل میڈیا پر کچھ پوائنٹس رکھنا چاہتی ہوں جو کہ میری نظر میں بہت ضروری ہیں اور وہ یہ کہ سوشل میڈیا سے ہم کیا سیکھ رہے ہیں یا ہمارے بچے کیا سیکھ رہے ہیں ۔سوشل میڈیا پر روز نیوز ہوں یا ڈرامہ ہوں کیا دکھایا جا رہا ہے اور کیا دیکھ کر ہم سیکھ رہے ہیں اور ہمارے بچوں پر سب سے زیادہ اثر کیا ہو رہا ہے جب ہم چھوٹے تھے مجھے یاد ہے اس وقت دو چینل آتے تھے پی ٹی وی اور ایس ٹی این تب کے سوشل میڈیا میں اور آج کے سوشل میڈیا میں بہت زیادہ فرق ہے ہمارے وقت میں جو ڈرامے دیکھے جاتے تھے وہ پوری فیملی ساتھ بیٹھ کر دیکھتی تھی اور آج جو دکھا جا رہا ہے۔



ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی کے حامل چھٹا بڑا شہر اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر، قبرستان سے محروم، ذمہ دار کون

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں شہری آبادی میں روز بروزاضافہ ہوتا جا رہا ہے شہروں میں آبادی کا سب سے بڑا سورس ذرائع آمدن کی سہولیات، روزگار کے وسیع مواقع اور حصول ذرائع معاش ہے۔ جہاں لوگ مختلف اقسام کے کاروبار سمیت محنت و مزدوری کرکے اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہیں وہاں ان شہروں میں کاروبار تجارت روزگار کے ساتھ ساتھ مسائل کے بھی انبار لگتے جا رہے ہیں۔ بلوچستان ملک کا بلکہ پورے ایشیاء کا غریب ترین علاقہ ہے جہاں غربت کی شرح پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔



جعلی خبروں کا زہر

| وقتِ اشاعت :  


سیاسی و معاشی فوائد کے لیے جھوٹ اور افوائیں پھیلانا صدیوں کا آزمودہ حربہ ہے۔ 24صدیوں پہلے اسے ’’ارتھ شاستر‘‘ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، اس کتاب کو ریاستی امور چلانے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے آج بھی نصاب کا درجہ حاصل ہے۔ فتنہ و انتشار پھیلانے کے سبھی ہتھ کنڈے اس میں شامل ہیں اور اس اعتبار سے ارتھ شاستر کو ہائیبرڈ وار کی قدیم ترین کتاب قرار دیا جاسکتا ہے۔ مودی نے اس نصاب کو گھول کر پی رکھا ہے اور اسی لیے جھوٹ اور جعلی خبریں پھیلانے کو باقاعدہ فن بنا دیا ہے۔ ارتھ شاستر کا مصنف کوٹلیہ، جو چانکیہ کے نام سے معروف ہے۔



بیلہ شریف

| وقتِ اشاعت :  


بیلہ کے ساتھ شریف کا نام سن کا آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ بیلہ واقعی شریف اور سادہ لوگوں کا علاقہ ہے،اتنا سادہ جتنا سادہ پان ہوتاہے،گوکہ تھوڑا چوناسا لگا ہوتاہے لیکن لگانے والا بھی پوچھ کر یا بتا کر لگاتا ہے،بالکل بیلہ کے لوگ بھی اس طرح ہی ہوتے ہیں،ہماری خوش قسمتی ہے کہ بیلہ کے حلقے سے منتخب جام کمال خان وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب پر فائز ہیں اور پورے بلوچستان کے ترقیاتی عمل میں اپنا بھرپورکردار ادا کررہے ہیں،جام خاندان کی شان دیکھیں کہ پورا لسبیلہ ان سے بے پناہ محبت کرتاہے،اور جام صاحب کی محبت کا اندازہ لگائیں کہ اپنے ڈھائی سال کے دور حکومت میں صرف دو مرتبہ بیلہ کا دررہ کرچکے ہیں۔



لمہ وطن

| وقتِ اشاعت :  


سیاسی، سماجی اور طالبہ تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی سمیت دیگر تعزیتی اجلاس منعقد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔اجلاسوں میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شریک ہورہی ہے۔تعزیتی اجلاس اورغائبانہ نماز جنازہ سے قبل کریمہ بلوچ کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔ تمپ، بلیدہ، تربت، پنجگور، خضدار، چاغی، خاران، قلات، کوئٹہ، کراچی سمیت دیگر تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں یہ خراج تحسین کا سلسلہ جاری ہے۔



اہلیان ڈیرہ مراد جمالی سے اداروں اور نمائندوں کا سلوک اور عوام کی خاموشی

| وقتِ اشاعت :  


ڈیرہ مراد جمالی صوبے کے زرخیز اور گنجان آبادی والا ضلع اور ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ نصیرآباد سیاسی اور زرعی حوالے سے بلوچستان کی اہمیت کا حامل علاقہ رہا ہے اور ضلع کی سیاسی زعماء روز اول سے ہی سیاسیمیدان میں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ڈیرہ مراد جمالی صوبے کی زرعی معیشت کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے شہر کی آبادی میں روز بروز اضافہ کے باعث اب ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان کا چھٹا بڑا شہربن چکا ہے ۔نصیرآباد ضلع کی سیاسی قیادت ہر دور میں وزارتوں اور حکومتی اتحادیوں پر براجمان رہنے کے باوجود شہر کی عدم ترقی اور پسماندگی اہل سیاست کا منہ چھڑا رہی ہے ۔



کتب میلہ نصیر آباد ا۔مثبت روایت

| وقتِ اشاعت :  


آج دنیا ترقی کے منازل طے کرتی جارہی ہے اس سے لوگ ذیادہ سے ذیادہ مستعفید ہورہے ہیں یہ ترقی زندگی کے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ علمی حصول میں بھی لائی گئی ہے لوگ انٹر نیٹ کے ذریعے تعلیم کے حصول کو یقینی بنارہے ہیں اور اس انٹر نیٹ کی دنیا سے استعفادہ حاصل کررہے ہیں مگر انٹر نیٹ کی جتنی سہولیات فراہم کی گئی ہیں اس سے ہٹ کر لا علمی میں بعض نقصانات بھی وقوع پزیرہورہے ہیں انٹر نیٹ نے لوگوں کو کتب بینی سے کافی دورکردیا ہے کیونکہ دورجدید سے پہلے علم پرمہارت رکھنے والے لوگوں نے اپنی تمام ترصلاحتیں کتابوں میں پوشیدہ کرکے محفوظ کروادیںہیں۔



وائے وطن ہشکیں دار

| وقتِ اشاعت :  


انسانی حقوق کی کارکن اور بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سابق چیئرپرسن کریمہ بلوچ کو سینکڑوں افراد کی موجودگی میں ان کے آبائی گاؤں تمپ میں سپرد خاک کردیاگیا۔ یہ تدفین ان کی وصیت کے مطابق کی گئی۔ ان کے وصیت کے مطابق وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات تمپ میں گزارنا چاہتی تھیں۔جہاں ان کی روح موجود ہے۔ ان کی وصیت ’وائے وطن ہشکیں دار‘ کے فلسفے کے عین مطابق تھی۔’وائے وطن ہشکیں دار‘ کے معنی ہیں کہ ’ہمارے وطن میں اگر خشک لکڑی بھی ہو تو ہمارے لیے وہ بھی بہت بڑی چیز ہے۔



عوام کا بندر اور سیاست کے مداری

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کے ہر کھیل میں ایک ہتھیار (ٹول) ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ کھیل کھیلا جاتا ہے اور سیاست وہ کھیل ہے جہاں وہ ہتھیار دوسرا انسان ہے جس کے ذریعے سارا کھیل کھیلا جاتا ہے اور جیتا جاتا ہے کوئی بھی سیاست دان اس انسانی ہتھیار کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے۔ عام الفاظ میں اس ہتھیار کو عوام کہتے ہیں جو ان سیاست دانوں کی تقدیر پلٹ سکتی ہے۔ اس لیے پوری کوشش کی جاتی ہے کہ یہ عوام دماغ سے پیدل ہی رہے اور دماغ کو استعمال نہ کر پائے اس مقصد کے لیے ایسے حربے استعمال کیے جاتے ہیںجس سے عوام کے جذبات کو ابھارا جاتا ہے۔