محمودخان ابڑو | ماما صدیق… صوفی منش انسان !! زندگی کی آخری سانسوں تک سچ لکھنے کو ترجیح دی

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

حقیقی فلسفہ حیات یہی ہے کہ موت صرف جسم کی ہوتی ہے۔ روح اور کردار کی موت ہرگز نہیں ہوتی۔ روح اپنے اصل مقام جا کر پہنچتی ہے اور کرداراس جہان رنگ وبو میں بسنے والوں کے لئے ایک مشعل راہ ہوتا ہے۔اسی طرح ایک مشعل نما شخصیت بلوچستان کی سیاست اور صحافت میں ایک بڑا نام ماما صدیق کا ہے۔ وہ ایک صوفی منش ،غریب پرور ، محنت کش اور ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔ماما صدیق ایک ایسا باکمال کردار تھے کہ زندگی کے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے ساتھ ان کا رویہ اسی طرز کاہوتا تھا۔ وہ اپنی شخصیت میں ہر فن مولا تھے ، تبھی تو میں نے انہیںایک صوفی منش انسان کہا ہے۔

سہون شریف قلندر کی نگری، عرس تقریبات ماند

Posted by & filed under علم و فن.

برصغیر وپاک وہندمیں صوفی ازم کی جڑیں مضبوط ومربوط ہیں۔اسی کے توسط سے بھولی بھٹکی انسانیت کو راہ راست اور مہر ومحبت کے سلسلے کو برقراررکھتے ہوئے کڑی سے کڑی ملائی جاتی رہی ہے۔برصغیر پاک وہند میں صوفی شاعری کی ابتداء فارسی میں زیادہ پائی جاتی ہے، تاہم ہندی میں بھگت کبیر، سندھی میں شاہ لطیف بھٹائی ؒ اور سچل سر مست،پشتومیں رحمن بابا،پنجابی میں بابا بلھے شاہ، میاں محمد بخش اور سرائیکی میں خواجہ غلام فریدسمیت بلوچی میں مستیں توکلی اور جوانسال بگٹی کی صوفیانہ شاعری موجودہ انتہا پسندی کی سوچ کے خاتمے کے لئے پتھر پر لکیر کے مترداف ہے۔خاص کرمجھ نا چیز کا مشورہ اپنے آج کے نوجوان طبقہ کو ہے کہ وہ ان صوفیاء کرام کی شاعری کو پڑھیں،سمجھے اور عمل کرے تو نفرت کی دیواریں ختم اور محبت کے راستے خود بخودکھل جائیں گے۔

بلوچستان اور برطانوی سامراج (ایک تاریخی جائزہ)

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بلوچستان کو خدا نے بے پناہ نعمتوں سے نواز اہے۔ یہاں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع
موجودہیں۔بلوچستان کی منفرد حیثیت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے ۔بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، جس میں معدنیات سے قدرتی حسین وجمیل وادیوں ٗ اونچے اونچے پہاڑوں ، دریاؤں اور چٹیل میدانوں سمیت صحرائے علاقوں پر مشتمل ہیں

بلوچی اکیڈمی ،قصہ نصف صدی کا!

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بلوچی اکیڈمی، بلوچ عوام کا علمی ادبی وثقافتی طور پر ایک مکمل ادارہ ہے ، جو گذشتہ 54 سالوں سے بلوچی زبان وادب ثقافت اور روایات کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔ ادارہ ہذا نے اس دوران تاریخ ، ثقافت، ادب ، سائنس ،بلوچی شعراء کا کلام، ڈکشنری اوربلوچی زبان کے حوالے سے سینکڑوں کتابیں چھاپی ہیں ۔