اسلاموفوبیا کا علاج مکالمے میں ہے

| وقتِ اشاعت :  


مڈل اسکول میں تاریخ اور شہری حقوق کے مضامین پڑھانے والے استاد سیمیول پیٹی کو پیرس کے ایک مضافاتی قصبے میں قتل کردیا گیا۔ حملہ آور کی شناخت ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ فرانس میں پناہ گزیں 18برس کا ایک چیچن تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے ”اللہ اکبر“ کا نعرہ لگاتے ہوئے مقتول پر کئی وار کیے۔ اس کے بعد حملہ آور نے سیمیول پیٹی کے سر کی تصویر کے ساتھ ایک ٹوئٹ کیا جس میں لکھا”میں نے محمد ﷺ کی اہانت کرنے والے ایک کتے کو انجام تک پہنچا دیا“۔ چند منٹوں بعد ہی حملہ آور کو گولی مار دی گئی۔



سیاست کے نام پر بغاوت کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


ستر سالہ ماسٹر رفیق احمد ایک ریٹائرڈ ہائی اسکول ٹیچرہیں، جو پاکستان کے مختلف ادوار بہت قریب سے دیکھتے رہے ہیں، موجودہ دورکو وہ ایک الگ نگاہ سے دیکھتے ہیں اور بہت ہی خوبصورتی سے سیاست اور ملک میں جاری سیاسی محاذآرائی پربات کرتے ہیں، میں عموماً ان کا تجزیہ لیتا ہوں، ویسے یہ کسی بڑے سینئر تجزیہ کاروں سے ہرگز گم نہیں ہیں۔ سیاست کے مختلف ادوار پر بات کرتے ہوئے ماسٹررفیق احمد کاتجزیہ ہے کہ ایک زمانہ تھالوگ سیاست خدمت کیلئے کرتے تھے قربانی دیاکرتے تھے، عوام کا احساس کرتے تھے، ملک و قوم کے لئے اپنی زندگیاں گزار کربھی سمجھتے تھے کہ کچھ نہیں کیا، اپنی جائیدادیں، ساری جمع پونجی غریب عوام کی فلاح پر لگادیاکرتے تھے، پھر وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آئی، وقت بدلا سیاست میں پیسہ آیا اور سیاست پھر پیسے کیلئے ہونی لگی۔



شکریہ محمد اسلم بھوتانی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے مگر ہے پسماندہ، ہر حوالے سے۔سونا، چاندی، کرومائیٹ، زنک، جپسم، نمک، سنگ مرمر،قدرتی گیس،تیل،مچھلی،اور پورا خطہ زرعی اجناس کی پیداوار کے لئے انتہائی مفید،تمام پھل فروٹ سبزی اناج و دیگر اجناس کے لیے اپنی جغرافیائی اعتبار سے ثانی نہیں رکھتا۔ طویل ساحلی پٹی اس کی جغرافیائی اہمیت کو چار چاند لگا دیتا ہے وسطی ایشیاء ریاستوں کو قریب تر کرنے کیلئے آبی گزرگاہ آبنائے ہرمز جن پر بین الاقوامی طاقتوں امریکہ یورپ چائینہ اور روس کی گرم پانیوں تک رسائی کی جد وجہد سے کون واقف نہیں ہے۔



سردار ہیروئن زئی کا مصنوعی جنم

| وقتِ اشاعت :  


کراچی میں بلوچ علاقے خصوصاً لیاری کو ایک بار پھر جرائم پیشہ افراد کے حوالے کیا جارہا ہے۔ علاقے میں سیاسی اور سماجی کلچر کو بندوق اور منشیات کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیاری، پراناگولیمار، جہانگیر روڈ، ملیر، گڈاپ، مواچھ، ماری پور سمیت ہاکس بے کے قدیم گوٹھوں میں جرائم پیشہ افراد منشیات فروشی کررہے ہیں۔ ہرمحلہ اور گلی میں منشیات فروشی کی جاری ہے۔ کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے آنکھیں بندکررکھی ہیں۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جب بھی لیاری میں بلوچستان کے حوالے سے سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچتی ہیں، ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔



صفحہ بدلے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے کوئٹہ جلسے کے روز سے بھانت بھانت کی بولیاں سن رہا ہوں کسی نے اسے صوبے کی تاریخ کا کامیاب جلسہ کہا تو کسی نے اسے مجلس اور جلسی کہا۔ میری ذاتی رائے میں یہ ایک کامیاب جلسہ تھاسب سے پہلے اسکی کامیابی کا سہرا مولانا فضل الرحمان، سردار اختر مینگل،محمود خان اچکزئی اور دیگر کے سر جاتا ہے اسکے علاوہ اس جلسے میں دیگر جماعتوں کی حیثیت میری نظر میں مہمان اداکاروں کی ہے۔ میرے لئے یہ بات اس وقت انوکھی ہوتی جب مولانا فضل الرحمان تن تنہا یہ مجمع اکھٹا کرتا، سردار اختر مینگل یا پھرمحمود خان اچکزئی کی جماعت ایسا کرتی تو پھر انگشت بدنداں بیٹھا سوچتا کہ یہ کیا ہوگیا۔



امریکا کے صدارتی انتخابات؛ کئی انہونیاں ہوسکتی ہیں

| وقتِ اشاعت :  


2016 میں امریکا کے صدارتی انتخابات سے دس روز قبل انتخابی پیش گوئیاں ہلیری کلنٹن کے حق میں تھیں اور ٹرمپ کی شکست واضح نظر آرہی تھی۔ تاہم یہ پیش گوئیاں بہرحال اندازے ہی تھے اور ووٹر کا فیصلہ بیلٹ باکس سے برآمد ہونا تھا۔ اُن حالات میں بھی میرے آنجہانی دوست فرینک نیومین عمومی فضا کے برخلاف مہینوں پہلے مجھے بتاچکے تھے کہ ٹرمپ صدارتی انتخابات جیت جائے گا۔ امریکا کی مڈویسٹ یا وسط مغربی کہلانے والی ریاستیں مدتوں سے ”ڈیموکریٹ“ تصور کی جاتی ہیں اس لیے ہلیری کلنٹن کا خیال تھا کہ وہاں نتائج جوں کے توں رہیں گے۔



اپوزیشن کو اقتدار چاہیے بس؟

| وقتِ اشاعت :  


کہاجاتاہے کہ چھوٹے ذہن کے رہنما ہمیشہ یہ سوچ رکھتے ہیں کہ سیاست کا مطلب صرف اقتدار ہے اور اقتدار نہیں تو ایسی جمہوریت کی ایسی کی تیسی، نا کھیلیں گے نا کھیلنے دینگے، اتنا تنگ کریں گے حکومت کو کہ یاتو ٹیم میں شامل کردیا جائے ورنہ مارشل لاء لگانے تک کی صورتحال پیدا کردیں گے، جمہوریت کی کشتی ہی ڈبودیں گے پھر فوجی امر کے آگے پیچھے گھومتے تلوے چاٹتے بوٹ پالش کرتے دیکھائی دیتے ہیں، اقتدار کے مزے لوٹنے کی عادت ہوجائے تو پھر بغیر اقتدار کے بغیر پروٹوکول کے بغیر زندگی اس پاکستانی جیسی لگنے لگتی ہے جو در در کی ٹھوکریں باربار کھاتا ہے۔



کہیں نگاہیں کہیں نشانہ

| وقتِ اشاعت :  


پی ڈی ایم جس دن سے قائم ہوئی ہے یہ بات طے ہے کہ اس میں شامل گیارہ جماعتیں اگر اکھٹی رہ سکتی ہیں تو اسکا ایک آسان فارمولہ ہے کہ کسی ایک یا زیادہ سے زیادہ دو نکتوں پر اتفاق کرکے تحریک چلائیں کیونکہ تمام امور پر اتفاق ممکن نہیں اور اگر سب کو تمام امور پر اتفاق پر مجبور کیا جایئگا تو اس الائنس کا شیرازہ بکھر جائیگا،اس اپوزیشن اتحاد میں شامل کوئی جماعت پوائنٹ آف نو ریٹرن پر نہیں گئی ہے جہاں زور دار تقاریر سے سیاسی حکومت کی نالائقیوں اور ان پر مقتدرہ کی جانب سے چپ سادھے جانے پر اپوزیشن ناراض ہے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہر جماعت اپنی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے۔



قائد اعظم ہم شرمندہ ہیں!

| وقتِ اشاعت :  


مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر نے بابائے قوم قائد اعظم کے مزار کی جس طرح کھلی بے ادبی کی اور وہ اس پر کھڑی مسکراتی رہیں، اس واقعے نے ہر پاکستانی کے دل میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ لیکن نوازشریف کے وفا داروں نے اس کی مذمت میں ایک لفظ بھی کہنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ مزار کے اندر جاکر سیاسی نعرے بازی کرنے اور اس کی حرمت پامال کرنے پر اگلی ہی صبح کیپٹن صفدر کو سندھ پولیس نے مختصر وقت کے لیے گرفتار کیا لیکن بد قسمتی سے قانونی کارروائی مکمل نہیں کی گئی۔
اس ملک کی بدنصیبی ہے کہ ایسے واقعات دورس نتائج پیدا کرتے ہیں۔