ثریا شہاب اور ریڈیوپاکستان کی بے حسی!

| وقتِ اشاعت :  


1980ء؁ کی دہائی تک کا عرصہ ریڈیوپاکستان کا عہد زریں کہلاتا ہے، یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ ”پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی“ تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ پھر چراغوں کی لو مدھم پڑتی چلی گئی۔ بہرحال ریڈیوپاکستان کے مذکورہ عہد زریں میں صوتی دنیا کے افق پرمتعدد درخشاں ستارے نمودار ہوئے اور اپنے گہرے نقوش چھوڑ گئے، انہی میں ایک نمایاں ستارہ ثریاشہاب طویل علالت کے بعد 13ستمبر 2019؁ء کوہمیشہ ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا۔ انا للہ انا علیہ راجعون!



عنوان: ایل او سی ایک بھیانک حقیقت اور ناکام سفارتکاری

| وقتِ اشاعت :  


ایل او سی یعنی لائن آف کنٹرول، ایسی سرحد جس میں دو ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تہتر سال سے کھڑی ہیں، کبھی گولے داغے جاتے ہیں، گنیں آگ اگلتی ہیں، شعلیں بلند ہوتے ہیں دونوں اطراف لہو گرتا ہے اور مٹی اپنے ہی بیٹوں کے خون سے لال ہو جاتی ہے،سات سو کلومیٹر طویل یہ ایل او سی کسی بھی فوجی کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہیں، جہاں دونوں اطراف بدگمانی ہے، خوف ہے گولیوں کی تڑتراہٹ، بارود کی بو ہے، مگر مادروطن پر مر مٹنے کی چاہ ہے،،،، ایسا نہیں ہے کہ سیز فائر نہیں ہوتا،،، کئی معاہدے بھی ہوئے پہلا معاہدہ ستائیس جولائی 1949 کو ہوا، دوسرا معاہدہ شملا میں ہوا۔



لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے حکومتی اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے،زیادہ تر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے،قیام پاکستان سے قبل راستے اور بھی دشوار گزار تھے،اس لیئے انگریز حکمرانوں کو امن وامان قائم رکھنے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی،چنانچہ ان مشکل حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اورقیام امن کو بحال کرنے کے لیئے بلوچستان میں لیویز فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ اس دور میں بڑا ہی کامیاب تجربہ ثابت ہواپاکستان بننے کے بعد بلوچستان کو انتظامی لحاظ سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا Aایریا اورBایریا،A ایریا صوبہ کے10فیصد علاقے پر مشتمل ہے۔



ریاست لسبیلہ کا عروج و زوال (قسط 2)

| وقتِ اشاعت :  


محمودانی ساجدیوں کو موجودہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ سے لیکر گڈانی شہر تک کی ساحلی پٹی دی گئی۔ آج بھی گڈانی شپ بریکنگ یارڈ محمودانی ساجدی قبیلے کی ملکیت ہے۔ جبکہ شپ بریکرز ان کے کرایہ دار ہیں۔ موجودہ گڈانی شہر بھی کسی زمانے میں محمودانی ساجدی قبیلے کی زرعی اراضی ہوا کرتا تھا۔ اورآج بھی دستاویزات میں گڈانی شہر ساجدی قبیلے کی ملکیت ہے۔ جب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل بلوچستان کے وزیراعلیٰ تھے انہوں نے گڈانی کے شہریوں کو حق ملکیت دینے کی کوشش کی تاہم اس کو ناکام بنادیا گیا۔



کس سے گلہ کریں پسِ آئینہ کوئی اور نہیں اپنے ہیں

| وقتِ اشاعت :  


بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے زیرِ اہتمام ایک ہفتہ سے احتجاجی کیمپ جاری ہے جس میں بلوچ طلبا کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمارے مخصوص نشستوں پر پہلے کی طرح فیس معاف کی جائے یعنی یونیورسٹی اپنی پرانی پالیسی پرعمل پیرا ہومگریونیورسٹی کی طرف سے اب تک ہمارے احتجاجی دوستوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیااور نہ ہی حکومتی نمائندہ احتجاجی کیمپ کے طلبا سے ملنے آیا اور نہ ہی بلوچستان اور پاکستان کی اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے ہمارے دوستوں کے مطالبات کے حق میں بیان آیا ہے،ایسا لگ رہاہے جیسے ہماری آواز سازسے خالی ہے۔



فنا نہیں موت اْن کی نظر میں

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ایک نظریے پر قائم ہوا اور اس نظریے کی حفاظت و نگرانی کی خاطر پاک مٹی نے ایسے جری اور بہادر سپوتوں کو جنم دیا جن کے کارناموں کو تاریخ کبھی بھلا نہیں سکتی۔ 1947سے لیکر اب تک ہمارا ملک مسلسل دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ اس ملک کو مٹانے کا خواب دیکھنے والوں نے کبھی نوخیز عمری میں اس کی سا لمیت پر حملہ کیا تو کبھی ساز باز کرکے اس کو دوحصوں میں بانٹنے کی کوشش کی۔ کبھی پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے خلفشار اور بد امنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کی گئی تو کبھی علاقائی اور لسانی تعصب کو ہو ا دے کر اپنے مضموم مقاصد کو حاصل کرنے کی قبیح کوشش کی گئی۔



ریاست لسبیلہ کا عروج و زوال (قسط 1)

| وقتِ اشاعت :  


ریاست لسبیلہ بے شمار جنگوں پر مشتمل ایک پوشیدہ تاریخ رکھتی ہے جس سے پردہ اٹھانا ایک اورجنگ کا محاذ کھولنے کے مترادف ہے۔ ہر ریاست تاریخ کو مسخ کرکے اپنی ایک جھوٹی تاریخ متعارف کراتی ہے۔ تاکہ وہ جھوٹ کی بنیاد پر بآسانی حکمرانی کرسکیں۔ اسی طرح ریاست لسبیلہ کے جدگال حکمرانوں نے ایک جھوٹی تاریخ پر اپنی ریاست قائم کی۔ اپنے بھائیوں کو دھوکہ دے کر ریاست پر قبضہ جمایا۔ حالانکہ ریاست لسبیلہ کے اصل وارث صرف جاموٹ کی ذیلی شاخ عالیانی نہیں ہیں بلکہ گنگو اور برفت اقتدار میں برابر کے شراکت دار ہیں۔



وزیر اعظم عمران خان صاحب کراچی کی طرح ملک کا تباہ حال صوبہ بلوچستان بھی آپ کا منتظر ہے*

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہ 47فیصد رقبے پر مشتمل ہے۔ شومئی قسمت کہ بلوچستان جتنا بڑا صوبہ ہے اتنا ہی زیادہ پسماندگی محرومی اور بدحالی کا شکار ہے۔ جہاں کے باشندے ترقی کے نام سے واقف تک نہیں آپ کو پورے بلوچستان میں نہ تو معیاری اور جدید ترقی یافتہ شہر ملیں گے اور نہ ہی اس صوبے کے باسیوں کو بہترین ہسپتال و علاج معالجہ کی سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی بلوچستان تعلیمی میدان میں کوئی خاطر خواہ نتائج دے رہا ہے۔ آپ بلوچستان کی بدحالی اور عدم ترقی کا حال کئی برسوں سے سن رہے ہونگے۔



درد تو روز کا تماشہ ہے آج تھوڑا شدید ہے

| وقتِ اشاعت :  


آج ایک دل دہلانے والا واقعہ تربت میں پیش آیا جب بلوچستان کی خاتون صحافی شاہینہ شاہین کو دن دھاڑے شہید کیا گیا۔ آج پھر پیارا بلوچستان لہو لہان ہوا، آج پھر قربانی بلوچستان کے ایک خاتون کے حصے میں آئی۔ شاہینہ شاہین پی ٹی وی بولان میں مارننگ شو کی میزبان تھیں اور ساتھ بلوچی میگزین (دزگہوار) کی ایڈیٹر تھیں۔شاہینہ کا نام بلوچستان میں بے شمار لڑکیوں کے ناموں پہ رکھی جاتی ہے۔ شاہینہ نام کی ابتدائی تاریخ عربی زبان سے نکلتی ہے.شاہینہ نام کا مطلب چھوٹا عقاب باز عقاب شاہین ہے اور آج اس شاہین کو لوہے کی بنی گولیوں سے شہید کر دیا گیا۔



بلوچستان میں ملازمتوں کی نوید

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان حکومت کی جانب سے لیویز فورس پولیس بلوچستان کا نسٹیبلری فورس مواصلات تعمیرات حیوانات صحت سمیت دیگر سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے اشتہارات روازنہ کی بنیادوں پر آرہے ہیں بیروزگار نوجوان ایک مرتبہ سرگرم ہوچکے ہیں فوٹو اسٹیٹ فوٹو گرافرز اور کاغذوں تصدیق بلوچستان بورڈ یونیورسٹی کا روزگار بیروزگاروں کی وجہ سے چل پڑا ہے بیروزگار ادھار پر رقم لیکر بھی تعلیمی ڈگریوں کی تصدیق کے لیے کوئٹہ کا رخ کر رہے کوئی حکومت بلوچستان کے پالیسی میکروں سے پوچھے نوکری ملنے سے پہلے بیروزگاروں کو مقروض کیوں کر رہے۔