اگر دھرنے کے شرکاء کا تعلق بلوچستان سندھ کے پی کے سے ہوتا تو کیا ان سے یہی سلوک ہوتا۔۔۔ تجزیاتی رپورٹ: شاہنوازبلوچ

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ : یہ تاثر عام ہے کہ بلوچستان کے حقوق کیلئے اگر دس لاکھ کا مجمع بھی اسلام آباد لے جائیں توکوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے جب اپنی بات شروع کی



بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا مسلہ سنگین ۔۔۔ منظورعالم

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان سمیت ملک بھر کو درپیش چھوٹے بڑے مسائل میں سے خوراک کی کمی یا غذائی قلت کا مسئلہ بھی شامل ہے جسے نہ حکومتی سطح پر بہت زیادہ سنجیدگی سے لیا جارہا ہے اور نہ ہی عوامی سطح پر اس حوالے سے کوئی خاص ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے



ارشاد مستوئی کا قتل ، نادیدہ ہاتھ بے نقاب ہوں گے۔؟ ؟ ۔۔۔۔ اخوندزادہ جلال نورزئی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی شورش نے صوبے کو اچھے خاصے نقصان سے دو چار کر رکھا ہے ۔ اس منظرنامے میں بہت سو ں کا بھاری نقصان ہوا ہے ۔ ان برسوں میں گویا قتل عام کا چلن عام ہو چلا ہے۔ مزدور مرے، تاجر مرے ، سیاسی کارکن ورہنماؤں کو جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا، ڈاکٹروں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا



کوئٹہ میں پانی کے منصوبے ۔۔۔۔۔ محمد نذیرنور

| وقتِ اشاعت :  


پانی نعمت خداوندی ہے اور تمام جانداروں کی زندگی کا دارمدار پانی پر ہے جبکہ یہ زندگی کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے ۔ صوبہ بلوچستان میں پانی کی دستیابی کی صورتحال سنگین ہوچکی ہے ۔اس کی وجہ دریاؤں اور وقت پربارشیں نہ ہوناہے



کوئٹہ میں صحافیوں کا قتل حسب روایات پولیس تاخیر سے پہنچی ۔۔۔۔ رپورٹ: شاہنواز بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ: بلوچستان میں ایک بار پھر صحافی نشانہ پر آگئے، گزشتہ روز ’’آن لائن‘‘ نیوز ایجنسی کوئٹہ کے بیوروچیف بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل ارشاد مستوئی اور ان کی ٹیم کو مسلح افراد نے آفس کے اندر گھس کر فائرنگ کرکے شہید کردیا۔



ڈَڈِّے ۔۔۔۔ عابد میر

| وقتِ اشاعت :  


گوادر کے حسیں و دل فریب ساحل سے لے کر جیونی کے جان لیوا سن سیٹ تک کا سفر تمام ہواتو ہم نے تربت کی راہ لی۔گوادر نے محض ہماری آنکھ اور دل کو ہی سیر نہ کیا بلکہ یہاں ہونے والی مہمان نوازی نے ہمیں شکم سیر بھی کر دیا تھا۔



ایک تجربہ اور سہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حبیب بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں سیاسی حکومتوں کے ایک، دو یا تین سالوں میں خاتمے کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن اس تجربے سے ایک سے زائد بار گزر چکی ہیں۔پیپلزپارٹی کی گذشتہ حکومت نے جب اپنے پانچ سال مکمل کیے



عشاق کے قافلے کا میرِکارواں، بزنجو ۔۔۔ عابد میر

| وقتِ اشاعت :  


یہ مضمون آج سے پانچ برس قبل 2009ء میں ملکی سطح کے ایک مرکزی اخبار کے لیے لکھا گیا لیکن ناقابلِ اشاعت قرار پایا، آج اس کی بازیافت کرتے ہوئے میری آنکھیں نم بھی ہیں اور لب خندہ زن بھی۔فیضؔ کا مصرعہ یاد آتا ہے؛ ’چاند کو گل کریں تو جانیں!‘



زلزلہ آواران ۔ ایک سال بیت جانے کو ہے ۔۔۔۔ شبیر رخشانی

| وقتِ اشاعت :  


24ستمبر2013کو آواران ضلع میںآنے والا زلزلہ آج بھی آواران کا ہر باسی نہیں بھولا اور اسکی تباہ کن لمحات آج بھی انہیں یادہیں۔ اس زلزلے نے آواران شہر کو آثار قدیمہ بنا دیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس میں مرنے والوں کی تعداد 400کے قریب بتائی گئی